اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نرموہی اکھاڑہ کے گواہوں کے بیانات میں کوئی صداقت نہیں، ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 5 September 2019

نرموہی اکھاڑہ کے گواہوں کے بیانات میں کوئی صداقت نہیں، ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون

نرموہی اکھاڑہ کے گواہوں کے بیانا ت میں کوئی صداقت نہیں 
ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت میں ۱۹؍گواہوں کی گواہی میں موجود تضادات عدالت میں اجاگرکئے
 نئی دہلی ۔۵؍ستمبر: بابری مسجد ملکیت مقدمہ کا آج بیسواں دن تھا جس کے دوران جمعیۃ علماء کے وکیل ڈاکٹر راجیودھون نے کل کی اپنی نا مکمل بحث کا آغاز کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بینچ کو بتایا کہ 1734ء سے نرموہی اکھاڑہ متنازعہ اراضی پر قابض یعنی کہ شبعیت ہونے کا دعو ی ٰکررہا ہے لیکن الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد انہوں نے اندرونی صحن پر بھی دعویٰ شروع کردیا جس پر ان کا کبھی قبضہ تھا ہی نہیں۔ڈاکٹر راجیودھون نے کہا کہ نرموہی اکھاڑہ 1734ء سے اپنی موجودگی کا دعویٰ کررہاہے، میں کہہ سکتاہوں کہ1855ء سے رام چبوترہ باہری آنگن میں ہے جسے رام جنم استھل کی حیثیت سے جانا جاتاہے، ڈاکٹردھون نے نرموہی اکھاڑہ کے گواہوں کے درج بیانات پر جرح کرتے ہوئے مہنت بھاسکرداس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ مورتیوں کو متنازعہ ڈھانچہ میں رکھا گیا تھا ڈاکٹردھون نے بعدازاں مسٹرکے کے نائراور گرودت سنگھ ڈی ایم وسٹی مجسٹریٹ کی 1949کی تصاویر کوبھی عدالت کو دکھایا، آج ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت میں نرموہی اکھاڑہ کی جانب سے سوٹ نمبر 3 میں دیئے گواہوں کے بیانات پڑھ کرعدالت میں سنائے اور اس میں موجود تضاد کی جانب عدالت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نرموہی اکھاڑہ کے گواہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ متنازعہ اراضی کے باہری صحن پر نرموہی اکھاڑہ کا قبضہ تھا اور رام چبوترا باہری صحن میں تھا جسے رام کا جنم استھان کہا جاتا ہے۔معاملہ کی سماعت کرنے والی پانچ رکنی آئینی بینچ  میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں ۔ڈاکٹر راجیو دھون نے آج عدالت میں نرموہی اکھاڑہ کے گواہان جس میں مہنت بھاسکر داس، شری راجا رام پانڈے، شری ستیہ نارائن ترپاٹھی، مہنت شیو سرن داس، شری رگھوناتھ پرساد پانڈے، شری سیتا رام یادو، مہنت رام جی داس، شیام سندر مشراء، شری رام آشرے یادو، شری پتیشوری دت پانڈے، شری بھانو پرتاب سنگھ، رام پانڈے، مہنت رام سبھاش شاستری، جگت گرو راما نند، نریندر بہادر سنگھ، شری شیو بھک سنگھ، شری ماتا بادل تیواری، شری اچاریہ مہنت بنسی دھر، شری رام ملن سنگھ، مہنت راجا رام چندر اچاریہ  کے بیانات پڑھ کرسناتے ہو ئے عدالت کو بتایا کہ ان گواہوں نے اپنی گواہی میں اعتراف کیا ہے کہ باہری صحن میں رام چبوترا تھا اور نرموہی اکھاڑہ کے پاس اس کے انتظامی امور کی ذمہ داری تھی۔ڈاکٹر راجیو دھو ن نے عدالت کو مزید بتایا کہ 1949 میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سٹی مجسٹرٹ کے کے نائر اور گرودت کی موجودگی میں مورتیوں کو باہری صحن سے اندرونی صحن میں منتقل کیا گیا اور بعد میں یہ دعوی کیا گیا کہ رام پرکٹ ہوئے حالانکہ گواہوں کی گواہی سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ مورتی پہلے باہر ی صحن میں ہی تھی۔اس پر ڈاکٹر راجیو دھون سے جسٹس چندر چوڑ نے پوچھا کہ آپ یہ قبول کررہے ہو کہ نرموہی اکھاڑہ کے پاس باہری صحن کے انتظامی امور تھے اور وہ شبیعت تھے جس پر ڈاکٹر راجیو دھو ن نے کہا کہ عدالت کو اس تعلق سے آنے والے دنوں میں بتائیں گے فی الحال وہ عدالت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ نرموہی اکھاڑہ کے ذریعہ گواہی کے لئے پیش کئے گئے گواہوں نے خود نرموہی اکھاڑہ کے دعوؤں کو کمزور کردیا ہے۔ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں نرموہی اکھاڑہ کا رول نہایت محدودہے لیکن آج وہ مکمل اراضی پر دعویٰ پیش کررہے ہیں جو خود ان کے ماضی کے دعوؤں کے برعکس ہے نیز اس سے قبل حکومت کی جانب سے متنازعہ اراضی کو اپنے قبضہ میں لے لینے کے بعد نرموہی اکھاڑہ نے حکومت کے خلاف مقدمہ داخل کیا تھا۔بینچ کی جانب سے لیمیٹیشن یعنی کہ مقررہ مدت میں نرموہی اکھاڑہ کے ذریعہ داخل کئے گئے سوٹ کے سوال پرڈاکٹرراجیودھون نے کہا کہ وہ عدالت کو اس تعلق سے تفصیل سے جواب دیں گے، نیز ڈائٹی(Deity) یعنی کہ مورتی کی قانونی حیثیت پر وہ اگلی سماعت پر بحث کرکے عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔آج دن بھر ڈاکٹر راجیو دھون نے نرموہی اکھاڑہ کی قانونی حیثیت اور وقت کے ساتھ بدلتے ان کے دعوؤں پر بحث کی اور عدالت میں ماضی کے فیصلوں کی خواندگی بھی کی، آج ڈاکٹر راجیو دھون کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی 11 ستمبر تک ملتوی کردی دوران کارروائی عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ڈاکٹر راجیو دھون کی معاونت کرنے کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قرۃ العین، ایڈوکیٹ کنور ادتیہ، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ سدھی پاڈیا، ایڈوکیٹ ایشامہرو و دیگر موجود تھے۔آج بحث کے دوران ڈاکٹر دھون کے علاوہ مسلم پرسنل بورڈ کی سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ اور بورڈ کے سیکریٹری سینئر ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی بھی موجود تھے ۔ اسی طرح بورڈ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کے طور پر ایڈوکیٹ شکیل احمد سید، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ ارشاد احمد اور ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی بھی موجود رہے ان کے علاوہ ان کے جونیئر وکلاء بھی موجود تھے۔