پرانی دہلی میں بھی ایک شاہین باغ
سی اے اے کے خلاف پرانی دہلی کی خواتین کا غیر معینہ دھرنا جاری
ذاکر حسین
نئی دہلی :4 مارچ آئی این اے نیوز
شاہین باغ کی طرز پر جہاں پورے ملک میں دھرنے اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے وہیں پرانی دہلی کی عورتیں میدان میں کود پڑیں، سی اے اے, این آر سی اور این پی آر کے خلاف پرانی دہلی کے ہمدرد ، لال کنواں میں جاری خواتین کے مظاہرے کو آج ۱۰ دن مکمل ہوگئے ہیں۔ حالانکہ پہلے دن ہی پولیس نے آکر تمبو وغیرہ اکھاڑ کر دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن عورتوں کے بلند حوصلے کے سامنے پولیس کو بھی واپس جانا پڑا اس دوران یہاں کی خاتون مظاہرین کو اس مظاہرہ کو جاری رکھنے کے لئے سخت آزمائشوں کے ساتھ ساتھ پولیس کا دھرنا ختم کرنے کا دبائو، فرضی مقدمات اورموسم کی بے رخی کا بھی سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک کہ یہ کالا قانون واپس نہیں ہو جاتا تب تک یہاں سے ہٹینگے نہیں ۔پرانی دہلی کی خواتین نے ۲۲ فروری سے پولیس چوکی سے صرف ۲۰۰ میٹر کے فاصلے پر اپنادن رات کا مظاہرہ شروع کیا تھاجو آج بھی جاری ہے ۔اس مظاہرے کی حمایت کرنے کے لئے سیاسی و سماجی تنظیموں کے لیڈران کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، اور جے این یو کے طلبہ و طالبات مسلسل آتے رہے ۔مظاہرہ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ کسی منظم کے بغیر ہے، اس کے پیچھے کوئی تنظیم ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی پارٹی ہے اور نہ ہی یہاں کوئی لیڈر ہے اس کے باوجود یہاں کسی چیزکی کمی نہیں ہے۔ ہر ایک بڑھ چڑھ کر رضا کارانہ طور پر لگا ہوا ہے، احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم آئین کو بچانے کے لئے آئے ہیں۔ رات میں خواتین اور دیگر مظاہرین کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔خواتین نے کہا کہ بات صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ اس ملک کے اتحاد و سالمیت کی ہے جسے ہم کسی قیمت پر نقصان نہیں پہنچنے دینگے ۔ پرانی دہلی کے ہمدرد, پنجابی پھاٹک ,شاہ گنج چوک ,فراش کھانا رود گران اور آس پاس جگہ کے لوگوں نے مظاہرے کو ظلم و جبر اور آئین کے حق میں جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا یہ قانون زیادہ دنوں تک برقرار نہیں پائے گا اور جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں لیا جائے گا تب تک یہ دھرنا چلتا رہے گا".
سی اے اے کے خلاف پرانی دہلی کی خواتین کا غیر معینہ دھرنا جاری
ذاکر حسین
نئی دہلی :4 مارچ آئی این اے نیوز
شاہین باغ کی طرز پر جہاں پورے ملک میں دھرنے اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے وہیں پرانی دہلی کی عورتیں میدان میں کود پڑیں، سی اے اے, این آر سی اور این پی آر کے خلاف پرانی دہلی کے ہمدرد ، لال کنواں میں جاری خواتین کے مظاہرے کو آج ۱۰ دن مکمل ہوگئے ہیں۔ حالانکہ پہلے دن ہی پولیس نے آکر تمبو وغیرہ اکھاڑ کر دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن عورتوں کے بلند حوصلے کے سامنے پولیس کو بھی واپس جانا پڑا اس دوران یہاں کی خاتون مظاہرین کو اس مظاہرہ کو جاری رکھنے کے لئے سخت آزمائشوں کے ساتھ ساتھ پولیس کا دھرنا ختم کرنے کا دبائو، فرضی مقدمات اورموسم کی بے رخی کا بھی سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک کہ یہ کالا قانون واپس نہیں ہو جاتا تب تک یہاں سے ہٹینگے نہیں ۔پرانی دہلی کی خواتین نے ۲۲ فروری سے پولیس چوکی سے صرف ۲۰۰ میٹر کے فاصلے پر اپنادن رات کا مظاہرہ شروع کیا تھاجو آج بھی جاری ہے ۔اس مظاہرے کی حمایت کرنے کے لئے سیاسی و سماجی تنظیموں کے لیڈران کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، اور جے این یو کے طلبہ و طالبات مسلسل آتے رہے ۔مظاہرہ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ کسی منظم کے بغیر ہے، اس کے پیچھے کوئی تنظیم ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی پارٹی ہے اور نہ ہی یہاں کوئی لیڈر ہے اس کے باوجود یہاں کسی چیزکی کمی نہیں ہے۔ ہر ایک بڑھ چڑھ کر رضا کارانہ طور پر لگا ہوا ہے، احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم آئین کو بچانے کے لئے آئے ہیں۔ رات میں خواتین اور دیگر مظاہرین کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔خواتین نے کہا کہ بات صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ اس ملک کے اتحاد و سالمیت کی ہے جسے ہم کسی قیمت پر نقصان نہیں پہنچنے دینگے ۔ پرانی دہلی کے ہمدرد, پنجابی پھاٹک ,شاہ گنج چوک ,فراش کھانا رود گران اور آس پاس جگہ کے لوگوں نے مظاہرے کو ظلم و جبر اور آئین کے حق میں جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا یہ قانون زیادہ دنوں تک برقرار نہیں پائے گا اور جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں لیا جائے گا تب تک یہ دھرنا چلتا رہے گا".