یعنی کیا دیوبندیوں کا خدا کاجھوٹ بولتاہے
فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تعالی تمام نقائص وعیوب سے پاک صاف ہے، جھوٹ بھی ایک عیب ہے البتہ قدرت علی الکذب مستلزم صدور نہیں،یعنی اللہ تبارک وتعالی نے ابوجہل وابولہب کے بارے میں جو خبریں دیاہے کہ وہ جہنم میں جائیں گے توان کا جہنم میں جانا تویقینی ہے، اب رہا یہ سوال کیا اللہ ابوجہل وغیرہ کو جنت میں ڈالنے پر قادر ہے کہ نہیں اللہ نے جوقرآن میں خبر دیاہے اس کے خلاف ممکن ہے نہیں وقوع سے بحث نہیں ایسا کرے گا یایعنی اس سے بحث نہیں، کیونکہ ان کاجہنم میں جانا تویقینی ہے، توہمارے شیخ المشائخ امام ربانی مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ایسا ہونا ممکن ہے کیونکہ اللہ ہرچیز پر قادر ہے، اگر قادر نہ مانا جائے تونعوذباللہ اللہ کے لئے عاجز ہونا لازم آئے گا جوکہ محال ہے، کذبِ باری تعالیٰ ممکن بالذات یا ممتنع بالغیر ہے کذب چونکہ قبیح ہے اس لیے اس کا صدور باری تعالی سے نہ کبھی ہوا اور نہ کبھی ہوگا إن اللہ تعالی منزّہ من أن یتصف بصفة الکذب ولیست في کلامہ شائبة الکذب أبدا کما قال اللہ تعالی: وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلاً (المھند علی المفند: ص۵۵)جو شخص ذاتِ باری سے صدورِ کذب کا قائل ہو وہ کافر ہے، لیکن صدور نہ ہونے سے قدرت کا سلب لازم نہیں آتا، اگر قدرت نہ مانی جائے تو عجز لازم آتا ہے کہ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ کے خلاف ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کذب پر قدرت ضرور ہے کیونکہ اگر قدرت نہ ہو تو وہ صدق پر مجبور ہوگا اور عجز و مجبوری اللہ کی ذات سے بہت بعید ہے۔ غرضیکہ فعل قبیح تو قبیح ہوتا ہے لیکن فعل قبیح پر قدرت قبیح نہیں ہوتی وقوع قبیح ہوتا ہے یعنی اس فعل کاواقع ہونا جو کہ ذاتِ باری سے ممکن نہیں ہے۔ إن أمثال ھذہ الأشیاء مقدور قطعاً لکنہ غیر جائز الوقوع عند أھل السنة والجماعة من الأشاعرة (المھند علی المفند: ص۵۹)
اسی کو لوگوں نے کہا دیوبندیوں کاجھوٹ بولتا ہے، حق بات یہی ہے حضرت گنگوہی کا یہ فتوی سوفیصد قرآن وحدیث کے مطابق ہے، علماء حرمین شریفین اوردوسرے علماء نے اس کی تائید کیا اور اسے اہل سنت والجماعت کاعقیدہ قرار دیا، البتہ اس طرح کی پیچیدہ باتوں عوام الناس کے بیان نہ کرنے کی تلقین کیا ہے.