اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز9/جون 2019) گزشتہ تین دنوں سے گرمی کا ٹمپریچر کچھ نیچے چلا گیا ہے، لیکن موسم گرما میں اب بھی کوئی راحت نہیں ہے، آہستہ آہستہ بڑھتی ہوئی نمی نے لوگوں کو گرمی میں پریشانیوں کا اضافہ کردیا ہے، گرم ہوا کے جھونکے نے لوگوں کو باہر نکلنے کے لئے مشکل بنا دیا ہے، ہفتہ کو ضلع میں درجہ حرارت 42 ڈگری رہا، جون میں درجہ حرارت 45 ڈگری ہوا، کچھ وقت کے لئے، پارا مسلسل 40 ڈگری سے زیادہ رہا، جون کے آغاز میں 45 ڈگری کو پہنچ گیا، اس کے بعد اطراف کے ضلع میں بارش کے ساتھ حرارت میں کچھ کمی ہے، گزشتہ تین دنوں کے دوران تقریبا 41-42 ڈگری رہی، اس کے ساتھ ساتھ اب نمی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن پھر بھی گرمی کی شدت نے لوگوں کی مشکل میں اضافہ کردیاہے.
لوگ کہتے ہیں کہ جیسے نمی میں اضافہ ہو جائے گا کولر کا اثر بھی کم ہوتا رہے گا، نمی ہر روز بڑھنے سے پسینہ جاری ہے،بچوں سے بوڑھوں تک سبھی اس موسم میں پریشان ہیں، گرمی سے بچنے کے لئے لوگ 10 بجے کے بعد گھر چھوڑنے سے گریز کرتے ہیں، دوپہر میں شہر کی سڑکوں پر سناٹا رہتا ہے، اعلی درجہ حرارت نے لوگوں کو گھروں میں جاگنے رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، لوگ جو گھر سے نکلتے ہیں وہ آنکھوں اور منہ پر رومال باندھ لیتے ہیں تاکہ گرمی اور دھوپ سے محفوظ رہیں، سورج اور گرمی سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ گھر ستو، لیمو اور شربت کا سہارا لیتے ہیں، دو سے تین گھنٹوں کی غیر معمولی بجلی کٹوتی کے بعد سب سے زیادہ پریشان بچے ہوتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پانی کے مسائل لوگوں کے سامنے پیدا ہوتے ہیں، دن میِں بجلی کٹوتی کو تو لوگ جھیل لیتے ہیں لیکن رات میں بجلی کٹوتی سے لوگوں کو جاگنا پڑ جاتا ہے.
لوگ کہتے ہیں کہ جیسے نمی میں اضافہ ہو جائے گا کولر کا اثر بھی کم ہوتا رہے گا، نمی ہر روز بڑھنے سے پسینہ جاری ہے،بچوں سے بوڑھوں تک سبھی اس موسم میں پریشان ہیں، گرمی سے بچنے کے لئے لوگ 10 بجے کے بعد گھر چھوڑنے سے گریز کرتے ہیں، دوپہر میں شہر کی سڑکوں پر سناٹا رہتا ہے، اعلی درجہ حرارت نے لوگوں کو گھروں میں جاگنے رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے، لوگ جو گھر سے نکلتے ہیں وہ آنکھوں اور منہ پر رومال باندھ لیتے ہیں تاکہ گرمی اور دھوپ سے محفوظ رہیں، سورج اور گرمی سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ گھر ستو، لیمو اور شربت کا سہارا لیتے ہیں، دو سے تین گھنٹوں کی غیر معمولی بجلی کٹوتی کے بعد سب سے زیادہ پریشان بچے ہوتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پانی کے مسائل لوگوں کے سامنے پیدا ہوتے ہیں، دن میِں بجلی کٹوتی کو تو لوگ جھیل لیتے ہیں لیکن رات میں بجلی کٹوتی سے لوگوں کو جاگنا پڑ جاتا ہے.