صاحب نصاب پرہرسال قربانی واجب،مولانا حافظ سرفراز احمد قاسمی
حیدرآباد(آئی این اے نیوز2/اگست2019) اللہ تعالی نے اہل اسلام پرسال میں دوعیدیں عطافرمائی ہیں،اسلام میں صرف یہی دو تیوہار ہیں جوخوشی اورمسرت کےلئے مقررکیاگیاہے،انکے علاوہ کوئی بھی جشن اورمذہبی عید ثابت نہیں،ایک کوعیدالفطر اوردوسرے کو عیدالاضحی کہاجاتاہے،اسلامی عیدوں کی حقیقت یہ ہےکہ مسلمان خوشی ومسرت کے ان مواقع پر اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کرے،اورشکر گزاری کاسب سے اعلی طریقہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالی کی رضا جوئ اورخوشنودی کے حصول کےلئے اپنی سب سے محبوب چیز کو اللہ تعالی کے راستے میں قربان کرے،قرآن کریم میں انہی چیزوں کاحکم دیاگیا،ایک جگہ ارشاد ہے"تم خیرکامل تک ہرگزنہیں پہونچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزکو اللہ کی راہ میں قربان نہ کردو"علماء نے لکھاہے کہ محبوبات نفس یعنی انسان جن چیزوں کوسب سے زیادہ عزیز رکھتاہے ان میں جان،مال اوراولاد سب سے ممتازہیں اورہرآدمی اسکو محبوب رکھتاہے،مال میں سے جانور بھی زیادہ محبوب ہوتاہے،جاندارہونےکی وجہ سے اس سے زیادہ محبت ہوتی ہے اسلئے اسکی قربانی کاحکم دیاگیا،حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا"عیدالاضحی کے دن اللہ تعالی کو قربانی سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں،یعنی قربانی سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے،اورقربانی والاجانورقیامت کے دن اپنی سینگوں اوربالوں سمیت آئے گااورقربانی کاخون زمین پرگرنےسے پہلے اللہ تعالی کے یہاں مقبولیت کامقام حاصل کرلیتاہے،پس اے اللہ کے بندو! پوری خوشدلی کے ساتھ قربانی کیاکرو"(ترمذی)اسلام کی جتنی بھی عبادتیں ہیں ان تمام عبادتوں کامقصد تقویٰ اورپرہیزگاری کاحصول ہے،قربانی بھی چونکہ اہم عبادت ہے اسلئے اسکامقصد بھی یہی ہے کہ انسان تقویٰ وپرہیزگاری کاپابند بنے اوراسکوحاصل کرے،ایک دوسری جگہ قرآن میں ہے کہ"اللہ تعالی کے پاس نہ ان جانوروں کاگوشت پہونچتا ہے اورنہ انکاخون،بلکہ اسکے پاس تو تمہارا تقویٰ پہونچتاہے"مذکورہ خیالات کااظہار، شہرکے ممتازاورمتحرک عالم دین مولانا حافظ سرفراز احمد قاسمی ناظم معہد ملت ایجوکیشنل ٹرسٹ وجنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک حیدرآباد نے یہاں اپنے ایک بیان میں کیا،انھوں نے کہا کہ قربانی ہراس شخص پر فرض ہے جس پرزکوة فرض ہو،یاجسکے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یااسکی قیمت ہویااتنی قیمت کا مال تجارت اسکے پاس ہوتوایسے شخص پر قربانی اورصدقہ فطر واجب ہوجاتاہے،جسکاکرناضروری ہے،علماء نے نصاب کی مقدار یہ لکھی ہے کہ اگرکسی شخص کے پاس ضرورت سے زائد کپڑے،موبائیل فون،گھریلو برتن،ٹیپ ریکارڈ،ٹی وی اوروی سی آر وغیرہ جنکی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوتواس پربھی قربانی واجب ہوگی،مولاناقاسمی نے کہاکہ شریعت اسلامیہ میں قربانی کی بڑی فضیلت وارد ہوئ ہے اورقربانی واجب ہونے کےباوجود نہ کرنے پرسخت وعیدیں آئی ہیں،معروف صحابی حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا"جو صاحب نصاب باوجود استطاعت کے قربانی نہ کرے،وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے"،یعنی وہ خوشی میں شریک ہونے کامستحق نہیں،(ابن ماجہ)یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ قربانی صاحب نصاب لوگوں پرزکوة کی طرح ہرسال واجب ہے،اورہرسال اداکرناضروری ہے،زکوة کی فرضیت میں تھوڑاسافرق ہے وہ یہ کہ آدمی کےپاس ایسامال ہوجوبڑھنے والاہو اوراس پرسال گزرگیاہو،تب اس پرزکوة فرض ہوتی ہےورنہ نہیں،قربانی کاوہ عمل جو عنداللہ نہایت پسندیدہ اورآخرت کی نجات کاایک اہم اوربڑاذریعہ ہےجوبد نیتی اور ریاکاری کی وجہ سے بے حیثیت ہوکررہ جاتاہے،قیمتی سے قیمتی جانور خریدنا پھراسکومحلے اوربستیوں میں پھراپھراکر اسکی قیمت کی تشہیر کرنا اورلوگوں سے دادو تحسین وصول کرنا،گھرکے اندر جگہ ہونے کے باوجود،محض راہ گیروں کے دکھلاوے کےلئے گھرکے باہر باندھنا، فوٹولیکر اسکو شیئرکرنایہ سب نیتوں کی خرابی نہیں تواورکیاہے؟دکھاوے اورریاکاری کی یہ بے ہودہ حرکتیں، انسان کےلئے اعمال خیرکونجات کے بجائے وبال کاذریعہ بنادیتی ہے،اللہ کی رضاکے بجائے ناراضگی اورجہنم تک پہونچادیتی ہیں، اللہ تعالی کے یہاں اخلاص نیت کی قدر ہے اگرآدمی بڑے سےبڑاعمل بھی ریاکاری اوربری نیت سے کرےگا تواللہ تعالی کے یہاں اسکی کوئی حیثیت نہیں اورچھوٹے سے چھوٹاعمل بھی اچھی نیت سے کرےگا توعند اللہ اجر پائے گا،قربانی کرنےوالوں کوخصوصی طورپر ان چیزوں کاخیال رکھنے کی ضرورت ہے،اللہ تعالی ہم سبکو اخلاص نیت کی دولت عطافرمائے ریاکاری اوردکھلاوے سے حفاظت فرمائے۔۔۔۔۔
برائے رابطہ 8099695186
ای میل sarfarazahmedqasmi@gmail.com
حیدرآباد(آئی این اے نیوز2/اگست2019) اللہ تعالی نے اہل اسلام پرسال میں دوعیدیں عطافرمائی ہیں،اسلام میں صرف یہی دو تیوہار ہیں جوخوشی اورمسرت کےلئے مقررکیاگیاہے،انکے علاوہ کوئی بھی جشن اورمذہبی عید ثابت نہیں،ایک کوعیدالفطر اوردوسرے کو عیدالاضحی کہاجاتاہے،اسلامی عیدوں کی حقیقت یہ ہےکہ مسلمان خوشی ومسرت کے ان مواقع پر اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کرے،اورشکر گزاری کاسب سے اعلی طریقہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالی کی رضا جوئ اورخوشنودی کے حصول کےلئے اپنی سب سے محبوب چیز کو اللہ تعالی کے راستے میں قربان کرے،قرآن کریم میں انہی چیزوں کاحکم دیاگیا،ایک جگہ ارشاد ہے"تم خیرکامل تک ہرگزنہیں پہونچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزکو اللہ کی راہ میں قربان نہ کردو"علماء نے لکھاہے کہ محبوبات نفس یعنی انسان جن چیزوں کوسب سے زیادہ عزیز رکھتاہے ان میں جان،مال اوراولاد سب سے ممتازہیں اورہرآدمی اسکو محبوب رکھتاہے،مال میں سے جانور بھی زیادہ محبوب ہوتاہے،جاندارہونےکی وجہ سے اس سے زیادہ محبت ہوتی ہے اسلئے اسکی قربانی کاحکم دیاگیا،حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا"عیدالاضحی کے دن اللہ تعالی کو قربانی سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں،یعنی قربانی سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے،اورقربانی والاجانورقیامت کے دن اپنی سینگوں اوربالوں سمیت آئے گااورقربانی کاخون زمین پرگرنےسے پہلے اللہ تعالی کے یہاں مقبولیت کامقام حاصل کرلیتاہے،پس اے اللہ کے بندو! پوری خوشدلی کے ساتھ قربانی کیاکرو"(ترمذی)اسلام کی جتنی بھی عبادتیں ہیں ان تمام عبادتوں کامقصد تقویٰ اورپرہیزگاری کاحصول ہے،قربانی بھی چونکہ اہم عبادت ہے اسلئے اسکامقصد بھی یہی ہے کہ انسان تقویٰ وپرہیزگاری کاپابند بنے اوراسکوحاصل کرے،ایک دوسری جگہ قرآن میں ہے کہ"اللہ تعالی کے پاس نہ ان جانوروں کاگوشت پہونچتا ہے اورنہ انکاخون،بلکہ اسکے پاس تو تمہارا تقویٰ پہونچتاہے"مذکورہ خیالات کااظہار، شہرکے ممتازاورمتحرک عالم دین مولانا حافظ سرفراز احمد قاسمی ناظم معہد ملت ایجوکیشنل ٹرسٹ وجنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک حیدرآباد نے یہاں اپنے ایک بیان میں کیا،انھوں نے کہا کہ قربانی ہراس شخص پر فرض ہے جس پرزکوة فرض ہو،یاجسکے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یااسکی قیمت ہویااتنی قیمت کا مال تجارت اسکے پاس ہوتوایسے شخص پر قربانی اورصدقہ فطر واجب ہوجاتاہے،جسکاکرناضروری ہے،علماء نے نصاب کی مقدار یہ لکھی ہے کہ اگرکسی شخص کے پاس ضرورت سے زائد کپڑے،موبائیل فون،گھریلو برتن،ٹیپ ریکارڈ،ٹی وی اوروی سی آر وغیرہ جنکی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوتواس پربھی قربانی واجب ہوگی،مولاناقاسمی نے کہاکہ شریعت اسلامیہ میں قربانی کی بڑی فضیلت وارد ہوئ ہے اورقربانی واجب ہونے کےباوجود نہ کرنے پرسخت وعیدیں آئی ہیں،معروف صحابی حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا"جو صاحب نصاب باوجود استطاعت کے قربانی نہ کرے،وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے"،یعنی وہ خوشی میں شریک ہونے کامستحق نہیں،(ابن ماجہ)یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ قربانی صاحب نصاب لوگوں پرزکوة کی طرح ہرسال واجب ہے،اورہرسال اداکرناضروری ہے،زکوة کی فرضیت میں تھوڑاسافرق ہے وہ یہ کہ آدمی کےپاس ایسامال ہوجوبڑھنے والاہو اوراس پرسال گزرگیاہو،تب اس پرزکوة فرض ہوتی ہےورنہ نہیں،قربانی کاوہ عمل جو عنداللہ نہایت پسندیدہ اورآخرت کی نجات کاایک اہم اوربڑاذریعہ ہےجوبد نیتی اور ریاکاری کی وجہ سے بے حیثیت ہوکررہ جاتاہے،قیمتی سے قیمتی جانور خریدنا پھراسکومحلے اوربستیوں میں پھراپھراکر اسکی قیمت کی تشہیر کرنا اورلوگوں سے دادو تحسین وصول کرنا،گھرکے اندر جگہ ہونے کے باوجود،محض راہ گیروں کے دکھلاوے کےلئے گھرکے باہر باندھنا، فوٹولیکر اسکو شیئرکرنایہ سب نیتوں کی خرابی نہیں تواورکیاہے؟دکھاوے اورریاکاری کی یہ بے ہودہ حرکتیں، انسان کےلئے اعمال خیرکونجات کے بجائے وبال کاذریعہ بنادیتی ہے،اللہ کی رضاکے بجائے ناراضگی اورجہنم تک پہونچادیتی ہیں، اللہ تعالی کے یہاں اخلاص نیت کی قدر ہے اگرآدمی بڑے سےبڑاعمل بھی ریاکاری اوربری نیت سے کرےگا تواللہ تعالی کے یہاں اسکی کوئی حیثیت نہیں اورچھوٹے سے چھوٹاعمل بھی اچھی نیت سے کرےگا توعند اللہ اجر پائے گا،قربانی کرنےوالوں کوخصوصی طورپر ان چیزوں کاخیال رکھنے کی ضرورت ہے،اللہ تعالی ہم سبکو اخلاص نیت کی دولت عطافرمائے ریاکاری اوردکھلاوے سے حفاظت فرمائے۔۔۔۔۔
برائے رابطہ 8099695186
ای میل sarfarazahmedqasmi@gmail.com