شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج
نماز جمعہ سنگینیوں کے سائے میں ادا کی گئی
جامع مسجد دہلی پر زبردست احتجاج، کانگریسی لیڈران سمیت کئی افراد کی شرکت
جامعہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کےطلبا کا پولس ہیڈ کوارٹر گھیرائو کے بعد گرفتار۳۰۰ طلبا رہا ، ستیہ گرہ شروع ، طلبہ کا حکومت کو الٹی میٹم مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو یکم؍جنوری سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بھوک ہڑتال کا اعلان
نئی دہلی؍ گوہاٹی؍ مغربی بنگال۔۲۷؍دسمبر:شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آر سی اور این پی آر کے خلاف دوسرے جمعہ کو سخت سیکوریٹی کے درمیان نماز جمعہ کے بعد دارالحکومت دہلی ،آندھرا پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، آسام، مغربی بنگال، کرناٹک، سمیت ملک بھر میں پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اطلاع کے مطابق نئی دہلی میں جامع مسجد کے باب عبداللہ پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس میں کانگریس کے سابق ارکان اسمبلی شعیب اقبال اور الکا لامبا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر الکا لامبا نے کہا کہ ’’بے روزگاری ملک کا اہم مسئلہ ہے لیکن آپ (وزیر اعظم) لوگوں کو این آر سی کی قطار میں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے آپ نے نوٹ بندی کے وقت کیا تھا۔‘‘انہو ںنے کہاکہ ملک اور آئین کےلیے جمہوریت کی آواز اُٹھانا ضروری ہے مرکزی حکومت تانا شاہ نہیں ہوسکتی اور عوام پر اپنا ایجنڈہ نہیں تھوپ سکتی۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرین نے سی اے اے ، این پی آر، اور این آر سی کی مخالفت میں جم کر نعرے بازی کی، مظاہرین نے کہا ’اس ملک کو این آر سی، این پی آر نہیں چاہئے، اس ملک کو روزگار چاہئے اس ملک کو امن اور شانتی چاہئے۔ مظاہرین ہاتھوں میں جو پوسٹراور بینر لیے ہوئے تھے اس میں واضح طو رپر لکھا تھا آئین بچائو، ملک کو تقسیم نہ کرو، اس کے ساتھ ہی لوگوں سے یہ بھی بار بار کررہے تھے کہ امن بنائے رکھیں، تشدد نہ کریں ۔جامع مسجد کے علاوہ دہلی میں سیلم پور، قرول باغ، یوپی بھون، کے پاس بھی پرامن مظاہرہ ہوا۔ وہیںاترپردیش میں سنگینیوں کے سائے میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔ ڈی جی پی اترپردیش نے بتایاکہ ریاست کے کسی بھی علاقے میں کوئی واردات رونما نہیں ہوئی ہے، ریاست بھر میں سخت سیکوریٹی کا بندوبست کیاگیا ہے، ڈرون کیمروں سے نظر رکھی گئی، ۲۱؍اضلاع میں انٹرنیٹ سروس مکمل بند کردی گئی ہے تاکہ افواہوں پر قابو پائی جاسکے۔ اس سے قبل بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کےمطالبہ کے ساتھ ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جمعہ کو وزیراعظم ہائوس کی جانب ہاتھ باندھ کر جارہے سینکڑوں مظاہرین کو پولس نے روک لیا، جس کے بعد مظاہرین نے زور باغ درگاہ شاہ مردان سے اپنا احتجاج شروع کیا۔ جامعہ کیمپس سے موصولہ اطلاع کے مطابق جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے آج شام تین بجے اترپردیش میں یوگی سرکار کے ظلم وتشدد کے خلاف پرامن احتجاج کےلیے اعلان کیا تھا۔ لیکن جیسے ہی بسیں یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے نکلیں دہلی پولس نے جامعہ کے تین سو طلبا کو حراست میں لے لیا۔ جن جگہوں سے بسیں حراست میں لی گئیں ان میں کناٹ پیلس، ماتا مندر، نظام الدین شامل ہیں۔ پولس نے جن تین سو طلبہ کو حراست میں لیا ہے، ان میں زیادہ تر طلبا جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لعل یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی کے ہیں۔ جن طلبا کو پولس نے حراست میںلیا ہے ان میں سے زیادہ تر بچے وہ ہیں جو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ذریعے یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے جارہے تھے۔ ادھر دوسری جانب یوپی بھون تک دیگر ذرائع سے پہنچنے والے مظاہرین کو بھی دہلی پولس نے حراست میں لے لیا تھا۔ جس کی وجہ سے یوپی بھون کا گھیرائو نہیں کیاجاسکا۔ پولس کے اس رویے کی وجہ سے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے اپنا میمورنڈم بھی نہیں پیش کرسکی۔ جبکہ ادھر دوسری جانب پولس یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی کہ علاقے میں دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے۔ پولس سے جب نوٹس دکھانے کےلیے کہاگیا تو وہ نہیں دکھا سکی۔ طلبا نے مندر مارگ پولس اسٹیشن کے باہر پولس سے ۱۴۴ کے نفاذ کے کاغذ کا مطالبہ کیا لیکن وہ نہیں دکھا سکی پھر طلبا نے وہیں احتجاج شروع کردیا اور متنازعہ قانون اور دہلی پولس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ ادھر دوسری جانب دہلی پولس نے اس بات کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ وہ گرفتار کیے گئے طلبہ کو چھوڑ دے گی ، کناٹ پیلس پولس اسٹیشن کو طلبا نے گھیر لیا اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی ٹیم قانونی چارہ جوئی کےلیے وہاں موجود تھی۔ جامعہ کمیٹی نے دہلی پولس کی مضحکہ خیز کارروائیوں اور ریاست کی جانب سے ایک بڑے طبقے کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کی مذمت کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ اترپردیش، کرناٹک، آسام، بہار میں ریاستی پولس جو رویہ اپنائے ہوئے ہے وہ ظالمانہ ہے ، پولس یہ رویہ ترک کرے ، اور کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے سے اجتناب کرے۔ دیر گئے شام طلبہ جامعہ کو جیسے ہی اطلاع ملی کہ ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اسی وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کے طلبا سمیت دیگر طلبا بڑی تعداد میں دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کا گھیرائو کرلیا۔ طلبا کے جوش وجذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی پولس نے تمام طلبا کو رہا کردیا۔ وہیں دوسری جانب طلبہ جامعہ شہریت ترمیمی قانون اور دہلی پولس کے رویے کے خلاف آج سے ستیہ گرہ پر بیٹھ گئی ہے۔ ۱۲؍دسمبر کے بعد سے ہونے والے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے پولس کے ذریعے ظلم وتشدد، خون خرابہ ، ہاسٹلوں کی توڑ پھوڑ، مسجدوں کی بے حرمتی ، طالبات کے ساتھ زیادتی کے خلاف ستیہ گرہ پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ جامعہ نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو، بنارس ہندو یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں پولس نے جو ظالمانہ رویہ اپنایا ، جمہوری آزادی اور جمہوری حق کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، یونیورسٹی سے طلبہ کو گرفتار کیا ہے ان کی مار پٹائی کی ہے ہم اس کی حمایت میں یہ ستیہ گرہ (بھوک ہڑتال ) کررہے ہیں طلبہ کے ساتھ بڑی تعداد میں قرب وجوار کے عام لوگ بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اب تک ۲۶؍افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ۷۰۵ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، ۵۴۰۰ پولس حراست میں ہیں، جبکہ دیگر زخمی ہیں۔ پولس کے اس رویہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو اور کارروائی کی جائے ۔ بھوک ہڑتا ل پر بیٹھے طلبہ نے پانچ نکاتی مطالبہ کیا ہے جس میںجامعہ، اے ایم یو میں پولس تشدد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کی جائے، مظاہرین کو جو گرفتار کیاگیا ہے انہیں رہا کیاجائے۔ جو لوگ تشدد میں شامل نہیں تھے انہیں فوراً پولس رہا کرے۔ جن لوگوں کو پولس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنے ہیں اور زخمی ہوئے ہیں انہیں مکمل طبی ودیگر سہولیات فراہم کی جائے اور مناسب معاوضہ دیاجائے، لائبریری اور یونیورسٹی کے اثاثے کو تباہ کیاگیا ہے او رجو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا بھی معاوضہ دیاجائے۔ پورے ملک میں جہاں جہاں مواصلات ذرائع ابلاغ کو بند کیاگیا ہے اسے فوراً بحال کیاجائے۔ طلبہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر یکم جنوری سے قبل حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم پورے ملک میں دیگر طلبہ کے ساتھ مل کر غیر معینہ مدت کےلیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔ کولکاتہ میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف آج کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتوں نے مشترکہ طور پر جلوس نکالا۔اس موقع پر دونوں جماعتوں کے بیشتر سینئر لیڈران موجود تھے۔سبودھ ملک اسکوائر سے یہ ریلی شروع ہوکر مہاجاتی سدن پر جاکر ختم ہوئی۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج
نماز جمعہ سنگینیوںکے سائے میں ادا کی گئی
جامع مسجد دہلی پر زبردست احتجاج، کانگریسی لیڈران سمیت کئی افراد کی شرکت
جامعہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کےطلبا کا پولس ہیڈ کوارٹر گھیرائو کے بعد گرفتار۳۰۰ طلبا رہا ، ستیہ گرہ شروع ، طلبہ کا حکومت کو الٹی میٹم مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو یکم؍جنوری سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بھوک ہڑتال کا اعلان
نئی دہلی؍ گوہاٹی؍ مغربی بنگال۔۲۷؍دسمبر:شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آر سی اور این پی آر کے خلاف دوسرے جمعہ کو سخت سیکوریٹی کے درمیان نماز جمعہ کے بعد دارالحکومت دہلی ،آندھرا پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، آسام، مغربی بنگال، کرناٹک، سمیت ملک بھر میں پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اطلاع کے مطابق نئی دہلی میں جامع مسجد کے باب عبداللہ پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس میں کانگریس کے سابق ارکان اسمبلی شعیب اقبال اور الکا لامبا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر الکا لامبا نے کہا کہ ’’بے روزگاری ملک کا اہم مسئلہ ہے لیکن آپ (وزیر اعظم) لوگوں کو این آر سی کی قطار میں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے آپ نے نوٹ بندی کے وقت کیا تھا۔‘‘انہو ںنے کہاکہ ملک اور آئین کےلیے جمہوریت کی آواز اُٹھانا ضروری ہے مرکزی حکومت تانا شاہ نہیں ہوسکتی اور عوام پر اپنا ایجنڈہ نہیں تھوپ سکتی۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرین نے سی اے اے ، این پی آر، اور این آر سی کی مخالفت میں جم کر نعرے بازی کی، مظاہرین نے کہا ’اس ملک کو این آر سی، این پی آر نہیں چاہئے، اس ملک کو روزگار چاہئے اس ملک کو امن اور شانتی چاہئے۔ مظاہرین ہاتھوں میں جو پوسٹراور بینر لیے ہوئے تھے اس میں واضح طو رپر لکھا تھا آئین بچائو، ملک کو تقسیم نہ کرو، اس کے ساتھ ہی لوگوں سے یہ بھی بار بار کررہے تھے کہ امن بنائے رکھیں، تشدد نہ کریں ۔جامع مسجد کے علاوہ دہلی میں سیلم پور، قرول باغ، یوپی بھون، کے پاس بھی پرامن مظاہرہ ہوا۔ وہیںاترپردیش میں سنگینیوں کے سائے میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔ ڈی جی پی اترپردیش نے بتایاکہ ریاست کے کسی بھی علاقے میں کوئی واردات رونما نہیں ہوئی ہے، ریاست بھر میں سخت سیکوریٹی کا بندوبست کیاگیا ہے، ڈرون کیمروں سے نظر رکھی گئی، ۲۱؍اضلاع میں انٹرنیٹ سروس مکمل بند کردی گئی ہے تاکہ افواہوں پر قابو پائی جاسکے۔ اس سے قبل بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کےمطالبہ کے ساتھ ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جمعہ کو وزیراعظم ہائوس کی جانب ہاتھ باندھ کر جارہے سینکڑوں مظاہرین کو پولس نے روک لیا، جس کے بعد مظاہرین نے زور باغ درگاہ شاہ مردان سے اپنا احتجاج شروع کیا۔ جامعہ کیمپس سے موصولہ اطلاع کے مطابق جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے آج شام تین بجے اترپردیش میں یوگی سرکار کے ظلم وتشدد کے خلاف پرامن احتجاج کےلیے اعلان کیا تھا۔ لیکن جیسے ہی بسیں یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے نکلیں دہلی پولس نے جامعہ کے تین سو طلبا کو حراست میں لے لیا۔ جن جگہوں سے بسیں حراست میں لی گئیں ان میں کناٹ پیلس، ماتا مندر، نظام الدین شامل ہیں۔ پولس نے جن تین سو طلبہ کو حراست میں لیا ہے، ان میں زیادہ تر طلبا جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لعل یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی کے ہیں۔ جن طلبا کو پولس نے حراست میںلیا ہے ان میں سے زیادہ تر بچے وہ ہیں جو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ذریعے یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے جارہے تھے۔ ادھر دوسری جانب یوپی بھون تک دیگر ذرائع سے پہنچنے والے مظاہرین کو بھی دہلی پولس نے حراست میں لے لیا تھا۔ جس کی وجہ سے یوپی بھون کا گھیرائو نہیں کیاجاسکا۔ پولس کے اس رویے کی وجہ سے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے اپنا میمورنڈم بھی نہیں پیش کرسکی۔ جبکہ ادھر دوسری جانب پولس یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی کہ علاقے میں دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے۔ پولس سے جب نوٹس دکھانے کےلیے کہاگیا تو وہ نہیں دکھا سکی۔ طلبا نے مندر مارگ پولس اسٹیشن کے باہر پولس سے ۱۴۴ کے نفاذ کے کاغذ کا مطالبہ کیا لیکن وہ نہیں دکھا سکی پھر طلبا نے وہیں احتجاج شروع کردیا اور متنازعہ قانون اور دہلی پولس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ ادھر دوسری جانب دہلی پولس نے اس بات کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ وہ گرفتار کیے گئے طلبہ کو چھوڑ دے گی ، کناٹ پیلس پولس اسٹیشن کو طلبا نے گھیر لیا اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی ٹیم قانونی چارہ جوئی کےلیے وہاں موجود تھی۔ جامعہ کمیٹی نے دہلی پولس کی مضحکہ خیز کارروائیوں اور ریاست کی جانب سے ایک بڑے طبقے کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کی مذمت کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ اترپردیش، کرناٹک، آسام، بہار میں ریاستی پولس جو رویہ اپنائے ہوئے ہے وہ ظالمانہ ہے ، پولس یہ رویہ ترک کرے ، اور کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے سے اجتناب کرے۔ دیر گئے شام طلبہ جامعہ کو جیسے ہی اطلاع ملی کہ ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اسی وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کے طلبا سمیت دیگر طلبا بڑی تعداد میں دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کا گھیرائو کرلیا۔ طلبا کے جوش وجذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی پولس نے تمام طلبا کو رہا کردیا۔ وہیں دوسری جانب طلبہ جامعہ شہریت ترمیمی قانون اور دہلی پولس کے رویے کے خلاف آج سے ستیہ گرہ پر بیٹھ گئی ہے۔ ۱۲؍دسمبر کے بعد سے ہونے والے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے پولس کے ذریعے ظلم وتشدد، خون خرابہ ، ہاسٹلوں کی توڑ پھوڑ، مسجدوں کی بے حرمتی ، طالبات کے ساتھ زیادتی کے خلاف ستیہ گرہ پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ جامعہ نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو، بنارس ہندو یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں پولس نے جو ظالمانہ رویہ اپنایا ، جمہوری آزادی اور جمہوری حق کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، یونیورسٹی سے طلبہ کو گرفتار کیا ہے ان کی مار پٹائی کی ہے ہم اس کی حمایت میں یہ ستیہ گرہ (بھوک ہڑتال ) کررہے ہیں طلبہ کے ساتھ بڑی تعداد میں قرب وجوار کے عام لوگ بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اب تک ۲۶؍افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ۷۰۵ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، ۵۴۰۰ پولس حراست میں ہیں، جبکہ دیگر زخمی ہیں۔ پولس کے اس رویہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو اور کارروائی کی جائے ۔ بھوک ہڑتا ل پر بیٹھے طلبہ نے پانچ نکاتی مطالبہ کیا ہے جس میںجامعہ، اے ایم یو میں پولس تشدد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کی جائے، مظاہرین کو جو گرفتار کیاگیا ہے انہیں رہا کیاجائے۔ جو لوگ تشدد میں شامل نہیں تھے انہیں فوراً پولس رہا کرے۔ جن لوگوں کو پولس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنے ہیں اور زخمی ہوئے ہیں انہیں مکمل طبی ودیگر سہولیات فراہم کی جائے اور مناسب معاوضہ دیاجائے، لائبریری اور یونیورسٹی کے اثاثے کو تباہ کیاگیا ہے او رجو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا بھی معاوضہ دیاجائے۔ پورے ملک میں جہاں جہاں مواصلات ذرائع ابلاغ کو بند کیاگیا ہے اسے فوراً بحال کیاجائے۔ طلبہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر یکم جنوری سے قبل حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم پورے ملک میں دیگر طلبہ کے ساتھ مل کر غیر معینہ مدت کےلیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔ کولکاتہ میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف آج کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتوں نے مشترکہ طور پر جلوس نکالا۔اس موقع پر دونوں جماعتوں کے بیشتر سینئر لیڈران موجود تھے۔سبودھ ملک اسکوائر سے یہ ریلی شروع ہوکر مہاجاتی سدن پر جاکر ختم ہوئی۔
نماز جمعہ سنگینیوں کے سائے میں ادا کی گئی
جامع مسجد دہلی پر زبردست احتجاج، کانگریسی لیڈران سمیت کئی افراد کی شرکت
جامعہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کےطلبا کا پولس ہیڈ کوارٹر گھیرائو کے بعد گرفتار۳۰۰ طلبا رہا ، ستیہ گرہ شروع ، طلبہ کا حکومت کو الٹی میٹم مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو یکم؍جنوری سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بھوک ہڑتال کا اعلان
نئی دہلی؍ گوہاٹی؍ مغربی بنگال۔۲۷؍دسمبر:شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آر سی اور این پی آر کے خلاف دوسرے جمعہ کو سخت سیکوریٹی کے درمیان نماز جمعہ کے بعد دارالحکومت دہلی ،آندھرا پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، آسام، مغربی بنگال، کرناٹک، سمیت ملک بھر میں پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اطلاع کے مطابق نئی دہلی میں جامع مسجد کے باب عبداللہ پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس میں کانگریس کے سابق ارکان اسمبلی شعیب اقبال اور الکا لامبا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر الکا لامبا نے کہا کہ ’’بے روزگاری ملک کا اہم مسئلہ ہے لیکن آپ (وزیر اعظم) لوگوں کو این آر سی کی قطار میں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے آپ نے نوٹ بندی کے وقت کیا تھا۔‘‘انہو ںنے کہاکہ ملک اور آئین کےلیے جمہوریت کی آواز اُٹھانا ضروری ہے مرکزی حکومت تانا شاہ نہیں ہوسکتی اور عوام پر اپنا ایجنڈہ نہیں تھوپ سکتی۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرین نے سی اے اے ، این پی آر، اور این آر سی کی مخالفت میں جم کر نعرے بازی کی، مظاہرین نے کہا ’اس ملک کو این آر سی، این پی آر نہیں چاہئے، اس ملک کو روزگار چاہئے اس ملک کو امن اور شانتی چاہئے۔ مظاہرین ہاتھوں میں جو پوسٹراور بینر لیے ہوئے تھے اس میں واضح طو رپر لکھا تھا آئین بچائو، ملک کو تقسیم نہ کرو، اس کے ساتھ ہی لوگوں سے یہ بھی بار بار کررہے تھے کہ امن بنائے رکھیں، تشدد نہ کریں ۔جامع مسجد کے علاوہ دہلی میں سیلم پور، قرول باغ، یوپی بھون، کے پاس بھی پرامن مظاہرہ ہوا۔ وہیںاترپردیش میں سنگینیوں کے سائے میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔ ڈی جی پی اترپردیش نے بتایاکہ ریاست کے کسی بھی علاقے میں کوئی واردات رونما نہیں ہوئی ہے، ریاست بھر میں سخت سیکوریٹی کا بندوبست کیاگیا ہے، ڈرون کیمروں سے نظر رکھی گئی، ۲۱؍اضلاع میں انٹرنیٹ سروس مکمل بند کردی گئی ہے تاکہ افواہوں پر قابو پائی جاسکے۔ اس سے قبل بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کےمطالبہ کے ساتھ ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جمعہ کو وزیراعظم ہائوس کی جانب ہاتھ باندھ کر جارہے سینکڑوں مظاہرین کو پولس نے روک لیا، جس کے بعد مظاہرین نے زور باغ درگاہ شاہ مردان سے اپنا احتجاج شروع کیا۔ جامعہ کیمپس سے موصولہ اطلاع کے مطابق جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے آج شام تین بجے اترپردیش میں یوگی سرکار کے ظلم وتشدد کے خلاف پرامن احتجاج کےلیے اعلان کیا تھا۔ لیکن جیسے ہی بسیں یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے نکلیں دہلی پولس نے جامعہ کے تین سو طلبا کو حراست میں لے لیا۔ جن جگہوں سے بسیں حراست میں لی گئیں ان میں کناٹ پیلس، ماتا مندر، نظام الدین شامل ہیں۔ پولس نے جن تین سو طلبہ کو حراست میں لیا ہے، ان میں زیادہ تر طلبا جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لعل یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی کے ہیں۔ جن طلبا کو پولس نے حراست میںلیا ہے ان میں سے زیادہ تر بچے وہ ہیں جو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ذریعے یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے جارہے تھے۔ ادھر دوسری جانب یوپی بھون تک دیگر ذرائع سے پہنچنے والے مظاہرین کو بھی دہلی پولس نے حراست میں لے لیا تھا۔ جس کی وجہ سے یوپی بھون کا گھیرائو نہیں کیاجاسکا۔ پولس کے اس رویے کی وجہ سے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے اپنا میمورنڈم بھی نہیں پیش کرسکی۔ جبکہ ادھر دوسری جانب پولس یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی کہ علاقے میں دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے۔ پولس سے جب نوٹس دکھانے کےلیے کہاگیا تو وہ نہیں دکھا سکی۔ طلبا نے مندر مارگ پولس اسٹیشن کے باہر پولس سے ۱۴۴ کے نفاذ کے کاغذ کا مطالبہ کیا لیکن وہ نہیں دکھا سکی پھر طلبا نے وہیں احتجاج شروع کردیا اور متنازعہ قانون اور دہلی پولس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ ادھر دوسری جانب دہلی پولس نے اس بات کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ وہ گرفتار کیے گئے طلبہ کو چھوڑ دے گی ، کناٹ پیلس پولس اسٹیشن کو طلبا نے گھیر لیا اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی ٹیم قانونی چارہ جوئی کےلیے وہاں موجود تھی۔ جامعہ کمیٹی نے دہلی پولس کی مضحکہ خیز کارروائیوں اور ریاست کی جانب سے ایک بڑے طبقے کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کی مذمت کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ اترپردیش، کرناٹک، آسام، بہار میں ریاستی پولس جو رویہ اپنائے ہوئے ہے وہ ظالمانہ ہے ، پولس یہ رویہ ترک کرے ، اور کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے سے اجتناب کرے۔ دیر گئے شام طلبہ جامعہ کو جیسے ہی اطلاع ملی کہ ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اسی وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کے طلبا سمیت دیگر طلبا بڑی تعداد میں دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کا گھیرائو کرلیا۔ طلبا کے جوش وجذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی پولس نے تمام طلبا کو رہا کردیا۔ وہیں دوسری جانب طلبہ جامعہ شہریت ترمیمی قانون اور دہلی پولس کے رویے کے خلاف آج سے ستیہ گرہ پر بیٹھ گئی ہے۔ ۱۲؍دسمبر کے بعد سے ہونے والے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے پولس کے ذریعے ظلم وتشدد، خون خرابہ ، ہاسٹلوں کی توڑ پھوڑ، مسجدوں کی بے حرمتی ، طالبات کے ساتھ زیادتی کے خلاف ستیہ گرہ پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ جامعہ نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو، بنارس ہندو یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں پولس نے جو ظالمانہ رویہ اپنایا ، جمہوری آزادی اور جمہوری حق کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، یونیورسٹی سے طلبہ کو گرفتار کیا ہے ان کی مار پٹائی کی ہے ہم اس کی حمایت میں یہ ستیہ گرہ (بھوک ہڑتال ) کررہے ہیں طلبہ کے ساتھ بڑی تعداد میں قرب وجوار کے عام لوگ بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اب تک ۲۶؍افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ۷۰۵ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، ۵۴۰۰ پولس حراست میں ہیں، جبکہ دیگر زخمی ہیں۔ پولس کے اس رویہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو اور کارروائی کی جائے ۔ بھوک ہڑتا ل پر بیٹھے طلبہ نے پانچ نکاتی مطالبہ کیا ہے جس میںجامعہ، اے ایم یو میں پولس تشدد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کی جائے، مظاہرین کو جو گرفتار کیاگیا ہے انہیں رہا کیاجائے۔ جو لوگ تشدد میں شامل نہیں تھے انہیں فوراً پولس رہا کرے۔ جن لوگوں کو پولس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنے ہیں اور زخمی ہوئے ہیں انہیں مکمل طبی ودیگر سہولیات فراہم کی جائے اور مناسب معاوضہ دیاجائے، لائبریری اور یونیورسٹی کے اثاثے کو تباہ کیاگیا ہے او رجو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا بھی معاوضہ دیاجائے۔ پورے ملک میں جہاں جہاں مواصلات ذرائع ابلاغ کو بند کیاگیا ہے اسے فوراً بحال کیاجائے۔ طلبہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر یکم جنوری سے قبل حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم پورے ملک میں دیگر طلبہ کے ساتھ مل کر غیر معینہ مدت کےلیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔ کولکاتہ میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف آج کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتوں نے مشترکہ طور پر جلوس نکالا۔اس موقع پر دونوں جماعتوں کے بیشتر سینئر لیڈران موجود تھے۔سبودھ ملک اسکوائر سے یہ ریلی شروع ہوکر مہاجاتی سدن پر جاکر ختم ہوئی۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج
نماز جمعہ سنگینیوںکے سائے میں ادا کی گئی
جامع مسجد دہلی پر زبردست احتجاج، کانگریسی لیڈران سمیت کئی افراد کی شرکت
جامعہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کےطلبا کا پولس ہیڈ کوارٹر گھیرائو کے بعد گرفتار۳۰۰ طلبا رہا ، ستیہ گرہ شروع ، طلبہ کا حکومت کو الٹی میٹم مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو یکم؍جنوری سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بھوک ہڑتال کا اعلان
نئی دہلی؍ گوہاٹی؍ مغربی بنگال۔۲۷؍دسمبر:شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آر سی اور این پی آر کے خلاف دوسرے جمعہ کو سخت سیکوریٹی کے درمیان نماز جمعہ کے بعد دارالحکومت دہلی ،آندھرا پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، آسام، مغربی بنگال، کرناٹک، سمیت ملک بھر میں پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اطلاع کے مطابق نئی دہلی میں جامع مسجد کے باب عبداللہ پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس میں کانگریس کے سابق ارکان اسمبلی شعیب اقبال اور الکا لامبا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر الکا لامبا نے کہا کہ ’’بے روزگاری ملک کا اہم مسئلہ ہے لیکن آپ (وزیر اعظم) لوگوں کو این آر سی کی قطار میں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے آپ نے نوٹ بندی کے وقت کیا تھا۔‘‘انہو ںنے کہاکہ ملک اور آئین کےلیے جمہوریت کی آواز اُٹھانا ضروری ہے مرکزی حکومت تانا شاہ نہیں ہوسکتی اور عوام پر اپنا ایجنڈہ نہیں تھوپ سکتی۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرین نے سی اے اے ، این پی آر، اور این آر سی کی مخالفت میں جم کر نعرے بازی کی، مظاہرین نے کہا ’اس ملک کو این آر سی، این پی آر نہیں چاہئے، اس ملک کو روزگار چاہئے اس ملک کو امن اور شانتی چاہئے۔ مظاہرین ہاتھوں میں جو پوسٹراور بینر لیے ہوئے تھے اس میں واضح طو رپر لکھا تھا آئین بچائو، ملک کو تقسیم نہ کرو، اس کے ساتھ ہی لوگوں سے یہ بھی بار بار کررہے تھے کہ امن بنائے رکھیں، تشدد نہ کریں ۔جامع مسجد کے علاوہ دہلی میں سیلم پور، قرول باغ، یوپی بھون، کے پاس بھی پرامن مظاہرہ ہوا۔ وہیںاترپردیش میں سنگینیوں کے سائے میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔ ڈی جی پی اترپردیش نے بتایاکہ ریاست کے کسی بھی علاقے میں کوئی واردات رونما نہیں ہوئی ہے، ریاست بھر میں سخت سیکوریٹی کا بندوبست کیاگیا ہے، ڈرون کیمروں سے نظر رکھی گئی، ۲۱؍اضلاع میں انٹرنیٹ سروس مکمل بند کردی گئی ہے تاکہ افواہوں پر قابو پائی جاسکے۔ اس سے قبل بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی رہائی کےمطالبہ کے ساتھ ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جمعہ کو وزیراعظم ہائوس کی جانب ہاتھ باندھ کر جارہے سینکڑوں مظاہرین کو پولس نے روک لیا، جس کے بعد مظاہرین نے زور باغ درگاہ شاہ مردان سے اپنا احتجاج شروع کیا۔ جامعہ کیمپس سے موصولہ اطلاع کے مطابق جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے آج شام تین بجے اترپردیش میں یوگی سرکار کے ظلم وتشدد کے خلاف پرامن احتجاج کےلیے اعلان کیا تھا۔ لیکن جیسے ہی بسیں یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے نکلیں دہلی پولس نے جامعہ کے تین سو طلبا کو حراست میں لے لیا۔ جن جگہوں سے بسیں حراست میں لی گئیں ان میں کناٹ پیلس، ماتا مندر، نظام الدین شامل ہیں۔ پولس نے جن تین سو طلبہ کو حراست میں لیا ہے، ان میں زیادہ تر طلبا جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لعل یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی کے ہیں۔ جن طلبا کو پولس نے حراست میںلیا ہے ان میں سے زیادہ تر بچے وہ ہیں جو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ذریعے یوپی بھون کے گھیرائو کےلیے جارہے تھے۔ ادھر دوسری جانب یوپی بھون تک دیگر ذرائع سے پہنچنے والے مظاہرین کو بھی دہلی پولس نے حراست میں لے لیا تھا۔ جس کی وجہ سے یوپی بھون کا گھیرائو نہیں کیاجاسکا۔ پولس کے اس رویے کی وجہ سے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے اپنا میمورنڈم بھی نہیں پیش کرسکی۔ جبکہ ادھر دوسری جانب پولس یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی کہ علاقے میں دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے۔ پولس سے جب نوٹس دکھانے کےلیے کہاگیا تو وہ نہیں دکھا سکی۔ طلبا نے مندر مارگ پولس اسٹیشن کے باہر پولس سے ۱۴۴ کے نفاذ کے کاغذ کا مطالبہ کیا لیکن وہ نہیں دکھا سکی پھر طلبا نے وہیں احتجاج شروع کردیا اور متنازعہ قانون اور دہلی پولس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ ادھر دوسری جانب دہلی پولس نے اس بات کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ وہ گرفتار کیے گئے طلبہ کو چھوڑ دے گی ، کناٹ پیلس پولس اسٹیشن کو طلبا نے گھیر لیا اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی ٹیم قانونی چارہ جوئی کےلیے وہاں موجود تھی۔ جامعہ کمیٹی نے دہلی پولس کی مضحکہ خیز کارروائیوں اور ریاست کی جانب سے ایک بڑے طبقے کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کی مذمت کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ اترپردیش، کرناٹک، آسام، بہار میں ریاستی پولس جو رویہ اپنائے ہوئے ہے وہ ظالمانہ ہے ، پولس یہ رویہ ترک کرے ، اور کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے سے اجتناب کرے۔ دیر گئے شام طلبہ جامعہ کو جیسے ہی اطلاع ملی کہ ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اسی وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کے طلبا سمیت دیگر طلبا بڑی تعداد میں دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کا گھیرائو کرلیا۔ طلبا کے جوش وجذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی پولس نے تمام طلبا کو رہا کردیا۔ وہیں دوسری جانب طلبہ جامعہ شہریت ترمیمی قانون اور دہلی پولس کے رویے کے خلاف آج سے ستیہ گرہ پر بیٹھ گئی ہے۔ ۱۲؍دسمبر کے بعد سے ہونے والے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے پولس کے ذریعے ظلم وتشدد، خون خرابہ ، ہاسٹلوں کی توڑ پھوڑ، مسجدوں کی بے حرمتی ، طالبات کے ساتھ زیادتی کے خلاف ستیہ گرہ پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ جامعہ نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو، بنارس ہندو یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں پولس نے جو ظالمانہ رویہ اپنایا ، جمہوری آزادی اور جمہوری حق کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، یونیورسٹی سے طلبہ کو گرفتار کیا ہے ان کی مار پٹائی کی ہے ہم اس کی حمایت میں یہ ستیہ گرہ (بھوک ہڑتال ) کررہے ہیں طلبہ کے ساتھ بڑی تعداد میں قرب وجوار کے عام لوگ بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اب تک ۲۶؍افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ۷۰۵ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، ۵۴۰۰ پولس حراست میں ہیں، جبکہ دیگر زخمی ہیں۔ پولس کے اس رویہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو اور کارروائی کی جائے ۔ بھوک ہڑتا ل پر بیٹھے طلبہ نے پانچ نکاتی مطالبہ کیا ہے جس میںجامعہ، اے ایم یو میں پولس تشدد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کی جائے، مظاہرین کو جو گرفتار کیاگیا ہے انہیں رہا کیاجائے۔ جو لوگ تشدد میں شامل نہیں تھے انہیں فوراً پولس رہا کرے۔ جن لوگوں کو پولس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنے ہیں اور زخمی ہوئے ہیں انہیں مکمل طبی ودیگر سہولیات فراہم کی جائے اور مناسب معاوضہ دیاجائے، لائبریری اور یونیورسٹی کے اثاثے کو تباہ کیاگیا ہے او رجو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا بھی معاوضہ دیاجائے۔ پورے ملک میں جہاں جہاں مواصلات ذرائع ابلاغ کو بند کیاگیا ہے اسے فوراً بحال کیاجائے۔ طلبہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر یکم جنوری سے قبل حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم پورے ملک میں دیگر طلبہ کے ساتھ مل کر غیر معینہ مدت کےلیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔ کولکاتہ میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف آج کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتوں نے مشترکہ طور پر جلوس نکالا۔اس موقع پر دونوں جماعتوں کے بیشتر سینئر لیڈران موجود تھے۔سبودھ ملک اسکوائر سے یہ ریلی شروع ہوکر مہاجاتی سدن پر جاکر ختم ہوئی۔