یہ لڑائی مذہب کی نہیں بلکہ ترنگا بچانے کی لڑائی، محمد شاداب انجم
مدھوبنی :9/فروری 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! (محمد سالم آزاد)
ملک میں جب سے بی جے پی کی سرکار آئ ہے تب سے ملک کی فضا مکدر ہو کر رہ گئ ہے۔آئے دن نِت نئے مسائل وجود میں لا کر عوام کو ذہنی اور جسمانی دونوں طور پر پریشان کر رکھا ہے کبھی ہندو ومسلم کا جال بچھا کر عوام کو اصل مدعے سے بھٹکانے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی مندر ومسجد کے نام پر ہندستان کے خوبصورت رنگ کو بھنگ کرنے کی ناپاک کوششیں کی جاتی ہیں۔ملک کی موجودہ صورت حال کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا کہ ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔یہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر ایسے سیاہ قوانین ہیں جس نے ما قبل میں آسام کے اندر بہت سے گھڑوں کو اجاڑ دیا، بہت سی بہنوں کے سہاگ چھن لیے اور بہت سی ماؤں کی گود سُونی کردی،یہ کیسی نکمی اور نااہل سرکار ہے جو اپنی ہی عوام سے شہریت ثابت کرنے کے ضد پہ اڑی ہے۔ہر مخالف فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا لیکن جب سرکار کی نفرت بھری پالیسی کا سلسلہ دراز ہوا تو مسلمانوں نے سڑک پر اتر کر سرکار کی ان سازشوں کا پردہ فاش کرنا شروع کیا تو بی جے پی لیڈران مسلمانوں کو علی الاعلان دہشت گرد کہنے اور ان سے مُحبِّ وطن ہونے کی سرٹیفیکٹ مانگنے لگے، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس ملک کی آزادی میں سب سے بڑا رول مسلمانوں کا تھا جنہوں نے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا تب جا کر یہ ملک آزاد ہوا۔مذکورہ باتیں
لوام میں صحافی شاداب انجم نے کہی۔ یہ لڑائ ہمارے وجود کی لڑائ ہے ہمیں صبر وضبط سے کام لینا ہے اور ڈٹ کر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت اس وقت تک کرنی ہے جب تک یہ نکمی سرکار اس سیاہ قانون کی واپسی کا اعلان نہ کر دیں۔یہ ملک میرا ہے اس کی آزادی میں ہمارے آباء واجداد کی بے شمار قربانیاں ہیں ہم کبھی بھی کسی بھی صورت میں اس ملک کو چھوڑ کر جانے والے نہیں۔سنگھیوں، آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈران کے ذریعہ مسلسل یہ پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ قانون شہریت دینے والا ہے لینے والا نہیں، اگر واقعی ایسا ہے تو نفرت کے سوداگر پچاس دن سے شاہین باغ میں بیٹھی ماں اور بہنوں سے بات کرنے کی جرأت اور ہمت کیوں نہ جُٹا پا رہے ہیں اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ یہ قانون نفرت کو فروغ دینے، بھائ چارے کو توڑنے اور ہندو مسلم ایکتا کو بھنگ کرنے والا ہے اس لیے پوری ہوشیاری اور دانش مندی کے ساتھ اپنے احتجاج کو جاری رکھیں ایک نہ ایک دن نفرت کا منہ کالا ہوگا اور محبت کی جیت کا اعلان سپریم کورٹ سے کیا جائے گا۔ وہی اسعد رشید اور شاہ عمادالدین سرور نے کہی۔ اس ملک کی خوبصورتی ہندو ومسلم ایکتا ہے اور اسی ایکتا اور اتحاد کو بی جے پی والے توڑنے کے در پہ ہیں، محبتوں کو ختم کر نفرت کو فروغ دینے میں لگے ہیں، بھائ چارے کو بھنگ کرنے اور امن وامان کی خوبصورت فضا کو مکدر کرنے کی سازشیں رچ رہے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہندستان کی عوام ان کی نفرت بھری سیاست کو مکمل طور پر سمجھ چکی ہے اسی لیے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورا ملک یکجا ہو کر نفرت کے پجاریوں کو للکار رہی ہے کہ یہ قانون بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف ہے ہم سب مل جل کر اس وقت تک اس قانون کے خلاف آوازیں بلند کرتے رہیں گے جب تک کہ اس سیاہ قانون کی واپسی کا اعلان نہ کر دیا جائے۔
مدھوبنی :9/فروری 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! (محمد سالم آزاد)
ملک میں جب سے بی جے پی کی سرکار آئ ہے تب سے ملک کی فضا مکدر ہو کر رہ گئ ہے۔آئے دن نِت نئے مسائل وجود میں لا کر عوام کو ذہنی اور جسمانی دونوں طور پر پریشان کر رکھا ہے کبھی ہندو ومسلم کا جال بچھا کر عوام کو اصل مدعے سے بھٹکانے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی مندر ومسجد کے نام پر ہندستان کے خوبصورت رنگ کو بھنگ کرنے کی ناپاک کوششیں کی جاتی ہیں۔ملک کی موجودہ صورت حال کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا کہ ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔یہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر ایسے سیاہ قوانین ہیں جس نے ما قبل میں آسام کے اندر بہت سے گھڑوں کو اجاڑ دیا، بہت سی بہنوں کے سہاگ چھن لیے اور بہت سی ماؤں کی گود سُونی کردی،یہ کیسی نکمی اور نااہل سرکار ہے جو اپنی ہی عوام سے شہریت ثابت کرنے کے ضد پہ اڑی ہے۔ہر مخالف فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا لیکن جب سرکار کی نفرت بھری پالیسی کا سلسلہ دراز ہوا تو مسلمانوں نے سڑک پر اتر کر سرکار کی ان سازشوں کا پردہ فاش کرنا شروع کیا تو بی جے پی لیڈران مسلمانوں کو علی الاعلان دہشت گرد کہنے اور ان سے مُحبِّ وطن ہونے کی سرٹیفیکٹ مانگنے لگے، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس ملک کی آزادی میں سب سے بڑا رول مسلمانوں کا تھا جنہوں نے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا تب جا کر یہ ملک آزاد ہوا۔مذکورہ باتیں
لوام میں صحافی شاداب انجم نے کہی۔ یہ لڑائ ہمارے وجود کی لڑائ ہے ہمیں صبر وضبط سے کام لینا ہے اور ڈٹ کر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت اس وقت تک کرنی ہے جب تک یہ نکمی سرکار اس سیاہ قانون کی واپسی کا اعلان نہ کر دیں۔یہ ملک میرا ہے اس کی آزادی میں ہمارے آباء واجداد کی بے شمار قربانیاں ہیں ہم کبھی بھی کسی بھی صورت میں اس ملک کو چھوڑ کر جانے والے نہیں۔سنگھیوں، آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈران کے ذریعہ مسلسل یہ پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ قانون شہریت دینے والا ہے لینے والا نہیں، اگر واقعی ایسا ہے تو نفرت کے سوداگر پچاس دن سے شاہین باغ میں بیٹھی ماں اور بہنوں سے بات کرنے کی جرأت اور ہمت کیوں نہ جُٹا پا رہے ہیں اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ یہ قانون نفرت کو فروغ دینے، بھائ چارے کو توڑنے اور ہندو مسلم ایکتا کو بھنگ کرنے والا ہے اس لیے پوری ہوشیاری اور دانش مندی کے ساتھ اپنے احتجاج کو جاری رکھیں ایک نہ ایک دن نفرت کا منہ کالا ہوگا اور محبت کی جیت کا اعلان سپریم کورٹ سے کیا جائے گا۔ وہی اسعد رشید اور شاہ عمادالدین سرور نے کہی۔ اس ملک کی خوبصورتی ہندو ومسلم ایکتا ہے اور اسی ایکتا اور اتحاد کو بی جے پی والے توڑنے کے در پہ ہیں، محبتوں کو ختم کر نفرت کو فروغ دینے میں لگے ہیں، بھائ چارے کو بھنگ کرنے اور امن وامان کی خوبصورت فضا کو مکدر کرنے کی سازشیں رچ رہے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہندستان کی عوام ان کی نفرت بھری سیاست کو مکمل طور پر سمجھ چکی ہے اسی لیے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورا ملک یکجا ہو کر نفرت کے پجاریوں کو للکار رہی ہے کہ یہ قانون بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف ہے ہم سب مل جل کر اس وقت تک اس قانون کے خلاف آوازیں بلند کرتے رہیں گے جب تک کہ اس سیاہ قانون کی واپسی کا اعلان نہ کر دیا جائے۔