محمد عباس دھالیوال،
مالیر کوٹلہ ،پنجاب
"جانے کب کس کو تخت نشیں بنائے سیاست"
جانے کب کس کو تخت نشیں بنائے سیاست
جانے کب کس کو زیرِ تخت لائے سیاست
مات کو شہہ اور شہہ کو مات دیکر یہاں
پل میں تولے کو ماشا ہے بنائے سیاست
چمن میں ہر روز نیا گل اک کھلا کر یہاں
تماشہ ہر دن ہی نیا اک دکھائے سیاست
دھرم کے نام پر لوگوں کا بٹوارہ کرکے
بیچ رشتوں کے یہ زہر پھیلا ئے سیاست
کھیل اس کے ہیں جدا ضابطے اس کے الگ
جو لگے اِس کا اسے اُس کا ہے بتائے سیاست
جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کے یہاں
بِنا لوجِک کے سبق اپنے ہی پڑھائے سیاست
ضمیربِِکتے ہوئے 'عباس' دکھتے سرِبازار اِدھر
بیچ چوراہوں پہ بولی ایماں کی لگائے سیاست