اول پوزیشن مدرسہ عربیہ بستان العلوم پولی کے ہونہار طالب علم ابو حذیفہ ابن محمد سعود، دوسری پوزیشن مدرسہ عربیہ نور العلوم جوری کے طالب علم محمد مکرم ابن مولانا نبی سرور، تیسری پوزیشن مدرسہ معراج العلوم چھتہی پوکھرا کے طالب علم محمد افسر ابن کرم حسین کو امتیازی اسناد وگراں قدر انعامات سے نوزاگیا.
رپورٹ: ابو الحسنات قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز18/اپریل 2019) تحصیل دھن گھٹا کے تحت واقع موضع ناون خورد (عید گاہ) میں یک روزہ علاقائی مسابقہ قرآن کریم ، بتاریخ 18/ اپریل 2019ء بروز جمعرات دو نشستوں میں منعقد ہوا، نشست اول بوقت صبح 9 تا 12/ بجے و نشست ثانی بعد نماز ظہر تا عصرمنعقد ہوا، جس کے کنوینر جناب حافظ عقیل احمد خان ( نمائندہ روز نامہ راشٹریہ سہارا اردو گورکھپور ایڈیشن نیز مختلف آن لائن نیوز پورٹل کے چیف بیورو برائے سنت کبیر نگر ) تھے ۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف و قدم رنجا معزز علماء کرام میں حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری، مولانا ابوالکلام حماد مظاہری، مولانا عظیم اللہ صاحب قاسمی، مولانا خلیل الرحمن صاحب قاسمی، مولانا زبیر احمد قاسمی، مفتی محبوب احمد قاسمی، مفتی محمد وسیم صاحب، مولانا عبد الحفیظ قاسمی، مولانا محمد زاہد قاسمی، مولانا نور عالم ، نگراں مولانا علی احمد قاسمی، کنوینر مسابقہ نمائندہ حافظ عقیل احمد خان، حافظ عبد الرحیم، حافظ شاداب شامل تھے ۔
مسابقہ کا انعقاد کرنے والی جماعت ان حضرات علمائے کرام کی قدوم میمنت لزوم کی تہہ دل سے مشکور ہے ۔
مسابقۃ القرآن الکریم کے شرکاء ( علماء، قراء اور حفاظ و عوام) سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ مسابقہ حضرت مولانا عظیم اللّٰه قاسمی صاحب نے فرمایا کہ " مسابقات سے جہاں طلباء کی خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں وہیں ارباب مدارس کو بھی اس بات کا علم ہوتا ہے کہ شرکاء مدارس کا تعلیمی معیار کیا ہے؟ اور اس معیاری تعلیم کے لئے کیا طریقہ ہائے کار درکار ہیں ؟ اور مسابقہ کے سرپرست الحاج حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری نے فرمایا کہ مسابقات کے انعقاد کے منجملہ مقاصد کے ایک خاص مقصد یہ ہوتا ہے کہ طلباء میں قرآن کی تعلیم سیکھنے کا ذوق و شوق عام ہو اور قرآن سے رغبت پیدا ہو اور قرآنی شغف میں اضافہ ہو ۔
مسابقۃ القرآن الکریم پروگرام کے مقرر خصوصی حضرت مولانا، مفتی محمد یحییٰ، مدرسہ قاسمیہ ، شاہی مرادآباد نے مسابقہ قرآن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ چونکہ قرآن کریم خدا کی آخری کتاب ہے جس کی تلاوت احکامِ تجوید کے عین مطابق بے حد ضروری اور لازم ہے کیونکہ عربی وہ فصیح و بلیغ زبان ہے کہ بسا اوقات عربی کلام میں اعراب کی اغلاط سے یا پھر حرف کو حرف سے تبدیل کرنے کی صورت میں یا پھر غلط وقف کر کے آگے کلام شروع کرنے وغیرہ کے سبب معنیٰ و مفہوم بالکل تبدیل ہوجاتا ہے، اسی لئے فرمان باری تعالٰی ہے " اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَتْلُوْنَہٗ حَقَّ تَلَاوَتِہٖ" ترجمہ :جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اس کو اس طرح پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔
اور ایک دوسری جگہ ارشاد ہے " وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا " ترجمہ: اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔
حاصل یہ کہ قرآن کریم کا تجوید و تحسین کے ساتھ پڑھنا ہر فرد کے لئے فرض عین ہے ، اسی سلسلہ کو مزید حسن و معیار کی بلندی عطاء کرنے کے لئے قرآن کمپٹینشن اور مسابقہ کا انعقاد کرایا جاتا ہے ۔ اس سے اساتذہ کی محنت میں ندرت و نکھار پیدا ہوتا ہے اور طلباء کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ مدارس کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
دوسرے مقرر خصوصی حضرت مولانا سراج احمد ، شیخ الحدیث جامعہ بیت العلوم مالیگاؤں، مہاراشٹرا نے فرمایا کہ مسابقات میں امتیازی مقام و پوزیشن حاصل کرلینا کمال نہیں ہے بلکہ صلاحیتوں کو بچا کر رکھنا اور ملت کی تعمیرو ترقی میں استعمال کرنا اصل کامیابی ہے۔
مسابقۃ القرآن الکریم کے کنوینر جناب حافظ عقیل احمد خان صاحب نے فرمایا کہ آج امت مسلہ جن مسائل ومشکلات میں گھری ہوئی ہے اس کا واحد سبب قرآنی تعلیمات سے دوری اور اسوہ نبوی کی مہجوری ہے۔ مسلمانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قرآن کی تعلیم وتدریس کا اہتمام کریں اور اس کی تلاوت اورفہم وتدبرکو اپنا شعار و وطیرہ بنائیں۔اگرانہوں نے اسے اپنے عقیدہ وعمل میں داخل کرلیا تونہ صرف وہ خود صحیح معنوں میں کامیاب ہوجائیں گے بلکہ ساری انسانیت کے لیے بھی وجہ سعادت بن جائیں گے اور دنیا امن وآشتی کا گہوارہ بن جائے گی اور انسان سعادت دارین سے سرفراز و مالا مال ہوجائیگا۔
جناب کنوینر نے مسابقہ کے اہداف ومقاصد بیان فرماتے ہوئے کہاکہ مسابقہ حفظ قرآن کریم کے انعقاد کا اہم مقصد یہ ہے کہ ہماری نئی نسل قرآن سے وابستہ ہوجائے اور انسان صحیح معنوں میں انسان بن جائے، اس کی روح ووجدان قرآن کی خوشبو سے معطر و معمور ہو اور وہ اسلامی طرز زندگی سے بہرہ ور ہو ۔
مسابقہ کے اہداف ومقاصد بیان فرماتے ہوئے کہاکہ سال رواں یہ جو مسابقہ حفظ قرآن کریم کا انعقاد ہوا ہے باری تعالیٰ اس کو شرف قبولیت بخشے۔ اور آئندہ ہرسال اس پروگرام کے انعقاد کی توفیق ارزانی فرمائے۔ تا کہ ہماری نئی نسل کو قرآن سے وابستگی ہوجائے اور انسان صحیح معنوں میں انسان بن جائے، اس کی روح ووجدان قرآن کی خوشبو سے معطر ہوجائے اور وہ حقیقی معنوں میں اسلامی طرز سے زندگی بسر کرنے کے طور و طریق سے معمور ہوجائے ۔
حکم کی ذمہ داری نبھانے والے حضرات میں قاری آفتاب عالم بستوی استاذ شعبہ حفظ کنج کھیڑا، مولانا مطیع الرحمن قاسمی جوگیشور ی ممبئی، حافظ عقیل احمد استاذ مدرسہ عربیہ بیت العلوم مالیگاؤں شامل تھے ۔
مسابقہ میں حصہ لینے والے وہ حفاظ کرام جنہوں نے امتیازی حیثیت ( پوزیشن) حاصل کی اورانعامات سے نوازے گئے ان کی ترتیب یہ ہے :
کل 9مدارس عربیہ کے طلباء عزیز نے شرکت کی جس میں اول پوزیشن مدرسہ عربیہ بستان العلوم پولی کے ہونہار طالب علم ابو حذیفہ ابن محمد سعود ، دوسری پوزیشن مدرسہ عربیہ نور العلوم جوری کے طالب علم محمد مکرم ابن مولانا نبی سرور، تیسری پوزیشن مدرسہ معراج العلوم چھتہی پوکھرا، کے طالب علم محمد افسر ابن کرم حسین، کو امتیازی اسناد وگراں قدر انعامات سے نوزاگیا ۔
اول مقام حاصل کرنے والے طالب علم کو 7,500 ( سات ہزار پانچ سو)روپے، دوم انعام حاصل کرنے والے کو 5,000 ( پانچ ہزار ) روپے، اور سوم انعام حاصل کرنے والے طالب علم کو 3,000 ( تین ہزار ) روپے۔ نقد انعامی رقم سے نوازا گیا، نیز پوزیشن لانے والے طلبہ کے اساتذہ کی خدمت میں بھی تحائف پیش کئے گئے۔
ساتھ ہی ساتھ مسابقۃ القرآن الکریم میں دیگر مدارس عربیہ کے شریک طلبہ کو توصیفی اسناد اور انعامات پیش کئے گئے ۔
اخیر میں تقسیم انعامات کے بعد مولانا عظیم اللہ صاحب کی رقت آمیز دعاؤں کے ساتھ مسابقة القرآن الکریم اختتام پذیر ہوا ۔
رپورٹ: ابو الحسنات قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز18/اپریل 2019) تحصیل دھن گھٹا کے تحت واقع موضع ناون خورد (عید گاہ) میں یک روزہ علاقائی مسابقہ قرآن کریم ، بتاریخ 18/ اپریل 2019ء بروز جمعرات دو نشستوں میں منعقد ہوا، نشست اول بوقت صبح 9 تا 12/ بجے و نشست ثانی بعد نماز ظہر تا عصرمنعقد ہوا، جس کے کنوینر جناب حافظ عقیل احمد خان ( نمائندہ روز نامہ راشٹریہ سہارا اردو گورکھپور ایڈیشن نیز مختلف آن لائن نیوز پورٹل کے چیف بیورو برائے سنت کبیر نگر ) تھے ۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف و قدم رنجا معزز علماء کرام میں حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری، مولانا ابوالکلام حماد مظاہری، مولانا عظیم اللہ صاحب قاسمی، مولانا خلیل الرحمن صاحب قاسمی، مولانا زبیر احمد قاسمی، مفتی محبوب احمد قاسمی، مفتی محمد وسیم صاحب، مولانا عبد الحفیظ قاسمی، مولانا محمد زاہد قاسمی، مولانا نور عالم ، نگراں مولانا علی احمد قاسمی، کنوینر مسابقہ نمائندہ حافظ عقیل احمد خان، حافظ عبد الرحیم، حافظ شاداب شامل تھے ۔
مسابقہ کا انعقاد کرنے والی جماعت ان حضرات علمائے کرام کی قدوم میمنت لزوم کی تہہ دل سے مشکور ہے ۔
مسابقۃ القرآن الکریم کے شرکاء ( علماء، قراء اور حفاظ و عوام) سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ مسابقہ حضرت مولانا عظیم اللّٰه قاسمی صاحب نے فرمایا کہ " مسابقات سے جہاں طلباء کی خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں وہیں ارباب مدارس کو بھی اس بات کا علم ہوتا ہے کہ شرکاء مدارس کا تعلیمی معیار کیا ہے؟ اور اس معیاری تعلیم کے لئے کیا طریقہ ہائے کار درکار ہیں ؟ اور مسابقہ کے سرپرست الحاج حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری نے فرمایا کہ مسابقات کے انعقاد کے منجملہ مقاصد کے ایک خاص مقصد یہ ہوتا ہے کہ طلباء میں قرآن کی تعلیم سیکھنے کا ذوق و شوق عام ہو اور قرآن سے رغبت پیدا ہو اور قرآنی شغف میں اضافہ ہو ۔
مسابقۃ القرآن الکریم پروگرام کے مقرر خصوصی حضرت مولانا، مفتی محمد یحییٰ، مدرسہ قاسمیہ ، شاہی مرادآباد نے مسابقہ قرآن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ چونکہ قرآن کریم خدا کی آخری کتاب ہے جس کی تلاوت احکامِ تجوید کے عین مطابق بے حد ضروری اور لازم ہے کیونکہ عربی وہ فصیح و بلیغ زبان ہے کہ بسا اوقات عربی کلام میں اعراب کی اغلاط سے یا پھر حرف کو حرف سے تبدیل کرنے کی صورت میں یا پھر غلط وقف کر کے آگے کلام شروع کرنے وغیرہ کے سبب معنیٰ و مفہوم بالکل تبدیل ہوجاتا ہے، اسی لئے فرمان باری تعالٰی ہے " اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَتْلُوْنَہٗ حَقَّ تَلَاوَتِہٖ" ترجمہ :جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اس کو اس طرح پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔
اور ایک دوسری جگہ ارشاد ہے " وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا " ترجمہ: اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔
حاصل یہ کہ قرآن کریم کا تجوید و تحسین کے ساتھ پڑھنا ہر فرد کے لئے فرض عین ہے ، اسی سلسلہ کو مزید حسن و معیار کی بلندی عطاء کرنے کے لئے قرآن کمپٹینشن اور مسابقہ کا انعقاد کرایا جاتا ہے ۔ اس سے اساتذہ کی محنت میں ندرت و نکھار پیدا ہوتا ہے اور طلباء کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ مدارس کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
دوسرے مقرر خصوصی حضرت مولانا سراج احمد ، شیخ الحدیث جامعہ بیت العلوم مالیگاؤں، مہاراشٹرا نے فرمایا کہ مسابقات میں امتیازی مقام و پوزیشن حاصل کرلینا کمال نہیں ہے بلکہ صلاحیتوں کو بچا کر رکھنا اور ملت کی تعمیرو ترقی میں استعمال کرنا اصل کامیابی ہے۔
مسابقۃ القرآن الکریم کے کنوینر جناب حافظ عقیل احمد خان صاحب نے فرمایا کہ آج امت مسلہ جن مسائل ومشکلات میں گھری ہوئی ہے اس کا واحد سبب قرآنی تعلیمات سے دوری اور اسوہ نبوی کی مہجوری ہے۔ مسلمانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قرآن کی تعلیم وتدریس کا اہتمام کریں اور اس کی تلاوت اورفہم وتدبرکو اپنا شعار و وطیرہ بنائیں۔اگرانہوں نے اسے اپنے عقیدہ وعمل میں داخل کرلیا تونہ صرف وہ خود صحیح معنوں میں کامیاب ہوجائیں گے بلکہ ساری انسانیت کے لیے بھی وجہ سعادت بن جائیں گے اور دنیا امن وآشتی کا گہوارہ بن جائے گی اور انسان سعادت دارین سے سرفراز و مالا مال ہوجائیگا۔
جناب کنوینر نے مسابقہ کے اہداف ومقاصد بیان فرماتے ہوئے کہاکہ مسابقہ حفظ قرآن کریم کے انعقاد کا اہم مقصد یہ ہے کہ ہماری نئی نسل قرآن سے وابستہ ہوجائے اور انسان صحیح معنوں میں انسان بن جائے، اس کی روح ووجدان قرآن کی خوشبو سے معطر و معمور ہو اور وہ اسلامی طرز زندگی سے بہرہ ور ہو ۔
مسابقہ کے اہداف ومقاصد بیان فرماتے ہوئے کہاکہ سال رواں یہ جو مسابقہ حفظ قرآن کریم کا انعقاد ہوا ہے باری تعالیٰ اس کو شرف قبولیت بخشے۔ اور آئندہ ہرسال اس پروگرام کے انعقاد کی توفیق ارزانی فرمائے۔ تا کہ ہماری نئی نسل کو قرآن سے وابستگی ہوجائے اور انسان صحیح معنوں میں انسان بن جائے، اس کی روح ووجدان قرآن کی خوشبو سے معطر ہوجائے اور وہ حقیقی معنوں میں اسلامی طرز سے زندگی بسر کرنے کے طور و طریق سے معمور ہوجائے ۔
حکم کی ذمہ داری نبھانے والے حضرات میں قاری آفتاب عالم بستوی استاذ شعبہ حفظ کنج کھیڑا، مولانا مطیع الرحمن قاسمی جوگیشور ی ممبئی، حافظ عقیل احمد استاذ مدرسہ عربیہ بیت العلوم مالیگاؤں شامل تھے ۔
مسابقہ میں حصہ لینے والے وہ حفاظ کرام جنہوں نے امتیازی حیثیت ( پوزیشن) حاصل کی اورانعامات سے نوازے گئے ان کی ترتیب یہ ہے :
کل 9مدارس عربیہ کے طلباء عزیز نے شرکت کی جس میں اول پوزیشن مدرسہ عربیہ بستان العلوم پولی کے ہونہار طالب علم ابو حذیفہ ابن محمد سعود ، دوسری پوزیشن مدرسہ عربیہ نور العلوم جوری کے طالب علم محمد مکرم ابن مولانا نبی سرور، تیسری پوزیشن مدرسہ معراج العلوم چھتہی پوکھرا، کے طالب علم محمد افسر ابن کرم حسین، کو امتیازی اسناد وگراں قدر انعامات سے نوزاگیا ۔
اول مقام حاصل کرنے والے طالب علم کو 7,500 ( سات ہزار پانچ سو)روپے، دوم انعام حاصل کرنے والے کو 5,000 ( پانچ ہزار ) روپے، اور سوم انعام حاصل کرنے والے طالب علم کو 3,000 ( تین ہزار ) روپے۔ نقد انعامی رقم سے نوازا گیا، نیز پوزیشن لانے والے طلبہ کے اساتذہ کی خدمت میں بھی تحائف پیش کئے گئے۔
ساتھ ہی ساتھ مسابقۃ القرآن الکریم میں دیگر مدارس عربیہ کے شریک طلبہ کو توصیفی اسناد اور انعامات پیش کئے گئے ۔
اخیر میں تقسیم انعامات کے بعد مولانا عظیم اللہ صاحب کی رقت آمیز دعاؤں کے ساتھ مسابقة القرآن الکریم اختتام پذیر ہوا ۔