ملک کی عدالت عظمیٰ کا ہر فیصلہ تمام ہندوستانیوں کے لئے قابل احترام ہے:
امن و امان کی اپیلیں غیر ضروری : مولانا محمد علی نعیم رازی
لکھنؤ 6 نومبر
معروف ملی وسماجی رہنماء مولانا محمد علی نعیم رازی نجیب آبادی نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ملک کی عدالت عظمیٰ ملک کے قانون میں یقین رکھنے والے ہر شخص کے لئے قابل احترام ہے اور عدالت عظمیٰ کا ہر فیصلہ قابل قبول ہے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ ایودھیا کا معاملہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم معاملہ ہے اور ہر انصاف پسند شہری کو اس معاملے میں عدالت عظمیٰ سے انصاف کی امید ہے اور ہر وہ شخص جو ملک کے آئین میں یقین رکھتا ہے اس کے لئے عدالت کا فیصلہ قابل قبول ہے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عجیب بات ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو قبول کرنے کی اپیلیں کی جارہی ہے اس طرح کی اپیلیں غیر ضروری ہے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے سوال قائم کیا کہ آخر اس طرح کی اپیلوں کی کیا ضرورت آن پڑی ہے جبکہ ملک کا ہر شخص جو قانون میں یقین رکھتا ہے اس کے لئے عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے بڑی کوئ دوسری چیز ہے ہی نہیں تو پھر اس طرح کی اپیلیں چہ معنی دارد؟ کیا ان لوگوں کو ملک کی عوام پر یقین نہیں ہے یا یہ حضرات اپنی اپیل کو عدالت کے فیصلے سے بڑا گمان کرتے ہیں؟؟؟
مولانا رازی نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک امر ہے اور اس قسم کی اپیلیں نہیں جاری ہونی چاہئے
آخر میں پھر مولانا محمد علی نعیم رازی نے پر اعتماد لہجے میں اس بات کو دہرایا کہ ملک کے ہر اس شخص کے لیے جو آئین میں یقین رکھتا ہے اس کے لئے عدالت عظمیٰ کا ہر فیصلہ قابل قبول تھا اور رہیگا انشاء اللہ
امن و امان کی اپیلیں غیر ضروری : مولانا محمد علی نعیم رازی
لکھنؤ 6 نومبر
معروف ملی وسماجی رہنماء مولانا محمد علی نعیم رازی نجیب آبادی نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ملک کی عدالت عظمیٰ ملک کے قانون میں یقین رکھنے والے ہر شخص کے لئے قابل احترام ہے اور عدالت عظمیٰ کا ہر فیصلہ قابل قبول ہے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ ایودھیا کا معاملہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم معاملہ ہے اور ہر انصاف پسند شہری کو اس معاملے میں عدالت عظمیٰ سے انصاف کی امید ہے اور ہر وہ شخص جو ملک کے آئین میں یقین رکھتا ہے اس کے لئے عدالت کا فیصلہ قابل قبول ہے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عجیب بات ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو قبول کرنے کی اپیلیں کی جارہی ہے اس طرح کی اپیلیں غیر ضروری ہے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے سوال قائم کیا کہ آخر اس طرح کی اپیلوں کی کیا ضرورت آن پڑی ہے جبکہ ملک کا ہر شخص جو قانون میں یقین رکھتا ہے اس کے لئے عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے بڑی کوئ دوسری چیز ہے ہی نہیں تو پھر اس طرح کی اپیلیں چہ معنی دارد؟ کیا ان لوگوں کو ملک کی عوام پر یقین نہیں ہے یا یہ حضرات اپنی اپیل کو عدالت کے فیصلے سے بڑا گمان کرتے ہیں؟؟؟
مولانا رازی نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک امر ہے اور اس قسم کی اپیلیں نہیں جاری ہونی چاہئے
آخر میں پھر مولانا محمد علی نعیم رازی نے پر اعتماد لہجے میں اس بات کو دہرایا کہ ملک کے ہر اس شخص کے لیے جو آئین میں یقین رکھتا ہے اس کے لئے عدالت عظمیٰ کا ہر فیصلہ قابل قبول تھا اور رہیگا انشاء اللہ