مجلس اتحادالمسلمین کی جانب تین کیمپ قائم کیاگیا جہاں مفت دوائیں تقسیم کی جارہی ہیں، اورروزانہ ۱۵۰۰ سیلاب متاثرین کے لئے کھانے کانظم کیاجارہاہے۔
فضل الرحمان قاسمی
_______________
الہ آباد(آئی این اے نیوز23/ستمبر2019) اترپردیش کے میدانی علاقوں میں رک رک کر ہوئی بارش کے درمیان سنگم نگری الہ آباد (پریاگ راج) میں گنگا اور جمنا ندیوں میں آئے سیلاب سے 150 سے زیادہ گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں اور ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑکر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنے کو مجبور ہوگئے ہیں، شہر کے تمام اسکولوں میں چھٹی کردیاگیاہے، سیلاب متاثرین اسکولوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے باندھوں سے چھوڑے گئے پانی سے دونوں ندیوں کی آبی سطح میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے، فی الحال پانی میں کمی آئی ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں سیلاب پانی کافی کم ہوگیا ہے، لیکن بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے، مجلس اتحاد المسلمین الہ آباد کی جانب سے تین کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں سیلاب متاثرین کو ماہر معالج کی موجودگی میں مفت دوائیں تقسیم کی جارہی ہیں، مجلس اتحاد المسلمین الہ آباد کے جنرل سکریٹری مولانا ذیشان رحمانی نے بتایا کہ ایم آئی ایم کی جانب سے لگاتار پانچ دن سے کیمپ لگایا رہاہے، جہاں غریبوں کو مفت دوائیں تقسیم کی جارہی ہیں، انہوں نے بتایا کہ روزانہ مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے ۱۵۰۰ لوگوں کاکھانا بنایا جاتاہے، جو سیلاب متاثرین میں تقسیم کیاجاتاہے،
شہر کے راجاپور، نوادا، کچھرا، بیلی، مئو سریا، نیوا کچھار، دروپدی گھاٹ، شنکر گھاٹ، رسول آباد، شیوکوٹی، چلا سلوری، باگھاڑا، سعید آباد، دارا گنج کریلی، کریلا آباد اور جے کے آشیانہ سمیت 35 محلے اور تقریباً 150 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔ شہر میں حکومت کی طرف سے 10 اور دیہات میں ایک سیلاب کیمپ کھولے گئے ہیں جس میں تقریبا تین ہزار متأثرین قیام کئے ہوئے ہیں ۔
ساحلی علاقوں میں موجود مندروں میں بھی پانی گھس گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے جھونسی واقع ٹیکر مافی آشرام، رام لوچن آشرم کے وید کالجوں میں بھی پانی بھر گیا ہے۔ کیلاش ٹیکری آشرم، گنگولی شوالا، یوگا نند آشرم اور پربھو دت برہم چاری وغیرہ کے آشرم میں پانی بھر گیا تھا، فی الحال موجودہ صورت حال کے مطابق پانی میں کمی توآئی ہے لیکن بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہے،
ذرائع نے بتایا کہ 15 ہزار سے زیادہ مکان سیلاب کی زد میں ہیں۔ کچھری علاقوں کو پوری طرح سے خالی کرانے کے ہدایت دیئے گئے ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے ٹیمیں تشکیل دے کر راحت اور رسانی کا کام شروع کردیا ہے۔رفاہی تنظیمیں خدمت خلق کے جذبہ سے سیلاب متاثرین کی مددکررہے ہیں، جمعیت علماء اترپردیش کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالہادی کئی دنوں سے سیلاب زدہ علاقوں کادورہ کررہے ہیں، اور کیمپوں میں جاکر متاثرین کودودھ اور کیلا تقسیم کیا، ضلع انتظامیہ کی جانب سے این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور آبی پولس کی کئی ٹیمیں لگائی گئی ہیں۔ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو راحت شیوروں تک پہنچانے کے لئے انتظامیہ نے ضلع بھر میں 50 سے زیادہ کشتیاں چلائی ہیں، بصیرت آن لائن ایک وفد نے آج سیلاب زدہ علاقوں کادورہ کیا، اور حالات کاجائزہ لیا، وفد میں مفتی فضل الرحمان قاسمی، سیف الرحمان انصاری، عبدالصمد، محمد کیف، سیف انصاری وغیرہ موجود رہے، اور مختلف علاقوں کادورہ کیا،
فضل الرحمان قاسمی
_______________
الہ آباد(آئی این اے نیوز23/ستمبر2019) اترپردیش کے میدانی علاقوں میں رک رک کر ہوئی بارش کے درمیان سنگم نگری الہ آباد (پریاگ راج) میں گنگا اور جمنا ندیوں میں آئے سیلاب سے 150 سے زیادہ گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں اور ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑکر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنے کو مجبور ہوگئے ہیں، شہر کے تمام اسکولوں میں چھٹی کردیاگیاہے، سیلاب متاثرین اسکولوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے باندھوں سے چھوڑے گئے پانی سے دونوں ندیوں کی آبی سطح میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے، فی الحال پانی میں کمی آئی ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں سیلاب پانی کافی کم ہوگیا ہے، لیکن بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے، مجلس اتحاد المسلمین الہ آباد کی جانب سے تین کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں سیلاب متاثرین کو ماہر معالج کی موجودگی میں مفت دوائیں تقسیم کی جارہی ہیں، مجلس اتحاد المسلمین الہ آباد کے جنرل سکریٹری مولانا ذیشان رحمانی نے بتایا کہ ایم آئی ایم کی جانب سے لگاتار پانچ دن سے کیمپ لگایا رہاہے، جہاں غریبوں کو مفت دوائیں تقسیم کی جارہی ہیں، انہوں نے بتایا کہ روزانہ مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے ۱۵۰۰ لوگوں کاکھانا بنایا جاتاہے، جو سیلاب متاثرین میں تقسیم کیاجاتاہے،
شہر کے راجاپور، نوادا، کچھرا، بیلی، مئو سریا، نیوا کچھار، دروپدی گھاٹ، شنکر گھاٹ، رسول آباد، شیوکوٹی، چلا سلوری، باگھاڑا، سعید آباد، دارا گنج کریلی، کریلا آباد اور جے کے آشیانہ سمیت 35 محلے اور تقریباً 150 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔ شہر میں حکومت کی طرف سے 10 اور دیہات میں ایک سیلاب کیمپ کھولے گئے ہیں جس میں تقریبا تین ہزار متأثرین قیام کئے ہوئے ہیں ۔
ساحلی علاقوں میں موجود مندروں میں بھی پانی گھس گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے جھونسی واقع ٹیکر مافی آشرام، رام لوچن آشرم کے وید کالجوں میں بھی پانی بھر گیا ہے۔ کیلاش ٹیکری آشرم، گنگولی شوالا، یوگا نند آشرم اور پربھو دت برہم چاری وغیرہ کے آشرم میں پانی بھر گیا تھا، فی الحال موجودہ صورت حال کے مطابق پانی میں کمی توآئی ہے لیکن بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہے،
ذرائع نے بتایا کہ 15 ہزار سے زیادہ مکان سیلاب کی زد میں ہیں۔ کچھری علاقوں کو پوری طرح سے خالی کرانے کے ہدایت دیئے گئے ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے ٹیمیں تشکیل دے کر راحت اور رسانی کا کام شروع کردیا ہے۔رفاہی تنظیمیں خدمت خلق کے جذبہ سے سیلاب متاثرین کی مددکررہے ہیں، جمعیت علماء اترپردیش کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالہادی کئی دنوں سے سیلاب زدہ علاقوں کادورہ کررہے ہیں، اور کیمپوں میں جاکر متاثرین کودودھ اور کیلا تقسیم کیا، ضلع انتظامیہ کی جانب سے این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور آبی پولس کی کئی ٹیمیں لگائی گئی ہیں۔ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو راحت شیوروں تک پہنچانے کے لئے انتظامیہ نے ضلع بھر میں 50 سے زیادہ کشتیاں چلائی ہیں، بصیرت آن لائن ایک وفد نے آج سیلاب زدہ علاقوں کادورہ کیا، اور حالات کاجائزہ لیا، وفد میں مفتی فضل الرحمان قاسمی، سیف الرحمان انصاری، عبدالصمد، محمد کیف، سیف انصاری وغیرہ موجود رہے، اور مختلف علاقوں کادورہ کیا،