*اور دلی جلتا رہا*
✍🏻: محمـد عظیـم فیض آبادی
دارالعـــلوم النصـرہ دیــوبنــد
9358163428
ـــــــــ ــــــــــ ـــــــــــ
پھر بھی مسلمانوں سے کہاجاتاہے کہ کسی مسلمان کو کسی طرح گھبرانے کی ضرورت نہیں اپنی گندی سیاست کو پروان چڑھانے کے لئے قوم کے نونہالوں کو دنگائی بنایا جاتاہے اسلام ومسلمانوں کے خلاف رات دن زہر بھراجاتاہے اور شہ دے کرمنصوبہ بند طریقے سے خونی آپریشن کیا جاتاہے عزت وآبرؤنیلام کی جاتی ہے دکان ومکان نذرآتش کئے جاتے ہیں معلوم نہیں کب کس کو کہاں مار دیاجاتا ہے اور پھر بھی " مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے " جیسے بیانات واعلانات ان کی منشاء پر بلاشبہ سوال کھڑاکرتےہیں
ــــــ ــــــ ــــــ ــــــ ــــــ ــــــ
دو دن تک دہلی آگ کے شعلوں میں مسلسل جلتی رہی قتل وغارت گری جاری رہی ہر طرف موت کا رقص رہا لوگ بلکتے لٹتے پٹتے رہے آہ بکا سے دہلی گونجتی رہی ہرسو چیخوں کی آواز سے دلی کے دل سہمے ہوئے تھے دکانیں ومکانات نزرآتش کئے جاتےرہے حیوانیت ودرندگی کا ننگاناچ چلتا رہا اور یہ سب دہلی پولیس کی سرپرستی میں انجام پاتا رہا پولیس کی مدد سے دہشت گردوں کے حوصلے بلند رہے اور ان کی حمایت سے کھلے عام ابھی بھی ہر طرف دہشت سے سناٹا چھایا ہواہے 35 ، 40 سے زیادہ لوگ جام شہادت نوش کرچکے سیکرڑوں زخمی ہیں ان میں سے کئی ایک موت وحیات کی جنگ لڑرہے ہیں کروڑوں کا مالی نقصان ہوا عبادت گاہوں اور درگاہوں کے تقدس کو کھلے عام پامال کیاجاتارہا
دہلی ملک کی راجدھانی ہے صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، دہلی کے وزیر اعلیٰ ، دہلی ایل جی ، سیریم کورٹ ، دہلی ہائی کورٹ ، جسٹس ، چیف جسٹس کانگریس ہائی کمان ، سونیاگاندھی ، راہل گاندھی سب موجود ہیں لیکن دو دنوں تک مسلسل دہشت گرد پوری دلیری سے بلاخوف وخطر دندناتے پھرتے رہے کسی کی آواز نہ نکلی کسی طرف سے بھی مسلمانوں کی ایک کے بعد ایک گرتی ہوئی لاشوں کو بچانے کے لئےکوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایاگیادہشت گردوں کے اپنے کام کرچکنے کے بعد زیادہ سے زیادہ خانہ پری کے لئے اگر کسی نے مہربانی کی تو صرف امن آمان کی اپیل کرکے اپنے آپ کو ذمہ داری سے بری سمجھا، اپوزیشن پارٹیوں نے امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کی جرءات اپنے اندر نہیں کرسکی ، معلوم نہیں اپوزیشن کیا واقعی اتنی کمزور ہوچکی ہے؟ قانون کے رکھوالوں کی ناک کے نیچے کھلے عام قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی رہیں اور بی جے پی کو تو اپنے آقاکے تلوے چاٹنے سے ہی فرست نہ ملی کہ اس طرف کچھ توجہ دیتے اس لئے کہ مرنے والے ان کے اپنے نہیں تھے کیونکہ ایک شہری کی حیثیت نہیں بلکہ مذہب کے آئینے سے دیکھا جاتاہے ، ان سب حالات کے بعد اس میں کوئی شبہ نہیں کہ 2002 کےگجرات ماڈل کی طرح فسطائی سرکار کے ذریعہ مسلط کی گئی مذہبی دہشت گردی تھی جو پوری طاقت کے ساتھ مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بناتی رہی
" یہ بھی خبرہے کہ دہلی دہشت گردانہ حملے کا سرغنہ کپل مشراکے دہشت گردانہ ٹیوٹ وبیان کے بعد اسپیشل برانچ نے تحریری طور پر یہ انپُٹ دیاتھا جس میں دہشت گردانہ فساد کی امید جتائی گئی تھی لیکن دہلی پولیس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دیا مطلب صاف ہے کہ دلی پولیس اس انپٹ پر کیوں بھروسہ کرتی جب اسے فساد پر آوٹ پٹ پہلے ہی مل چکاتھا "
یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ ہندو مسلم فساد نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبہ بند خونی اپریشن ہے جو ملک کی راجدھانی میں انجام دیا گیا اور یہ آرایس ایس کا مکروہ چہرہ سنگھی سوچ کا بھیانک منظر ہے جسے حکومت کی پوری سرپرستی حاصل ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو دہلی پولیس کی موجودگی میں یہ سب ہرگز نہ ہوتاپولیس کھڑی تماشہ ہرگز نہ دیکھتی ملک کی راجدھانی اس طرح نہ جلتی جس طرح پچھلے دو دنوں تک جلتی رہی جیسے یہاں سب سسٹم ہی پوری طرح فیل ہوگیا ہو ،
غور کیجئے کہ ایک طرف امن کی اپیل ہورہی ہے ، امن کمیٹیوں کے ساتھ مٹنگیں ہوتی رہیں اور دوسری طرف دہشت گرد قتل وآگ زنی شدت کے ساتھ انجام دیتے رہے وزیر اعظم ویسے تو اداکاری کرتے ہوئے اپنے"من کی بات " کرتاہے مگر دو دنوں سے اس نے ایک لفظ بھی بولنے کی اداکاری نہیں کی
غیروں سے کیا گلہ وشکوہ حیرت وافسوس تو یہ ہے کہ بڑے بڑے اجلاس وکانفرنسوں میں کروڑوں خرچ کرنے والے ابھی بھی مصلحت کی دبیز چادر میں لپٹے ہوئے ہیں
لٹنے پٹنے اجڑنے اور شہید ہونے والی قوم جب تک فسادیوں سنگھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والی حکومت وپولیس پر بھروسہ کرنے کے بجائے اپنے دفاع کے لئے عصاء موسیٰ کا سہارا نہیں لے گی تب تک ملک ، آئین وجمہوریت کی دشمن سنگھی دہشت گردوں سے نجات کچھ دشوار سامعلوم ہوتا ہے
✍🏻: محمـد عظیـم فیض آبادی
دارالعـــلوم النصـرہ دیــوبنــد
9358163428
ـــــــــ ــــــــــ ـــــــــــ
پھر بھی مسلمانوں سے کہاجاتاہے کہ کسی مسلمان کو کسی طرح گھبرانے کی ضرورت نہیں اپنی گندی سیاست کو پروان چڑھانے کے لئے قوم کے نونہالوں کو دنگائی بنایا جاتاہے اسلام ومسلمانوں کے خلاف رات دن زہر بھراجاتاہے اور شہ دے کرمنصوبہ بند طریقے سے خونی آپریشن کیا جاتاہے عزت وآبرؤنیلام کی جاتی ہے دکان ومکان نذرآتش کئے جاتے ہیں معلوم نہیں کب کس کو کہاں مار دیاجاتا ہے اور پھر بھی " مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے " جیسے بیانات واعلانات ان کی منشاء پر بلاشبہ سوال کھڑاکرتےہیں
ــــــ ــــــ ــــــ ــــــ ــــــ ــــــ
دو دن تک دہلی آگ کے شعلوں میں مسلسل جلتی رہی قتل وغارت گری جاری رہی ہر طرف موت کا رقص رہا لوگ بلکتے لٹتے پٹتے رہے آہ بکا سے دہلی گونجتی رہی ہرسو چیخوں کی آواز سے دلی کے دل سہمے ہوئے تھے دکانیں ومکانات نزرآتش کئے جاتےرہے حیوانیت ودرندگی کا ننگاناچ چلتا رہا اور یہ سب دہلی پولیس کی سرپرستی میں انجام پاتا رہا پولیس کی مدد سے دہشت گردوں کے حوصلے بلند رہے اور ان کی حمایت سے کھلے عام ابھی بھی ہر طرف دہشت سے سناٹا چھایا ہواہے 35 ، 40 سے زیادہ لوگ جام شہادت نوش کرچکے سیکرڑوں زخمی ہیں ان میں سے کئی ایک موت وحیات کی جنگ لڑرہے ہیں کروڑوں کا مالی نقصان ہوا عبادت گاہوں اور درگاہوں کے تقدس کو کھلے عام پامال کیاجاتارہا
دہلی ملک کی راجدھانی ہے صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، دہلی کے وزیر اعلیٰ ، دہلی ایل جی ، سیریم کورٹ ، دہلی ہائی کورٹ ، جسٹس ، چیف جسٹس کانگریس ہائی کمان ، سونیاگاندھی ، راہل گاندھی سب موجود ہیں لیکن دو دنوں تک مسلسل دہشت گرد پوری دلیری سے بلاخوف وخطر دندناتے پھرتے رہے کسی کی آواز نہ نکلی کسی طرف سے بھی مسلمانوں کی ایک کے بعد ایک گرتی ہوئی لاشوں کو بچانے کے لئےکوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایاگیادہشت گردوں کے اپنے کام کرچکنے کے بعد زیادہ سے زیادہ خانہ پری کے لئے اگر کسی نے مہربانی کی تو صرف امن آمان کی اپیل کرکے اپنے آپ کو ذمہ داری سے بری سمجھا، اپوزیشن پارٹیوں نے امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کی جرءات اپنے اندر نہیں کرسکی ، معلوم نہیں اپوزیشن کیا واقعی اتنی کمزور ہوچکی ہے؟ قانون کے رکھوالوں کی ناک کے نیچے کھلے عام قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی رہیں اور بی جے پی کو تو اپنے آقاکے تلوے چاٹنے سے ہی فرست نہ ملی کہ اس طرف کچھ توجہ دیتے اس لئے کہ مرنے والے ان کے اپنے نہیں تھے کیونکہ ایک شہری کی حیثیت نہیں بلکہ مذہب کے آئینے سے دیکھا جاتاہے ، ان سب حالات کے بعد اس میں کوئی شبہ نہیں کہ 2002 کےگجرات ماڈل کی طرح فسطائی سرکار کے ذریعہ مسلط کی گئی مذہبی دہشت گردی تھی جو پوری طاقت کے ساتھ مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بناتی رہی
" یہ بھی خبرہے کہ دہلی دہشت گردانہ حملے کا سرغنہ کپل مشراکے دہشت گردانہ ٹیوٹ وبیان کے بعد اسپیشل برانچ نے تحریری طور پر یہ انپُٹ دیاتھا جس میں دہشت گردانہ فساد کی امید جتائی گئی تھی لیکن دہلی پولیس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دیا مطلب صاف ہے کہ دلی پولیس اس انپٹ پر کیوں بھروسہ کرتی جب اسے فساد پر آوٹ پٹ پہلے ہی مل چکاتھا "
یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ ہندو مسلم فساد نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبہ بند خونی اپریشن ہے جو ملک کی راجدھانی میں انجام دیا گیا اور یہ آرایس ایس کا مکروہ چہرہ سنگھی سوچ کا بھیانک منظر ہے جسے حکومت کی پوری سرپرستی حاصل ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو دہلی پولیس کی موجودگی میں یہ سب ہرگز نہ ہوتاپولیس کھڑی تماشہ ہرگز نہ دیکھتی ملک کی راجدھانی اس طرح نہ جلتی جس طرح پچھلے دو دنوں تک جلتی رہی جیسے یہاں سب سسٹم ہی پوری طرح فیل ہوگیا ہو ،
غور کیجئے کہ ایک طرف امن کی اپیل ہورہی ہے ، امن کمیٹیوں کے ساتھ مٹنگیں ہوتی رہیں اور دوسری طرف دہشت گرد قتل وآگ زنی شدت کے ساتھ انجام دیتے رہے وزیر اعظم ویسے تو اداکاری کرتے ہوئے اپنے"من کی بات " کرتاہے مگر دو دنوں سے اس نے ایک لفظ بھی بولنے کی اداکاری نہیں کی
غیروں سے کیا گلہ وشکوہ حیرت وافسوس تو یہ ہے کہ بڑے بڑے اجلاس وکانفرنسوں میں کروڑوں خرچ کرنے والے ابھی بھی مصلحت کی دبیز چادر میں لپٹے ہوئے ہیں
لٹنے پٹنے اجڑنے اور شہید ہونے والی قوم جب تک فسادیوں سنگھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والی حکومت وپولیس پر بھروسہ کرنے کے بجائے اپنے دفاع کے لئے عصاء موسیٰ کا سہارا نہیں لے گی تب تک ملک ، آئین وجمہوریت کی دشمن سنگھی دہشت گردوں سے نجات کچھ دشوار سامعلوم ہوتا ہے