تحریر: عزیز اعظمی اصلاحی اسرولی سرائے میر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مغرب کی نماز کے بعد موبائل دیکھا تو واٹس اپ رمضان کی مبارکباد سے بھرا پڑا تھا ، رمضان ، عید و بقرعید پر مبارکباد کا میسج اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ یہ مہینہ با برکت ہے جو ہماری اُخروی اور دُنیاوی دونوں زندگیوں اور اسکے رشتوں کو مربوط رکھتا ہے کچھ میسیج ایسے رشتوں کے بھی ہوتے ہیں جو سال میں ایک ہی بار سہی لیکن اس موقع پر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں اس لئے ان مبارکباد کا جواب دینا اور بھی ضروری ہوتا ہے کہ رشتہ سالانہ ہی سہی برقرار رہنا چاہے ۔
شوشل میڈیا موجودہ دور کا نیا رشتہ ہے اگر آپ انکے موضوعات پر لائک اور کمنٹ کرتے رہیں تو یہ رشتہ چلتا ہے ورنہ اس لئے ٹوٹ جاتا ہے کہ وہ میری وال پر کمنٹ نہیں کرتے تو میں کیوں کروں ، رشتوں کی اس نزاکت اور اسکی اہمیت کو سمجھتے ہوئے جواب دینا شروع کیا تو میسج کے جال میں پھنس کر عشاء کی فرض نماز چھوٹ گئی جس رمضان کی مبارکباد دے رہا تھا ، جو مہینہ تلاوت و عبادت کا ہے اسی با برکت مہینے کی عشاء کی پہلی ہی نماز واٹس اپ کی نظر ہوگئ ، فرض نماز تنہا پڑھا اور تراویح باجماعت پڑھ کر روم پر آیا تو دیکھا بیگم کی کئی مس کال تھی ، فون کیا بیگم کو پیشگی مبارکباد دی ، انکو بھی کا شکایت رہتی ہے کہ آپ جب ساری دنیا کو مبارکباد دیتے ہیں تو مجھے کیوں نہیں ۔
مبارکباد کے بعد بیگم سے اماں کے بارے میں پوچھا تو پتہ چلا وہ کچن اسٹورمیں ہیں یاد آیا کہ اماں تو روزہ کا بڑا اہتمام کرتی ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ کچن کا بھی اہتمام کرتی ہیں ، اما پورے سال کچن کے لئے نیا برتن تو نہیں نکالتیں لیکن رمضان میں نیا برتن ضرور نکالتی ہیں ، اس بارگھر وائٹ واش ہونے کی وجہ سے سارا سامان ادھر ادھر بکھرا پڑا تھا جسکی وجہ سے وہ اپنے بڑے باکس سے ابھی برتن نہیں نکال سکیں ، اماں کو بتایا کہ سعودی عرب میں کل روزہ ہے انڈیا میں تو ایک دن بعد ہوگا اتنی رات کو کیوں پریشان ہیں برتن کل نکال لیجئے گا ، نہیں بیٹا مجھے برتن آج ہی نکالنے دو ان مولویوں کا کوئی بھروسہ نہیں کہ کب اعلان کر دیں کہ روزہ آج ہی ہے پچھلے برس تو ایسا ہی ہوا تھا تمہارے کہنے پر میں نے برتن نہیں نکالا کہ سعودی عرب میں آج چاند نکلا ہے تو انڈیا میں کل نکلے گا لیکن ان مولویوں نے اسی رات نکال دیا اور میں آدھی رات تک صبح کے انتظام میں لگی رہی اس بار دھوکے میں نہیں رہونگی ، آخر کار اماں نے اپنا بڑا باکس کھول لیا اورنیا برتن نکال کر کچن میں رکھ آئیں ، قرآن مجید الماری میں رکھا تھا اس کو باہر نکال کراس پر جمی گرد صاف کیں اور نئے غلاف میں رکھ کر رہل پر رکھ دیں ، نمازوالی چوکی پر پرانے مصلے کی جگہ نیا مصلی اور نئی تسبیح بھی رکھ آئیں کہ صبح سے تلاوت کرنی ہے یہ سب رمضان کا اہتمام ہی تو ہے سارے اہتمام جلدی جلدی مکمل کیں اور سو گئیں کہ صبح سحر کے لئے بھی تو اٹھنا ہے ۔
چاند کی رویت کے سلسلے میں اماں کا خوف بجا تھا برصغیرمیں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کہیں چاند نکلتا ہے تو کہیں نہیں ، کہیں روزہ ہے تو کہیں نہیں ، کہیں چاند کی تصدیق ہوئی تو کہیں نہیں ، کہیں سیکڑوں لوگوں کی گواہی کو معتبر سمجھا گیا تو کہیں نہیں ، کہیں رویت ہلال کمیٹی اپنی اپنی کھڑکیوں سے چاند دیکھ کرروزہ رکھنوانا چاہتی ہیں تو کہیں ملک کے کچھ لوگوں کی تصدیق پر اس افرا تفری اور بحث و مباحث پر چاند بھی گھبرا جاتا ہے ، پریشان ہوتا ہے کہ اس کرہ ارض پرجتنا مجھے ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں رسوا کیا جاتا ہے ، میری صاف شفاف رویت پر جتنا یہاں سوال اٹھایا جاتا ہے اتنا پوری دنیا میں کہیں اور نہیں جب کہ میں اپنے وقت مقررہ پر ہی نکلتا ہوں اور غروب ہوتا ہوں لیکن یہاں کے علماء بھی با کمال اور بے مثال ہیں ، دین و شریعت کے ہر گوشے کو فتنے اور اختلاف میں ڈالا ہی ہے مجھے جیسے وقت مقررہ پر نکلنے اور ڈوبنے والی خدا کی بے مثال تخلیق پر بھی اختلاف کا مو قع نہیں چھوڑا ۔ اللہ نے اگر مجھے گویائی عطاء کی ہوتی تو میں انکے اختلافات کو انکے منھ پر دے مارتا ۔
چاند کا اعلان ہوتے ہی بازاریں سج جاتی ہیں ، رونقیں بڑھ جاتی ہیں ، ٹوپیاں پہن لی جاتی ہیں ، مسواکیں چبائی جانے لگتی ہیں ، سموسے اور پکوڑے تلے جانے لگتے ہیں ، مسجد وں میں تراویح ہو رہی ہوتی ہے عورتیں مارکیٹ کر رہی ہوتی ہیں کیونکہ انکو مسجد جانا نہیں ہے مسجد جائیں گی تو فتنہ پیدا ہوگا بازارمیں گھومیں گی تو کوئی فتنہ نہیں ہوگا ، واقعی عبادت چھوڑ کر اس مہینے کی مقصدیت کو پس پشت ڈال کر خریداری ، کھانے پینے کا جو اہتمام اس مبارک مہینے میں ہوتا ہے وہ پورے سال نہیں ہوتا ، کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے یہ مہینہ عبادت و تلاوت کا نہیں بالکہ کھانے پینے کے اہتمام کا ہے ، عبادت ، تلاوت چھوڑ کراماں ظہر بعد سے ہی افطار کی تیاری میں لگ جاتی ہیں تو آذان تک ختم نہیں ہوتی بعض دفعہ تو ایسا ہوتا ہے پکوڑے کڑاہی میں ہی ہوتے ہیں آذان ہو جاتی ہے گھرکی عورتیں آذان سے کچھ منٹ پہلے سکون سے افطار پر بیٹھ کر اللہ سے دعا مانگ سکیں مقبولیت کی وہ گھڑی اکثر انکے نصیب میں نہیں ہوتی وہ پکوڑا تلائی اور سموسہ فرائی میں نکل جاتی ہے ، گرم جلیبی کےبغیر تو ابا اور بھیا کی افطار ہوتی ہی نہیں اکثر جلیبی کے چکر میں گھر وقت پر نہیں پہونچتے آذان راستے میں ہی ہوجاتی ہے ۔
مارکٹ کی رونق ایسی کی دوکاندار مسجد کے نیچے والی دوکان میں ہی ٹوپی لگا کر نماز چھوڑ کر چوڑیاں بیچ رہا ہوتا ہے ، ہاں عورتوں کا آذان کے تئیں احترام کی آذان سنتے ہی دوپٹہ سر پر ضرور رکھتی ہیں لیکن آذان ختم ہوتے ہی پوری بازار دوپٹہ گھسیٹ گھسیٹ کر سوٹ سے میچینگ والا دوپٹہ ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں ۔ کرتا فروش ، جوتا فروش مولوی صاحب خود تو نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں لیکن دوکان پر کام کرنے والے احمد ، محمد کو تلقین کرتے ہوئے جاتے ہیں کہ دوکان سے ہٹنا نہیں ۔
پورا رمضان اسی طرح ٹوپی لگائے ، مسواک اٹھائے ، افطار اور عید کی تیاریوں میں گزر جاتا ہے نہ عبادت ہو پاتی ہے نا تلاوت ، کچھ لوگوں کی تو عید کی تیاری صبح تک مکمل نہیں ہو پاتی اور صبح عید کی نماز پاجامے میں ناڑا ڈالنےمیں چھوٹ جاتی ہے ۔ پھرسنوئی کی پیالی کے ساتھ ذکر ہو رہا ہوتا ہے کہ اس بار الحمداللہ رمضان بڑا اچھا گزرا.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مغرب کی نماز کے بعد موبائل دیکھا تو واٹس اپ رمضان کی مبارکباد سے بھرا پڑا تھا ، رمضان ، عید و بقرعید پر مبارکباد کا میسج اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ یہ مہینہ با برکت ہے جو ہماری اُخروی اور دُنیاوی دونوں زندگیوں اور اسکے رشتوں کو مربوط رکھتا ہے کچھ میسیج ایسے رشتوں کے بھی ہوتے ہیں جو سال میں ایک ہی بار سہی لیکن اس موقع پر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں اس لئے ان مبارکباد کا جواب دینا اور بھی ضروری ہوتا ہے کہ رشتہ سالانہ ہی سہی برقرار رہنا چاہے ۔
شوشل میڈیا موجودہ دور کا نیا رشتہ ہے اگر آپ انکے موضوعات پر لائک اور کمنٹ کرتے رہیں تو یہ رشتہ چلتا ہے ورنہ اس لئے ٹوٹ جاتا ہے کہ وہ میری وال پر کمنٹ نہیں کرتے تو میں کیوں کروں ، رشتوں کی اس نزاکت اور اسکی اہمیت کو سمجھتے ہوئے جواب دینا شروع کیا تو میسج کے جال میں پھنس کر عشاء کی فرض نماز چھوٹ گئی جس رمضان کی مبارکباد دے رہا تھا ، جو مہینہ تلاوت و عبادت کا ہے اسی با برکت مہینے کی عشاء کی پہلی ہی نماز واٹس اپ کی نظر ہوگئ ، فرض نماز تنہا پڑھا اور تراویح باجماعت پڑھ کر روم پر آیا تو دیکھا بیگم کی کئی مس کال تھی ، فون کیا بیگم کو پیشگی مبارکباد دی ، انکو بھی کا شکایت رہتی ہے کہ آپ جب ساری دنیا کو مبارکباد دیتے ہیں تو مجھے کیوں نہیں ۔
مبارکباد کے بعد بیگم سے اماں کے بارے میں پوچھا تو پتہ چلا وہ کچن اسٹورمیں ہیں یاد آیا کہ اماں تو روزہ کا بڑا اہتمام کرتی ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ کچن کا بھی اہتمام کرتی ہیں ، اما پورے سال کچن کے لئے نیا برتن تو نہیں نکالتیں لیکن رمضان میں نیا برتن ضرور نکالتی ہیں ، اس بارگھر وائٹ واش ہونے کی وجہ سے سارا سامان ادھر ادھر بکھرا پڑا تھا جسکی وجہ سے وہ اپنے بڑے باکس سے ابھی برتن نہیں نکال سکیں ، اماں کو بتایا کہ سعودی عرب میں کل روزہ ہے انڈیا میں تو ایک دن بعد ہوگا اتنی رات کو کیوں پریشان ہیں برتن کل نکال لیجئے گا ، نہیں بیٹا مجھے برتن آج ہی نکالنے دو ان مولویوں کا کوئی بھروسہ نہیں کہ کب اعلان کر دیں کہ روزہ آج ہی ہے پچھلے برس تو ایسا ہی ہوا تھا تمہارے کہنے پر میں نے برتن نہیں نکالا کہ سعودی عرب میں آج چاند نکلا ہے تو انڈیا میں کل نکلے گا لیکن ان مولویوں نے اسی رات نکال دیا اور میں آدھی رات تک صبح کے انتظام میں لگی رہی اس بار دھوکے میں نہیں رہونگی ، آخر کار اماں نے اپنا بڑا باکس کھول لیا اورنیا برتن نکال کر کچن میں رکھ آئیں ، قرآن مجید الماری میں رکھا تھا اس کو باہر نکال کراس پر جمی گرد صاف کیں اور نئے غلاف میں رکھ کر رہل پر رکھ دیں ، نمازوالی چوکی پر پرانے مصلے کی جگہ نیا مصلی اور نئی تسبیح بھی رکھ آئیں کہ صبح سے تلاوت کرنی ہے یہ سب رمضان کا اہتمام ہی تو ہے سارے اہتمام جلدی جلدی مکمل کیں اور سو گئیں کہ صبح سحر کے لئے بھی تو اٹھنا ہے ۔
چاند کی رویت کے سلسلے میں اماں کا خوف بجا تھا برصغیرمیں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کہیں چاند نکلتا ہے تو کہیں نہیں ، کہیں روزہ ہے تو کہیں نہیں ، کہیں چاند کی تصدیق ہوئی تو کہیں نہیں ، کہیں سیکڑوں لوگوں کی گواہی کو معتبر سمجھا گیا تو کہیں نہیں ، کہیں رویت ہلال کمیٹی اپنی اپنی کھڑکیوں سے چاند دیکھ کرروزہ رکھنوانا چاہتی ہیں تو کہیں ملک کے کچھ لوگوں کی تصدیق پر اس افرا تفری اور بحث و مباحث پر چاند بھی گھبرا جاتا ہے ، پریشان ہوتا ہے کہ اس کرہ ارض پرجتنا مجھے ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں رسوا کیا جاتا ہے ، میری صاف شفاف رویت پر جتنا یہاں سوال اٹھایا جاتا ہے اتنا پوری دنیا میں کہیں اور نہیں جب کہ میں اپنے وقت مقررہ پر ہی نکلتا ہوں اور غروب ہوتا ہوں لیکن یہاں کے علماء بھی با کمال اور بے مثال ہیں ، دین و شریعت کے ہر گوشے کو فتنے اور اختلاف میں ڈالا ہی ہے مجھے جیسے وقت مقررہ پر نکلنے اور ڈوبنے والی خدا کی بے مثال تخلیق پر بھی اختلاف کا مو قع نہیں چھوڑا ۔ اللہ نے اگر مجھے گویائی عطاء کی ہوتی تو میں انکے اختلافات کو انکے منھ پر دے مارتا ۔
چاند کا اعلان ہوتے ہی بازاریں سج جاتی ہیں ، رونقیں بڑھ جاتی ہیں ، ٹوپیاں پہن لی جاتی ہیں ، مسواکیں چبائی جانے لگتی ہیں ، سموسے اور پکوڑے تلے جانے لگتے ہیں ، مسجد وں میں تراویح ہو رہی ہوتی ہے عورتیں مارکیٹ کر رہی ہوتی ہیں کیونکہ انکو مسجد جانا نہیں ہے مسجد جائیں گی تو فتنہ پیدا ہوگا بازارمیں گھومیں گی تو کوئی فتنہ نہیں ہوگا ، واقعی عبادت چھوڑ کر اس مہینے کی مقصدیت کو پس پشت ڈال کر خریداری ، کھانے پینے کا جو اہتمام اس مبارک مہینے میں ہوتا ہے وہ پورے سال نہیں ہوتا ، کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے یہ مہینہ عبادت و تلاوت کا نہیں بالکہ کھانے پینے کے اہتمام کا ہے ، عبادت ، تلاوت چھوڑ کراماں ظہر بعد سے ہی افطار کی تیاری میں لگ جاتی ہیں تو آذان تک ختم نہیں ہوتی بعض دفعہ تو ایسا ہوتا ہے پکوڑے کڑاہی میں ہی ہوتے ہیں آذان ہو جاتی ہے گھرکی عورتیں آذان سے کچھ منٹ پہلے سکون سے افطار پر بیٹھ کر اللہ سے دعا مانگ سکیں مقبولیت کی وہ گھڑی اکثر انکے نصیب میں نہیں ہوتی وہ پکوڑا تلائی اور سموسہ فرائی میں نکل جاتی ہے ، گرم جلیبی کےبغیر تو ابا اور بھیا کی افطار ہوتی ہی نہیں اکثر جلیبی کے چکر میں گھر وقت پر نہیں پہونچتے آذان راستے میں ہی ہوجاتی ہے ۔
مارکٹ کی رونق ایسی کی دوکاندار مسجد کے نیچے والی دوکان میں ہی ٹوپی لگا کر نماز چھوڑ کر چوڑیاں بیچ رہا ہوتا ہے ، ہاں عورتوں کا آذان کے تئیں احترام کی آذان سنتے ہی دوپٹہ سر پر ضرور رکھتی ہیں لیکن آذان ختم ہوتے ہی پوری بازار دوپٹہ گھسیٹ گھسیٹ کر سوٹ سے میچینگ والا دوپٹہ ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں ۔ کرتا فروش ، جوتا فروش مولوی صاحب خود تو نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں لیکن دوکان پر کام کرنے والے احمد ، محمد کو تلقین کرتے ہوئے جاتے ہیں کہ دوکان سے ہٹنا نہیں ۔
پورا رمضان اسی طرح ٹوپی لگائے ، مسواک اٹھائے ، افطار اور عید کی تیاریوں میں گزر جاتا ہے نہ عبادت ہو پاتی ہے نا تلاوت ، کچھ لوگوں کی تو عید کی تیاری صبح تک مکمل نہیں ہو پاتی اور صبح عید کی نماز پاجامے میں ناڑا ڈالنےمیں چھوٹ جاتی ہے ۔ پھرسنوئی کی پیالی کے ساتھ ذکر ہو رہا ہوتا ہے کہ اس بار الحمداللہ رمضان بڑا اچھا گزرا.