تحریر: ابو حسنین ندوی
__________
آج پورے ملک ہندوستان میں فرقہ وارانہ ذہنیت پر مبنی سرکار مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو بانٹنے کی کوشش کر رہی ہے، ابھی حال ہی میں مذہب پر مبنی ایک ایسا کالا قانون "شہریت ترمیمی قانون" بنایا گیا ہے جس کے تحت تین پڑوسی ممالک افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو،سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی لوگوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی، جبکہ مسلمانوں اور دیگر پڑوسی ممالک چین ،نیپال ،میانمار ،سری لنکا وغیرہ سے آنے والے لوگوں کو اس قانون سے مستثنی رکھا گیا ہے،
یہ قانون ہندستانی آئین کی دفعات 5, 10, 14 اور 15 کے خلاف ہے، جن میں قانونی مساوات کو یقینی بنانے اور مذہب،نسل، ذات،جنس ، مقام پیدائش وغیرہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکنے کی بات کی گئی ہے۔
چنانچہ ملک بھر میں اس کالے قانون کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں، بچے بچے ہندوستان کی ناکارہ فاشسٹ حکومت سے آزادی کا نعرہ لگارہے ہیں، لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اسکول، کالج، دفاتر سب متاثر ہو رہے ہیں، ہندوستان کی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں تقریباً دو ماہ سے ہماری مائیں اور بہنیں کڑکڑاتی ٹھنڈ میں اس کالے قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں، جو کہ قابل مبارکباد ہے، جن کی بلند ہمتی، جذبۂ ایثار وقربانی اور جرأت و بہادری نے اس فاشسٹ حکومت کے خلاف لوگوں کو اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا ہے، ہندوستان کے گوشے گوشے میں شاہین باغ بن گئے ہیں جہاں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر مظاہرے ہو رہے ہیں، اب یہ چھوٹی سی تحریک ایک ملک گیرتحریک بن چکی ہے۔
ہندوستان کی فاشسٹ حکومت اس احتجاج اور تحریک کو کچلنے کے لئے تمام طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے، ہماری ماؤں اور بہنوں پر جھوٹے الزامات لگا رہی ہے، ڈنڈے اور گولی کا استعمال کر رہی ہے۔ پھر بھی وہ اپنی ناپاک کوششوں میں ناکام ہے۔
اس کامیاب احتجاجی تحریک کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے کہ اسلامی تعلیمات سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے مسلمان اپنی دیش بھکتی ثابت کرنے کے لئے بھارت ماتا کی جے، جے جے بھیم کے نعرے لگا رہے ہیں، ویلنٹائن ڈے منا رہے ہیں جو اسلامی روح کے منافی ہے۔
امت مسلمہ کے لئے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ آج بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اسلامی تعلیمات سے ناواقف ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرایا جائے اور اپنی اسلامی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے اس تحریک کو آگے بڑھایا جائے، انشاءاللہ حکومت اس کالے قانون کو واپس لینے پر مجبور ہوگی۔
__________
آج پورے ملک ہندوستان میں فرقہ وارانہ ذہنیت پر مبنی سرکار مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو بانٹنے کی کوشش کر رہی ہے، ابھی حال ہی میں مذہب پر مبنی ایک ایسا کالا قانون "شہریت ترمیمی قانون" بنایا گیا ہے جس کے تحت تین پڑوسی ممالک افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو،سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی لوگوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی، جبکہ مسلمانوں اور دیگر پڑوسی ممالک چین ،نیپال ،میانمار ،سری لنکا وغیرہ سے آنے والے لوگوں کو اس قانون سے مستثنی رکھا گیا ہے،
یہ قانون ہندستانی آئین کی دفعات 5, 10, 14 اور 15 کے خلاف ہے، جن میں قانونی مساوات کو یقینی بنانے اور مذہب،نسل، ذات،جنس ، مقام پیدائش وغیرہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکنے کی بات کی گئی ہے۔
چنانچہ ملک بھر میں اس کالے قانون کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں، بچے بچے ہندوستان کی ناکارہ فاشسٹ حکومت سے آزادی کا نعرہ لگارہے ہیں، لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اسکول، کالج، دفاتر سب متاثر ہو رہے ہیں، ہندوستان کی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں تقریباً دو ماہ سے ہماری مائیں اور بہنیں کڑکڑاتی ٹھنڈ میں اس کالے قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں، جو کہ قابل مبارکباد ہے، جن کی بلند ہمتی، جذبۂ ایثار وقربانی اور جرأت و بہادری نے اس فاشسٹ حکومت کے خلاف لوگوں کو اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا ہے، ہندوستان کے گوشے گوشے میں شاہین باغ بن گئے ہیں جہاں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر مظاہرے ہو رہے ہیں، اب یہ چھوٹی سی تحریک ایک ملک گیرتحریک بن چکی ہے۔
ہندوستان کی فاشسٹ حکومت اس احتجاج اور تحریک کو کچلنے کے لئے تمام طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے، ہماری ماؤں اور بہنوں پر جھوٹے الزامات لگا رہی ہے، ڈنڈے اور گولی کا استعمال کر رہی ہے۔ پھر بھی وہ اپنی ناپاک کوششوں میں ناکام ہے۔
اس کامیاب احتجاجی تحریک کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے کہ اسلامی تعلیمات سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے مسلمان اپنی دیش بھکتی ثابت کرنے کے لئے بھارت ماتا کی جے، جے جے بھیم کے نعرے لگا رہے ہیں، ویلنٹائن ڈے منا رہے ہیں جو اسلامی روح کے منافی ہے۔
امت مسلمہ کے لئے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ آج بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اسلامی تعلیمات سے ناواقف ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرایا جائے اور اپنی اسلامی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے اس تحریک کو آگے بڑھایا جائے، انشاءاللہ حکومت اس کالے قانون کو واپس لینے پر مجبور ہوگی۔