مسلم لڑکیوں کا غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ شادی کرنا افسوسناک
مدھوبنی :محمد سالم آزاد!
2 اکتوبر آئی این اے نیوز
اج اگر معاشرہ کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو رسم ورواز کی آر میں مختلف الانواع برائیا ں ج لے رہی ہے اور پروان چڑہ رہی ہیں بلکہ اس طرح سرایت کر گئی ہیں کہ ایسا اوقات یہ تمیز کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ ایسا کرنے والا واقعی مسلمان ہے یا پھر کوئی اور جائزہ اور تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان ہی ہے کیوں کہ ان کے نام فضل اللہ عبد السمیع اور اسی طرح کے اور بھی اسلامی نام ہوتے ہیں لیکن باوجود مسلمان ہونے کہ ان برائیوں کو ایسی فراخ دلی اور انہماک سے انجام دیتے ہیں جیسے کوئی مذہبی اور لازمی فریضہ انجام دے رہے ہیں جن کے ایک ایک رکن کو انجام دینے میی الگ الگ ثواب ہو اور ایسا کرتے ہوئے ان کو ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہوتا کہ اس نے اپنی اس حرکت کہ ذریعے دین و شریعت کے ساتھ کتنا بڑا مزاق کیا اور اس کے اس مزاق کا انجام کیا ہو سکتا ہے ان بڑائیوں میں سے ایک بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے غیر مسلموں کے ساتھ مسلم لڑکیوں کی شادی کرنے کا فتنہ تیزی سے بڑھ رہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے والدین کو چاہئےکہ وہ اپنی لڑکیوں پر کڑی نگرانی رکھیں اور سو شل میڈیا کے بڑے اثرات سے انہیں دور رکھیں مذکورہ باتیں محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد نے مدرسہ اصلاح کلام محلہ اسلام نگر بہیرہ دربھنگہ کے افتاحی پروگرام میں کہی انہوں نے کہا کہ دین اسلام ایک مکمل دین ہے اور اللہ تبارک تعالی کو دین اسلام کے علاوہ کوئی مذہب قابل قبول نہیں ہیں دین اسلام ایک پسندیدہ دین ہے باوجود اس کے انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ دینی تعلیم سے دور ہوکر روشن خیالی اور ترقی و عہدہ حا صل کرنے میں مسلم تعلیم یافتہ لڑکیا ں غیر مسلم لرکوں کے ساتھ تعلقات قائم کرکے شادی کر رہی ہیں ممبئ دہلی گجرات بہار ودیگر ریاستوں سے یہ خبریں اخبار ٹی وی وغیرہ پر آرہی ہے اپنی لڑکیوں کو علم دین کی طرف راغب کریں شرم و حیا عورتوں کا زیور ہے امن کو بنائے رکھیں ا ور اخلاقیات اسلامیات دینی شعائر و دینی تعلیم کے مطانق زندگی گذارنے کی انفرادی و اجتماعی فکر کریں والدین اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں اور دانشوران ملت صالح معا شرہ کی تشکیل میں سر گرم ادا کریں
مدھوبنی :محمد سالم آزاد!
2 اکتوبر آئی این اے نیوز
اج اگر معاشرہ کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو رسم ورواز کی آر میں مختلف الانواع برائیا ں ج لے رہی ہے اور پروان چڑہ رہی ہیں بلکہ اس طرح سرایت کر گئی ہیں کہ ایسا اوقات یہ تمیز کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ ایسا کرنے والا واقعی مسلمان ہے یا پھر کوئی اور جائزہ اور تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان ہی ہے کیوں کہ ان کے نام فضل اللہ عبد السمیع اور اسی طرح کے اور بھی اسلامی نام ہوتے ہیں لیکن باوجود مسلمان ہونے کہ ان برائیوں کو ایسی فراخ دلی اور انہماک سے انجام دیتے ہیں جیسے کوئی مذہبی اور لازمی فریضہ انجام دے رہے ہیں جن کے ایک ایک رکن کو انجام دینے میی الگ الگ ثواب ہو اور ایسا کرتے ہوئے ان کو ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہوتا کہ اس نے اپنی اس حرکت کہ ذریعے دین و شریعت کے ساتھ کتنا بڑا مزاق کیا اور اس کے اس مزاق کا انجام کیا ہو سکتا ہے ان بڑائیوں میں سے ایک بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے غیر مسلموں کے ساتھ مسلم لڑکیوں کی شادی کرنے کا فتنہ تیزی سے بڑھ رہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے والدین کو چاہئےکہ وہ اپنی لڑکیوں پر کڑی نگرانی رکھیں اور سو شل میڈیا کے بڑے اثرات سے انہیں دور رکھیں مذکورہ باتیں محمد سالم ابوالکلام شکیل آزاد نے مدرسہ اصلاح کلام محلہ اسلام نگر بہیرہ دربھنگہ کے افتاحی پروگرام میں کہی انہوں نے کہا کہ دین اسلام ایک مکمل دین ہے اور اللہ تبارک تعالی کو دین اسلام کے علاوہ کوئی مذہب قابل قبول نہیں ہیں دین اسلام ایک پسندیدہ دین ہے باوجود اس کے انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ دینی تعلیم سے دور ہوکر روشن خیالی اور ترقی و عہدہ حا صل کرنے میں مسلم تعلیم یافتہ لڑکیا ں غیر مسلم لرکوں کے ساتھ تعلقات قائم کرکے شادی کر رہی ہیں ممبئ دہلی گجرات بہار ودیگر ریاستوں سے یہ خبریں اخبار ٹی وی وغیرہ پر آرہی ہے اپنی لڑکیوں کو علم دین کی طرف راغب کریں شرم و حیا عورتوں کا زیور ہے امن کو بنائے رکھیں ا ور اخلاقیات اسلامیات دینی شعائر و دینی تعلیم کے مطانق زندگی گذارنے کی انفرادی و اجتماعی فکر کریں والدین اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں اور دانشوران ملت صالح معا شرہ کی تشکیل میں سر گرم ادا کریں