دیوبند:دانیال خان(آئی این اے نیوز 3دسمبر2019)دارالعلوم وقف دیوبند کے قدیم استاذ مولانا محمد اسلام قاسمی کی ’’درخشاں ستارے‘‘ اور ’’دارالعلوم وقف دیوبند اور حکیم الاسلام‘‘ نامی دو کتابوں کا اجراء دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ اس موقع پر مولانا محمد سفیان قاسمی نے صاحب کتاب کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ایک قدیم منجھے ہوئے صاحبِ طرز و صاحب فکر و نظر ادیب ہیں ، ان کے مضامین کی انفرادیت کے گواہ ہندوستان کے مختلف رسائل و مجلات ہیں ۔ ان کی تحریری بانکپن اور سلاست و روانی کا زمانہ قائل ہے ۔ انہوں نے ہر موضوع پر لکھا اور خوب لکھا ہے ۔ ہر موضوع کا کلی جزئی احاطہ کرنا ان کی تحریر کا خاص اسلوب ہے ۔ اسی کے ساتھ وہ ایک مقبول و قابل استاذ بھی ہیں ۔ نو شائع شدہ دونوں کتابوں ان کی قلم و تحریر سے وابستگی۔
اپنے اساتذہ سے لگاؤ اور ان سے تعلق نیز دارالعلوم دیوبند اور خانوادہَ قاسمی خصوصاً حضرت حکیم الاسلام سے انس و لگاؤ کی غماز اور ایک حسین و لطیف اور تاریخی شاہکار ہے۔حق تعالیٰ ان کتابوں کومقبولےت عطا فرمائے۔ بھٹکل سے تشریف لائے مولانا عبدالمتین منیری نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد اسلام قاسمی کا قلم عربی و اردو دونوں زبانوں میں یکساں طور پر ہمیشہ رواں رہا ہے ۔ متعدد عناوین و موضوعات پر ان کی تحریریں دیکھی اور پڑھی ہیں جب وہ کسی موضوع پر لکھتے ہیں تو اس تفصیل سے لکھتے ہیں کہ موضوع کا مکمل حق ادا ہوجائے ۔ ان کی تحریریں ہمیشہ جامعیت کے ساتھ شستہ و شائستہ رہی ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ جس طرح ان کی تحریریں قارئین کے مابین مقبول ہیں اسی طرح ان کی دونوں کتابیں بھی سند قبولیت حاصل کریں گی۔
نیز ’’دارالعلوم دیوبند اور حکیم الاسلام‘‘ نامی کتاب سے حضرت حکیم الاسلام کے ساٹھ سالہ دور اہتمام کی واضح تصویر ان کی زریں خدمات نمایاں کارنامے، اہم سرگرمیوں کے ساتھ حضرت کے مقام و مرتبہ پر جامع تحریر لوگوں کے سامنے آئے گی ۔ اسی طرح ’’درخشاں ستاروں ‘‘ کے نامی کتاب سے بہت سی گمنام شخصیت کی خدمات اور ان کے علمی مظاہرے سے لوگ واقف ہوسکیں گے ۔ موَلف کتاب مولانا محمد اسلام قاسمی نے حاضرین کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اور خانوادہَ قاسمی خصوصاً حضرت حکیم الاسلام پر مفصل سوانح حیات اور بہت سی تحریرات منظر عام پر آچکی ہیں لیکن میری خواہش تھی کہ ذاتی طور پر حضرت کی عظیم وناقابل فراموش خدمات کو سپر قلم کروں اور اس سلسلے میں جوبہت سی یادیں اور نقوش ذہن و قلوب پر نقش تھے۔
ان سے نسل نو کو متعارف کراؤں ۔ یہی مقصد اس کتاب کی تالیف کا محرک بنی ۔ دوسری کتاب ’’درخشاں ستارے‘‘ ان درسگاہوں اور اساتذہَ کرام کے تذکروں پر مشتمل ہے جس سے میں نے اکتساب فیض کیا ۔ جنہیں میں نے عرصہ سے جمع کیا تھا بحمداللہ آج میری دیرینہ تمنائیں برآئیں اور آج یہ دونوں کتاب طباعت کے مراحل سے گذر کر منصہَ شہود پر آرہی ہیں ۔ اس موقع پر جنہوں نے اپنی نیک تمنائیں پیش کیں میں اُن کا شکر گزار ہوں ۔ اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی کے علاوہ بھٹکل سے تشریف لائے مولانا عبدالمتین منیری، مفتی ساجد کھجناوری، مفتی نوشاد نوری وغیرہ بطور خاص موجود رہے۔