*بھاجپا حکومت بدعنوان اور نکمی ہے ملک کے مسائل سے لوگوں کا دھیان ہٹاکر مذہبی منافرت پھیلارہی ہے: شکیل احمد*
*ملک کے حالات بیحد تشویش ناک ہیں اور ملک کا آئین بھی خطرہ میں ہے: رضوان اللہ اصلاحی*
*سبھی سیاسی جماعتوں کو اپنے کارکنان کے ساتھ سڑکوں پر آنے کی ہے ضرورت: نظرعالم*
مدھوبنی:02/مارچ 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ :محمد سالم آزاد
مرکز کے سیاہ قانون کے خلاف جاری لڑائی ہم جیت چکے ہیں، اس میں کسی کو کسی طرح کا شک نہیں ہونا چاہئے، اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ جس حکومت نے صدرجمہوریہ کے ذریعہ پارلیامنٹ میں بیان دلایا کہ این آر سی ہوگا جس کے وزیرداخلہ بڑے غرور کے ساتھ کرونولوجی سمجھارہے تھے۔ آج اس کے وزیراعظم لوگوں کو یقین دلارہے ہیں کہ این آر سی نہیں ہوگا، یہ عوام کی جیت ہے اور جلد ہی سی اے اے اور این پی آر بھی واپس ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیرمملکت برائے داخلہ ڈاکٹرشکیل احمد نے لال باغ، سوبھن دربھنگہ میں 44 دنوں سے جاری ستیہ گرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا حکومت ملک میں نفرت پھیلارہی ہے اور عوام کو مذہب کے نام پر تقسیم کرکے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے ساتھ ساتھ ملک کے آئین اور دستور سے کھلواڑ کررہی ہے۔ ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ اس سیاہ قانون کا نقصان سب سے زیادہ ہندوسماج کو ہوگا۔ اس لئے اس لڑائی کو سب لوگوں کو مل جل کر لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار بدعنوان اور نکمی ہے اور ملک کے اس مسائل سے لوگوں کا دھیان ہٹانے کے لئے مذہبی منافرت کا کھیل کھیل رہی ہے۔ اس سے قبل آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کہا کہ سیاہ قانون سب کے خلاف ہے اور یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب کے لوگ اسے ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن اس سلسلہ میں ان سیاسی جماعتوں کا کردار بہت اچھا نہیں ہے، کچھ لیڈران تو اسٹیجوں سے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن ان کے کارکنان ستیہ گرہ کے مقامات سے لے کر سڑکوں تک کہیں بھی نظرنہیں آتے۔ نظرعالم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خود کو سیکولر کہنے والی جماعتیں پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آئیں ورنہ اگرآج بھی وہ انتخابی سیاست کررہے ہیں تو انہیں سمجھ لینا چاہئے آئندہ انتخاب میں عوام ان کو بھی سبق سکھادیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنویدھان بچانے کی اس لڑائی میں جو سیاسی جماعتیں اپنے کارکنان کے ساتھ میدان میں نہیں آئیں گی ہم انہیں یکسرمسترد کردیں گے۔ بیداری کارواں کے سرپرست شکیل احمد سلفی نے کہا کہ این پی آر کے خلاف بہاراسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد بے شک مظاہرین کی فتح ہے لیکن اس سے زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ ریاستی حکومت ناقابل اعتماد ہے اس لئے جب تک پرانے فارمٹ پر این پی آر کا عمل شروع نہیں ہوجاتا ہم مطمئن نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار نے سی اے اے کی حمایت کا جرم تو کیا ہی ہے لیکن ان کا سب سے بڑا جرم این ڈی اے میں رہ کر بی جے پی کو مضبوط بنانا ہے۔ جماعت اسلامی کے ریاستی امیر مولانا رضوان اللہ اصلاحی نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات بے حد تشویش ناک ہیں اور ملک کا آئین خطرہ میں ہے، لیکن ملک کے لوگ آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ بہار یوتھ آرگنائزیشن کے سابق صدر حسن شاہد نے ستیہ گرہ پر بیٹھے لوگوں بطور خاص خواتین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کالے قانون کے خلاف آپ کا کھڑا ہونا ہی آپ کی کامیابی کی دلیل ہے۔ کارواں کے سکریٹری انجینئر فخرالدین قمر نے کہا کہ لڑائی اسی جوش و جذبہ کے ساتھ جاری رہنی چاہئے۔ پروفیسر خالد سجاد نے سی اے اے اور این پی آر کی سنگینی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورے ملک کے لئے نقصاندہ ہے اور حکومت اس کے ذریعہ ملک میں منووادی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔ اس موقع پر الحاج عطاکریم، نوشادعالم، شبیرعالم، منوج بھارتی، پرنس راج، حافظ محمدگلاب، ڈاکٹربدرالحسن وغیرہ کثیرتعداد میں لوگ موجود تھے۔ ستیہ گرہ کے ذمہ داروں نازیہ حسن، صباپروین، صاحبہ پروین،مطیع الرحمن، بدرالہدیٰ خان، تنویرعالم نوشاد،ہیرا نظامی، سونو مکرانی، محمدمنا، محمدتمنے، محمد ارمان، مرتضیٰ خان، اشرف سبحانی، ذیشان اختر، محمدامان اللہ امن، محمددانیال، شاہنواز عاقل، محمدطالب، راجاخان، محمدعبداللہ عرف نواز وغیرہ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔