اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: شیخ الدلائل مولانا عبدالحق رحمہ اللہ اور الہ آبادی علماء کی غفلت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 11 July 2019

شیخ الدلائل مولانا عبدالحق رحمہ اللہ اور الہ آبادی علماء کی غفلت!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شیخ الدلائل مولانا عبدالحق صاحب الہ آبادی عظیم محدث نامور فقیہ فن تصوف کے امام گزرے ہیں، 40سال تک حجاز مقدس میں حدیث شریف کادرس دیا، اور قرآن کریم کی عربی تفسیر اکلیل لکھی، جونہایت عمدہ اورفقہ حنفی کے مسائل ودلائل عمدہ ترتیب کیاگیاہے، شیخ الدلائل کی تفسیر سے ان کے علمی رسوخ کا باآسانی اندازہ لگایاجاسکتا ہے، جب میں مادرعلمی دارالعلوم دیوبند میں  میں تھا، الحمدللہ بہت ساری کتابوں کامطالعہ کرنے کااتفاق ہوا، مرکز تجوید وقراءت وفن وتصوف ولی اللہی بستی شہر الہ آباد میرا آبائی وطن ہے، اس شہر سے اور اس کی تاریخ سے سے واقفیت سے مجھے کافی انسیت رہی ہے، تو میرے مطالعہ کاانداز یہ تھا اپنے دیار کے جوکبارعلماء ہیں جن کی تصنیفیں ہیں فہرست دیکھ کر اپنے دیار کے علماء کی کتابوں کا مطالعہ کرتاتھا، مجھے شیخ الدلائل مولانا عبدالحق صاحب الہ آبادی کی عربی تفسیر الاکلیل علی مدارک التنزیل جو آٹھ جلدوں میں ہے، یہ کتاب میری نظر سے گزری، دارالعلوم دیوبند کے کتب خانہ میں میں کاپی قلم ساتھ لے جایا کرتاتھا تاکہ اہم باتوں کو نوٹ کرلوں، اس کتاب کو میں نے مطالعہ کیا تویقینا یہ بہت ہی علمی تفسیر پایا، سیر حاصل کلام کیاگیا تھا، اکلیل یہ فن تفسیر کے امام علامہ نسفی رحمہ اللہ کی تفسیر مدارک التنزیل کا عربی حاشیہ ہے،بیروت لبنان سے آٹھ جلدوں میں شائع ہوا ہے، لیکن اس کتاب کے شروع میں ایک جملہ لکھا تھا جس نے عقیدت میں کچھ کمی لانے کا باعث ہوسکتی تھی، اس کتاب کے سرورق یہ لکھا تھا یہ علماء دیوبند سے کٹے ہوئے تھے، یہ تحریر شاید کتب خانہ کے کسی ملازم وغیرہ نے لکھا تھا، اس جملہ نے میرے دل میں کھٹک پیداکردیا، علماء دیوبند کاتوسچاعاشق ہوں، اوراس عشق کی وجہ یہ ہے کہ میرے آقا کے دین کو صحیح انداز میں پیش کیا اور طریق نبوی میں گامزن ہیں، اور نبی کے سچے شیدائی ہیں، بدعت وخرافات سے دوررہتے ہیں، لہاذا سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی وجہ سے علماء دیوبند مجھے محبوب وعزیز ہیں، اس جملہ کی وجہ سے مجھے تکلیف ہوئی اس جملہ کی تحقیق کے لئے میں نے ٹھان لیا آخر اس کی کیا حقیقت ہے،الہ آباد کے بڑے بڑے علماء کے دربار میں دستک دیا، لیکن الہ آباد کےبڑے علماء کے دربار میں جاکر مجھے افسوس کے سواکچھ نہ حاصل ہوا، الہ آباد کے سب سے بڑے عالم جومیری نگاہ میں تھے ان کے دربار میں حاضری ہوئی اور میں نے اپنا مسلہ پیش کیا، لیکن افسوس کہ حضرت نے نہ ہی کبھی شیخ الدلائل مولانا عبدالحق الہ آبادی کانام سناتھا اور نہ ہی الاکلیل کا، لہاذا میں وہاں سے نامراد لوٹا، پھر اور الہ آباد کے دوسرے بڑے علماء جہاں میرے مسلہ کاکوئی حل نکلنے کا امکان تھا، کبار علماء کی چوکھٹ پر حاضری دیتارہا، لیکن افسوس میرے اس مسلہ حل نہیں ہوا، الاکلیل تودور کی بات شیخ الدلائل مولانا عبدالحق صاحب الہ آبادی کے نام سے بھی واقف نہیں تھے، چنانچہ میں اللہ کانام لے کر اس سلسلہ میں تحقیق میں لگ گیا،چنانچہ تذکرہ الرشید میں بھی شیخ الدلائل رحمہ اللہ کا تذکرہ میں نے پایا، حضرت مولانا رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ بھی ان کا احترام کرتے تھے، ان کاایک دوواقعہ تذکرہ الرشید میں بھی ہے، دارالعلوم دیوبند کا کتب خانہ ہندوستان کا یقینا نایاب کتب خانہ ہے، وہاں جتنی قدیم اور اہم کتابیں مل جائیں گی دوسری جگہ نہیں، میں نے وہاں کتب خانہ سے تاریخ ومختلف علوم وفنون کی کتابوں کامطالعہ کرکے اہم اہم باتیں اپنی کاپی پر لکھاتھا، اتفاق سے الاکلیل کا ایک نسخہ مجھے دستیاب ہوا جو بیروت لبنان سے شائع ہوا تھا، شیخ الدلائل مولانا عبدالحق الہ آبادی رحمہ اللہ کی یہ تفسیر لبنان سے بھی شائع ہوتی ہے، اور 40سال تک مکہ المکرمہ میں حدیث کادرس دیا، حدیث کے بھی بہت بڑے امام تھے، رسائل اوائل میں بھی سند ان تک پہنچ کر آگے جاتی ہے،اس وقت مجھے افسوس ہوا جس عالم دین کی علمی لیاقت وشہرت لبنان تک پہنچ گیا، ان کی کتاب کو شائع کیاگیا ان کے نام سے بھی ہم ناواقف رہے، یہ ہماری غفلت ہے،اس کے علاوہ بھی بہت ہی اونچے درجہ کی شخصیات جو کسی فن کے بڑے امام تھے، میں نے اپنے مضمون جس میں الہ آباد کی تاریخ لکھی ہے، اس میں مختصرا کیاہے، وہ میرا ایک مضمون نہیں بلکہ سیکڑوں کتابوں کانچوڑ ہے، کیونکہ تاریخ یکجا کرنے کے لئے بہت ساری کتابوں کامطالعہ کرناپڑتا ہے،اور میں اس بات کادعوی بھی کرسکتاہوں الہ آباد کی اتنی تاریخ دوسری جگہ نہیں مل سکتی، جو اس مضمون سے آپ کو حاصل ہوگی،شیخ الدلائل مولانا عبدالحق صاحب کے علاوہ اور بہت بڑے بڑے علماء جو بڑے بڑے عالم ہی نہیں بلکہ کسی فن کے بڑے امام تھے، ان کی بڑی بڑی تصانیف ہیں، لیکن افسوس کہ عوام وخواص ان کے نام تک سے واقف نہیں، ان شاءاللہ زندگی رہی تووقتا فوقتا تذکرہ کرتے رہیں گے،  تاریخ کی حفاظت اور اسے محفوظ کرنے میں دلچسپی رکھنا انتہائی ضروری ہے،علم  تاریخ پر مہارت کےبنامولوی ادھورا ہے، تاریخ سے واقفیت کی بنا پر آپ دوسروں پر فائق رہیں گے اور انہیں مات دے سکتے ہیں،البتہ تاریخ پر مہارت تحقیق سے ہوگی مطالعہ کرنے سے حاصل ہوگی لہاذاہم اپنے نوجوان فضلاء وکالج ویونیورسٹی کے طلباء سے یہی گزارش کریں گےکہ  علم تاریخ سے لگاو رکھیں تاریخ کا خوب مطالعہ کریں، کسی بڑے عالم دین کاسوانح ضرور پڑھیں، اس سے آپ کوبہت کچھ حاصل ہوگا،دینی علوم میں رسوخ وپختگی کے لئے علم تاریخ میں مہارت انتہائی ضروری ہے،نیک لوگوں کاتذکرہ کرنا بھی ثواب سے خالی نہیں، اولیاء اللہ سے محبت رکھنا توہمارا ایمان ہے، لہاذا ان کی تاریخ کی حفاظت کرنا بھی اللہ اور اس کے رسول سے محبت کی بنیاد پر ہوگا، جو ان شاءاللہ ہماری نجات کابھی ذریعہ ہوگا،اللہ تعالی ہم سب کواولیاء سے سچی محبت نصیب فرمائے..آمین..