محمد حبیب اللہ شمسی
______________
محبت دیکھنی ہے، درد دیکھنا ہے، فکر دیکھنی ہے، تو اس ہستی کی دیکھیں جنہوں نے اس دنیا میں فاقے کاٹے ، جن پر پتھر برسائے گئے ،جن کو مجنون کہا گیا، دیوانہ کہا گیا ،اپنے دشمن ہوگئے ،اپنے شہر سے نکال دیا گیا ، پر وہ پھر بھی ھمیشہ اپنی امت کے لیے فکر مند رہے۔ آئیے! ایک حدیث مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہیں ۔
سید نا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول کی جاتی ہے تو ہر نبی نے جلدی کی کہ اپنی اس دعا کو مانگ لیا ہے اور میں نے اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے سنبھال رکھا ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو میری شفاعت میری امت کے ہر اس آدمی کے لئے ہوگی جو اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 491 کتاب الایمان
آپ صلی الله علیه واله وسلم کو امت کا کتنا درد و غم تھا که جب آپ امت کی فکر میں روتے تو ھنڈیا کے ابلنے کی سی آواز آپ کے سینهء اطهر سے آتی تھی.. اس درد کی وجه سے آپ صلی الله علیه وسلم نے تکلیف کو برداشت کیا.. ایک حدیث مبارکه میں آتا هے.
" ابیت فی الله مالم یأذا به أحدا.. " ترجمه : مجهے اتنا ستایا گیا هے که اتنا کسی کو نهیں ستایا گیا.."
آپ صلی الله علیه واله وسلم کے سینهء مبارک میں امت کا کتنا دردوغم تھا، اس پر ایک واقعه "حیات الصحابه" میں لکھا هے که آپ صلی الله علیه واله وسلم تبلیغ کے لیئے بنو حنیفه کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا.. " میں الله کا نبی هوں میری بات سنو ' مجهے پناه دو.. " اس پر لوگوں نے کها که همارا سردار آجاۓ تو اس سے بات کر لینا..
کچھ دیر بعد سردار آیا.. آپ صلی الله علیه واله وسلم نے اس کو اسلام کی دعوت دی.. اس ملعون سردار نے کھا.. " تو وهی قریشی هے جو همارے لوگوں کو بهکاتا هے.." پهر اس نے کھا.. "اس حج کے موسم میں تو لوگوں میں سب سے بدترین انسان هے.. ( نعوذ بالله من ذلک ) الحق بقومک لولا انک عند قومی " اگر تجھ میں خیر هوتی تو تجھے تیری قوم ضرور پناه دیتی.. اگر تو میرے خیمے میں نه هوتا تو تیری گردن اڑا دیتا.."
آپ صلی الله علیه واله وسلم کس غم کے ساتھ وهاں سے اٹھے هوں گے' یه پڑھنے والے خود اندازه لگا لیں.. آپ صلی الله علیه واله وسلم وهاں سے اٹهے اور اپنی اونٹنی پر سوار هوۓ تو پیچھے سے ایک دشمن نے اونٹنی کو تیر مارا.. آپ صلی الله علیه واله وسلم اونٹنی سے نیچے گر پڑے.. قربان جائیں الله کے حبیب پر ' اتنی تکلیف دینے والوں کو بهی جھنم کی آگ سے بچانے کی فکر....... یه امت کا غم نهیں تو اور کیا هے..؟
آپ صلی الله علیه واله وسلم کی برکت سے آپ کے صحابه کے قلوب میں بهی امت کا وه غم پیدا هو گیا تھا جس کی مثال شاذ و نادر هی مل سکتی هے..
اللہ اکبر یہ تھا درد اور یہ تھا غم۔ آج ھم دیکھیں کہ ھمیں اس امت کی کتنی فکر ہے اور کتنا غم ہے ۔ اس دنیا میں آنے کا مقصد کھانا،پینا،سونا، جاگنا، نہیں ہے خدارا اس بات کو سمجھیں کہ یہ امت نکالی گئی ہے کہ لوگوں کو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے اپنا کام سمجھیں اور ایک دوسرے کی فکر کریں ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس غم کو لے کر چلے گئے اس دنیا سے پر قیامت آنی ہے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے ھم سب نے کھڑے ہونا ہے کیا جواب دیں گے اپنے محبوب کو؟؟؟
اللہ رب العزت ھم سب کو امت کا وہ غم عطاء کرے جو ھمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تھا۔۔۔!!!! آمین
______________
محبت دیکھنی ہے، درد دیکھنا ہے، فکر دیکھنی ہے، تو اس ہستی کی دیکھیں جنہوں نے اس دنیا میں فاقے کاٹے ، جن پر پتھر برسائے گئے ،جن کو مجنون کہا گیا، دیوانہ کہا گیا ،اپنے دشمن ہوگئے ،اپنے شہر سے نکال دیا گیا ، پر وہ پھر بھی ھمیشہ اپنی امت کے لیے فکر مند رہے۔ آئیے! ایک حدیث مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہیں ۔
سید نا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول کی جاتی ہے تو ہر نبی نے جلدی کی کہ اپنی اس دعا کو مانگ لیا ہے اور میں نے اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے سنبھال رکھا ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو میری شفاعت میری امت کے ہر اس آدمی کے لئے ہوگی جو اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 491 کتاب الایمان
آپ صلی الله علیه واله وسلم کو امت کا کتنا درد و غم تھا که جب آپ امت کی فکر میں روتے تو ھنڈیا کے ابلنے کی سی آواز آپ کے سینهء اطهر سے آتی تھی.. اس درد کی وجه سے آپ صلی الله علیه وسلم نے تکلیف کو برداشت کیا.. ایک حدیث مبارکه میں آتا هے.
" ابیت فی الله مالم یأذا به أحدا.. " ترجمه : مجهے اتنا ستایا گیا هے که اتنا کسی کو نهیں ستایا گیا.."
آپ صلی الله علیه واله وسلم کے سینهء مبارک میں امت کا کتنا دردوغم تھا، اس پر ایک واقعه "حیات الصحابه" میں لکھا هے که آپ صلی الله علیه واله وسلم تبلیغ کے لیئے بنو حنیفه کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا.. " میں الله کا نبی هوں میری بات سنو ' مجهے پناه دو.. " اس پر لوگوں نے کها که همارا سردار آجاۓ تو اس سے بات کر لینا..
کچھ دیر بعد سردار آیا.. آپ صلی الله علیه واله وسلم نے اس کو اسلام کی دعوت دی.. اس ملعون سردار نے کھا.. " تو وهی قریشی هے جو همارے لوگوں کو بهکاتا هے.." پهر اس نے کھا.. "اس حج کے موسم میں تو لوگوں میں سب سے بدترین انسان هے.. ( نعوذ بالله من ذلک ) الحق بقومک لولا انک عند قومی " اگر تجھ میں خیر هوتی تو تجھے تیری قوم ضرور پناه دیتی.. اگر تو میرے خیمے میں نه هوتا تو تیری گردن اڑا دیتا.."
آپ صلی الله علیه واله وسلم کس غم کے ساتھ وهاں سے اٹھے هوں گے' یه پڑھنے والے خود اندازه لگا لیں.. آپ صلی الله علیه واله وسلم وهاں سے اٹهے اور اپنی اونٹنی پر سوار هوۓ تو پیچھے سے ایک دشمن نے اونٹنی کو تیر مارا.. آپ صلی الله علیه واله وسلم اونٹنی سے نیچے گر پڑے.. قربان جائیں الله کے حبیب پر ' اتنی تکلیف دینے والوں کو بهی جھنم کی آگ سے بچانے کی فکر....... یه امت کا غم نهیں تو اور کیا هے..؟
آپ صلی الله علیه واله وسلم کی برکت سے آپ کے صحابه کے قلوب میں بهی امت کا وه غم پیدا هو گیا تھا جس کی مثال شاذ و نادر هی مل سکتی هے..
اللہ اکبر یہ تھا درد اور یہ تھا غم۔ آج ھم دیکھیں کہ ھمیں اس امت کی کتنی فکر ہے اور کتنا غم ہے ۔ اس دنیا میں آنے کا مقصد کھانا،پینا،سونا، جاگنا، نہیں ہے خدارا اس بات کو سمجھیں کہ یہ امت نکالی گئی ہے کہ لوگوں کو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے اپنا کام سمجھیں اور ایک دوسرے کی فکر کریں ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس غم کو لے کر چلے گئے اس دنیا سے پر قیامت آنی ہے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے ھم سب نے کھڑے ہونا ہے کیا جواب دیں گے اپنے محبوب کو؟؟؟
اللہ رب العزت ھم سب کو امت کا وہ غم عطاء کرے جو ھمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تھا۔۔۔!!!! آمین