مدرسہ شاہی ملت کا ادارہ , مخصوص خاندان کی جاگیر نہیں ہے: مولانا محمد علی نعیم رازی
مہتمم جامعہ معافی مانگیں بصورت دیگر استعفی کے لئے تیار رہیں
لکھنؤ : معروف عالم دین اور سماجی خدمتگار مولانا محمد علی نعیم رازی نجیب آبادی نے پریس کو جاری ایک بیان میں ملک کے معروف دینی ادارہ مدرسہ شاہی مرادآباد کے مہتمم مولانا اشہد رشیدی کے صاحبزادے سید کعب رشیدی کے ذریعے یوگا کو ادارے کے نصاب میں شامل کیے جانے کے اعلان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ شاہی قوم اور ملت کی امانت ہے جس کو ایمان اور ضمیر فروشی کا مرکز کسی صورت میں نہیں بننے دیا جائے گا
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ مدرسہ شاہی مرادآباد اکابر علماء کی پرخلوص قربانیوں کا نتیجہ ہے جسکو ایک مخصوص خاندان کی سیاست اور ذاتی مفادات کے حصول کا ذریعہ نہیں بننے دیا جا سکتا ہے
مولانا رازی نے سوال قائم کیا کہ آخر مہتمم جامعہ جو بذات خود ادارے کی مجلس شوریٰ کے ماتحت ہے اور ادارے کے اصول و قوانین کے مطابق وہ خود مختار نہیں ہے تو کیسے انکے صاحبزادے کعب رشیدی کے ذریعے یہ اعلان کیا گیا کہ یوگا جیسے غیر اسلامی فعل کو ادارے کے نصاب میں شامل کیا جائے گا ؟
کعب رشیدی نے کس حیثیت سے اتنا بڑا فیصلہ ملت کو سنایا ؟
نیز یہ بات بھی وضاحت طلب ہے کہ حضرت مہتمم جامعہ کے صاحبزادہ سلمہ ادارے میں کس حیثیت اور کس مقام پر ہے ؟
مولانا محمد علی نعیم رازی نے ادارے کی مجلس شوریٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لے اور اس اعلان کے بعد ملت میں جو ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اس کو دور کرے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے مہتمم جامعہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم سے اس سلسلے میں معافی مانگیں اور معاملہ کی وضاحت کریں اور اگر صاحبزادہ کے اعلان سے وہ اتفاق رکھتے ہیں اور اس قسم کا ارادہ رکھتے ہیں تو استعفی دینے کے لئے تیار رہیں اور اپنا ذاتی ادارہ قائم کرکے اسمیں یوگا کو داخل نصاب کریں
مولانا رازی نے ادارے کے مفتیان اور اساتذہ سے درخواست کی کہ وہ حضرات اس سلسلے میں اپنے موقف کی وضاحت فرمائیں تاکہ ملک و بیرون ملک میں موجود ہزاروں فضلاء شاہی کی بے چینیاں ختم ہو اور مادر علمی شرپسندی اور سازشوں سے محفوظ رہیں
مہتمم جامعہ معافی مانگیں بصورت دیگر استعفی کے لئے تیار رہیں
لکھنؤ : معروف عالم دین اور سماجی خدمتگار مولانا محمد علی نعیم رازی نجیب آبادی نے پریس کو جاری ایک بیان میں ملک کے معروف دینی ادارہ مدرسہ شاہی مرادآباد کے مہتمم مولانا اشہد رشیدی کے صاحبزادے سید کعب رشیدی کے ذریعے یوگا کو ادارے کے نصاب میں شامل کیے جانے کے اعلان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ شاہی قوم اور ملت کی امانت ہے جس کو ایمان اور ضمیر فروشی کا مرکز کسی صورت میں نہیں بننے دیا جائے گا
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ مدرسہ شاہی مرادآباد اکابر علماء کی پرخلوص قربانیوں کا نتیجہ ہے جسکو ایک مخصوص خاندان کی سیاست اور ذاتی مفادات کے حصول کا ذریعہ نہیں بننے دیا جا سکتا ہے
مولانا رازی نے سوال قائم کیا کہ آخر مہتمم جامعہ جو بذات خود ادارے کی مجلس شوریٰ کے ماتحت ہے اور ادارے کے اصول و قوانین کے مطابق وہ خود مختار نہیں ہے تو کیسے انکے صاحبزادے کعب رشیدی کے ذریعے یہ اعلان کیا گیا کہ یوگا جیسے غیر اسلامی فعل کو ادارے کے نصاب میں شامل کیا جائے گا ؟
کعب رشیدی نے کس حیثیت سے اتنا بڑا فیصلہ ملت کو سنایا ؟
نیز یہ بات بھی وضاحت طلب ہے کہ حضرت مہتمم جامعہ کے صاحبزادہ سلمہ ادارے میں کس حیثیت اور کس مقام پر ہے ؟
مولانا محمد علی نعیم رازی نے ادارے کی مجلس شوریٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لے اور اس اعلان کے بعد ملت میں جو ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اس کو دور کرے
مولانا محمد علی نعیم رازی نے مہتمم جامعہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم سے اس سلسلے میں معافی مانگیں اور معاملہ کی وضاحت کریں اور اگر صاحبزادہ کے اعلان سے وہ اتفاق رکھتے ہیں اور اس قسم کا ارادہ رکھتے ہیں تو استعفی دینے کے لئے تیار رہیں اور اپنا ذاتی ادارہ قائم کرکے اسمیں یوگا کو داخل نصاب کریں
مولانا رازی نے ادارے کے مفتیان اور اساتذہ سے درخواست کی کہ وہ حضرات اس سلسلے میں اپنے موقف کی وضاحت فرمائیں تاکہ ملک و بیرون ملک میں موجود ہزاروں فضلاء شاہی کی بے چینیاں ختم ہو اور مادر علمی شرپسندی اور سازشوں سے محفوظ رہیں