محمد فرقان
ـــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 9/اپریل 2019) تاریخ اس بات کی شاہد ہیکہ اس دنیا میں سب سے زیادہ آزمائشیں اللہ تبارک و تعالیٰ کے نیک بندوں پر آئیں ہیں۔جو بندہ اللہ سے جتنا قریب ہوتا ہے اسے اتنے ہی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جس طرح ایک طالب علم اپنے منزل تک پہنچنے سے پہلے متعدد مرتبہ امتحانات دیتے ہوئے آگے بڑھتا ہے اسی طرح اللہ کے نیک بندے بھی متعدد مرتبہ امتحانات و آزمائشوں کا سامنا کرتے ہوئے اللہ سے قریب ہوتے ہیں اور انکی منزل قبر ہوا کرتی ہے۔حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاط تو کی جاتی ہے لیکن اللہ والے، اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرا کرتے چاہئے حالات کتنے بھی نازک کیوں نہ ہو۔مذکورہ خیالات کا اظہار معروف عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ اسلامی تاریخ کے ہر دور میں علمائے حق کو مختلف آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب بھی علمائے حق کسی نہ کسی روپ میں آزمائش سے دوچار رہتے ہیں۔ کیونکہ علمائے حق علوم نبوت کے حقیقی وارث اور اس کے نگہبان ہوتے ہیں۔ معاشرے میں نیکی کی ترویج اور برائی کے خاتمے اور روک تھام کے لئے علماء حق امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے ایک طرف جہاں محبین پیدا ہوتے ہیں وہیں مخالفین بھی پیدا ہوتے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ اسی وجہ سے ہر وقت علماء حق کو کسی نہ کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کبھی الزامات کا تو کبھی مقدمات کا، کبھی گالیوں کا تو کبھی قاتلانہ حملوں کا، کبھی نظر بند کا تو کبھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔لیکن راہ حق کو کبھی ترک نہیں کرتے۔مولانا نے فرمایا کہ باطل طاقتیں لاکھ کوششیں کرلیں لیکن نبی کے جانشین کبھی حق کا دامن نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے دوٹوک فرمایا کہ حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جگ نہیں سکتا۔نیز فرمایا کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں حق بولنے سے روک نہیں سکتی۔مولانا نے فرمایا کہ باطل پیدا ہوا ہے مٹنے کیلئے اور ایک دن باطل پر حق غالب آئے گا۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ جس سے باطل کانپ اٹھے اسے حق کہتے ہیں اور جن لوگوں سے باطل طاقتیں گھبرا اٹھے انہیں علماء حق کہتے ہیں۔