“بھائی چارے کو مٹایا جا رہا ہے "
ایک خصوصی نظم
ہر سمت فتنہ پھیلایا جا رہا ہے
بھائی چارے کو مٹا یا جا رہا ہے
زہر نفرت کا ہر جا پھیلا تے ہوئے
دوست کو دشمن بتایا جا رہا ہے
وطن کے امن پسند لوگوں میں
ڈر کا ماحول پھیلایا جا رہا ہے
مسئلے ملک کو جو درپیش ہیں آج
دھیان ان سے ہٹا یا جا رہا ہے
چمن کی بد قسمتی اِسے کہیئے
گُل کو انگارہ بنایا جا رہا ہے
انسانیت ان دنوں شرمندہ ہے
انساں کو حیواں بنا یا جا رہا ہے
عباس اک حق کو مات دینے کے لیے
کس قدر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے