تحریر: محمد غالب فلاحی
________________
ہم مسلمان اہل ایمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اس ایمان کا بنیادی جزء توکل علی اللہ ہے بغیر توکل علی اللہ کے انسان اہل ایمان نہیں ہو سکتا کامل ایمان کے لیے ضروری ہے کہ اللہ پر کامل یقین و بھروسہ ہو دنیا کی ساری طاقتوں سے بڑی طاقت والے رب کے علاوہ کسی شخص سے نہ تو کسی قسم کا کوئی خوف ہو اور نہ ہی ڈر. کوئی بھی مسئلہ ہو اس سے نکلنے کی تمام تر کوششوں کے ساتھ اللہ پر بھروسہ کرنا ہی توکل علی اللہ ہے
کوئی بھی کام آپ کے بس میں جتنا ہے وہ کر جانااور اللہ کے حوالے کر دینا ہی توکل علی اللہ ہے.
قرآن مجید میں مختلف قوموں کا تذکرہ ہوا ہے اور ہر قوم میں خدا نے اپنے پیغام کے ساتھ اپنا نبی یا رسول بھیجا اور اور انبیاء و رسل نے اللہ کے پیغام کو قوم تک پہنچایا جس کے نتیجے میں قوم کے کچھ لوگوں نے پیغام کو قبول کیا اور انبیاء و رسل کی ٹولی میں شامل ہو گئے مگر اکثریت نے
اس پیغام کو ٹھکرایا اور دشمن بن بیٹھے اور اصحاب حق کو پریشان کیا لیکن وقت کے نبی اور ان کے اصحاب نے اللہ پر توکل کیا تو اللہ نے ان کی مدد کی اگرچہ ان کے پاس طاقت نہیں تھی اور انہیں فتح سے ہمکنار کیا
قوم نوح نے نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو پریشان کیا تو اللہ نے اس قوم کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اور نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو کامیابی عطا کی
قوم بنی اسرائیل فرعون جیسے ظالم و جابر بادشاہ کی غلامی میں تھی تو موسی علیہ السلام نے اللہ پر توکل کر کے قوم کو فرعون کی غلامی سے نکال کر چل دیئے اللہ نے ان کے بھروسہ کے نتیجے میں دریا کو چیر کر راستے میں بدل دیا اور فرعون اور اس کے ساتھیوں کو غرقاب کر دیا
ابراہیم علیہ السلام کو اللہ کے پیغام کی تبلیغ کی وجہ سے آگ میں ڈال دیا گیا لیکن اللہ پر توکل کے نتیجے میں آگ بھی ٹھنڈی ہو گئی
اصحاب کہف والے صرف چند نوجوان ہی تھے جنہوں نے حاکم وقت کے سامنے حق بات کا برملا اعلان کیا تو اللہ نے ان نوجوانوں کو ظالم بادشاہ سے نجات دلائی کیوں کہ انہوں نے اللہ پر توکل کیا تھا
نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کو ہزاروں قسم کی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ مصلحت کرنے کو کہا گیا لیکن نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام اللہ پر توکل کر کے ڈٹے رہے
جنگ بدر میں نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم صرف 313 اصحاب کے ہمراہ آدھے ادھورے ہتھیار کے ساتھ اللہ پر توکل کر کے وقت کی ظالم طاقت سے لڑنے کے لیے ( جن کی تعداد ایک ہزار تھی اور ہتھیار سے لیس تھے) میدان جنگ میں کود پڑے تو اللہ نے کامیابی سے ہمکنار کیا
اسی طرح بے شمار واقعات ہیں جو توکل علی اللہ کی تشریح کرتے نظر آتے ہیں
موجودہ دور میں امت مسلمہ مختلف مسائل سے دوچار ہے لوگ ان مسائل سے نکلنے کے لیے پلاننگ کر رہے ہیں ہر کوئی مسائل کا حل پیش کرنے میں لگا ہوا ہے لیکن امت کے اندر ساری کوششوں کے باوجود جو سب سے بڑی کمی دکھ رہی ہے وہ ہے توکل علی اللہ.
توکل علی اللہ کے بغیر دنیا کی کوئی بھی لڑائی نہیں جیتی جا سکتی اگر آپ میں توکل علی اللہ ہے تو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت آپ کے سامنے گھٹنہ ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گی بس آپ کو اللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنی پوری قوت سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا.
دنیا میں فرعون، نمرود اور ابوجہل جیسے ظالم و جابر آتے رہیں گے آپ کو موسی، ابراہیم اور محمد صل اللہ علیہ وسلم کی طرح اللہ پر توکل کرتے ہوئے ان کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا آج کے فرعون، نمرود اور ابوجہل کا بھی اللہ وہی حشر کرے گا جو اس سے پہلے کے فرعونوں اور نمرودوں کا کیا بشرطیکہ آپ کا اللہ پر توکل اور کامل یقین ہو.
دنیا کا کوئی بھی مسئلہ ہو آپ اللہ پر توکل کر کے تو دیکھیں اللہ کی مدد کیسے نہیں آتی.
ہم مسلمان سارے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے اللہ پر توکل اور اس پر کامل بھروسہ و یقین رکھیں ان شاء اللہ اللہ ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرے گا.
________________
ہم مسلمان اہل ایمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اس ایمان کا بنیادی جزء توکل علی اللہ ہے بغیر توکل علی اللہ کے انسان اہل ایمان نہیں ہو سکتا کامل ایمان کے لیے ضروری ہے کہ اللہ پر کامل یقین و بھروسہ ہو دنیا کی ساری طاقتوں سے بڑی طاقت والے رب کے علاوہ کسی شخص سے نہ تو کسی قسم کا کوئی خوف ہو اور نہ ہی ڈر. کوئی بھی مسئلہ ہو اس سے نکلنے کی تمام تر کوششوں کے ساتھ اللہ پر بھروسہ کرنا ہی توکل علی اللہ ہے
کوئی بھی کام آپ کے بس میں جتنا ہے وہ کر جانااور اللہ کے حوالے کر دینا ہی توکل علی اللہ ہے.
قرآن مجید میں مختلف قوموں کا تذکرہ ہوا ہے اور ہر قوم میں خدا نے اپنے پیغام کے ساتھ اپنا نبی یا رسول بھیجا اور اور انبیاء و رسل نے اللہ کے پیغام کو قوم تک پہنچایا جس کے نتیجے میں قوم کے کچھ لوگوں نے پیغام کو قبول کیا اور انبیاء و رسل کی ٹولی میں شامل ہو گئے مگر اکثریت نے
اس پیغام کو ٹھکرایا اور دشمن بن بیٹھے اور اصحاب حق کو پریشان کیا لیکن وقت کے نبی اور ان کے اصحاب نے اللہ پر توکل کیا تو اللہ نے ان کی مدد کی اگرچہ ان کے پاس طاقت نہیں تھی اور انہیں فتح سے ہمکنار کیا
قوم نوح نے نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو پریشان کیا تو اللہ نے اس قوم کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اور نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو کامیابی عطا کی
قوم بنی اسرائیل فرعون جیسے ظالم و جابر بادشاہ کی غلامی میں تھی تو موسی علیہ السلام نے اللہ پر توکل کر کے قوم کو فرعون کی غلامی سے نکال کر چل دیئے اللہ نے ان کے بھروسہ کے نتیجے میں دریا کو چیر کر راستے میں بدل دیا اور فرعون اور اس کے ساتھیوں کو غرقاب کر دیا
ابراہیم علیہ السلام کو اللہ کے پیغام کی تبلیغ کی وجہ سے آگ میں ڈال دیا گیا لیکن اللہ پر توکل کے نتیجے میں آگ بھی ٹھنڈی ہو گئی
اصحاب کہف والے صرف چند نوجوان ہی تھے جنہوں نے حاکم وقت کے سامنے حق بات کا برملا اعلان کیا تو اللہ نے ان نوجوانوں کو ظالم بادشاہ سے نجات دلائی کیوں کہ انہوں نے اللہ پر توکل کیا تھا
نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کو ہزاروں قسم کی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ مصلحت کرنے کو کہا گیا لیکن نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام اللہ پر توکل کر کے ڈٹے رہے
جنگ بدر میں نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم صرف 313 اصحاب کے ہمراہ آدھے ادھورے ہتھیار کے ساتھ اللہ پر توکل کر کے وقت کی ظالم طاقت سے لڑنے کے لیے ( جن کی تعداد ایک ہزار تھی اور ہتھیار سے لیس تھے) میدان جنگ میں کود پڑے تو اللہ نے کامیابی سے ہمکنار کیا
اسی طرح بے شمار واقعات ہیں جو توکل علی اللہ کی تشریح کرتے نظر آتے ہیں
موجودہ دور میں امت مسلمہ مختلف مسائل سے دوچار ہے لوگ ان مسائل سے نکلنے کے لیے پلاننگ کر رہے ہیں ہر کوئی مسائل کا حل پیش کرنے میں لگا ہوا ہے لیکن امت کے اندر ساری کوششوں کے باوجود جو سب سے بڑی کمی دکھ رہی ہے وہ ہے توکل علی اللہ.
توکل علی اللہ کے بغیر دنیا کی کوئی بھی لڑائی نہیں جیتی جا سکتی اگر آپ میں توکل علی اللہ ہے تو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت آپ کے سامنے گھٹنہ ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گی بس آپ کو اللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنی پوری قوت سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا.
دنیا میں فرعون، نمرود اور ابوجہل جیسے ظالم و جابر آتے رہیں گے آپ کو موسی، ابراہیم اور محمد صل اللہ علیہ وسلم کی طرح اللہ پر توکل کرتے ہوئے ان کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا آج کے فرعون، نمرود اور ابوجہل کا بھی اللہ وہی حشر کرے گا جو اس سے پہلے کے فرعونوں اور نمرودوں کا کیا بشرطیکہ آپ کا اللہ پر توکل اور کامل یقین ہو.
دنیا کا کوئی بھی مسئلہ ہو آپ اللہ پر توکل کر کے تو دیکھیں اللہ کی مدد کیسے نہیں آتی.
ہم مسلمان سارے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے اللہ پر توکل اور اس پر کامل بھروسہ و یقین رکھیں ان شاء اللہ اللہ ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرے گا.