*بھاجپاسیاہ قانون لاکرملک کے باشندوں کو غیرملکی بنانے کی رچ رہی سازش: نظرعالم*
*حکومت بہارگاندھی کا نام لیکر گوڈسے کے نظریات کو فروغ دے رہی ہے: بیداری کارواں*
مدھوبنی : 8/مارچ 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دربھنگہ کے لال باغ میں جاری ستیاگرہ کے پچاس دن مکمل ہوچکے ہیں لیکن مظاہرین کے عزم اور حوصلہ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور وہ پرعزم ہیں کہ اس لڑائی کو اس کے آخری انجام تک پہنچاکر دم لیں گے۔ ستیاگرہ کی قیادت کرنے والی نازیہ حسن، صباپروین، مطیع الرحمن، بدرالہدیٰ خان، صاحبہ پروین، راجا خان،محمدمنا، سونومکرانی، ہیرانظامی، شاہنوازعاقل، محمدامان اللہ، ذیشان اختر، محمدبشر، عبداللہ نواز اور انجینئرفخرالدین قمر نے اپنے حوصلوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ماؤں اور بہنوں نے یہ طے کرلیا ہے کہ جب تک یہ کالاقانون واپس نہیں ہوجاتا ہم ستیاگرہ کو جاری رکھیں گے اور یہی وجہ ہے کہ پچاس دن مکمل ہونے پر بھی ان کے پائے استقلال میں کوئی کمزوری نہیں آئی ہے۔ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر لال باغ ستیاگرہ کے نگراں نظرعالم نے پچاس دن مکمل ہونے پر اپنے خطاب میں کہا کہ مرکز کی تاناشاہ حکومت نے اس سیاہ قانون کے ذریعہ اپنے ہی ملک کے باشندوں کو غیرملکی قرار دینے کی جو سازش رچی ہے ملک کی عوام اسے کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ماؤں اور بہنوں کا جذبہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ حکومت لاکھ کوشش کرلے وہ اپنی ناپاک سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی عوام کے ساتھ دھوکہ کررہی ہے اور گاندھی کا نام لے کر گوڈسے کے نظریات کو فروغ دے رہی ہے جسے ریاست کی عوام اچھی طرح سمجھ چکی ہے۔ نظرعالم نے کہا کہ ہمارے نام پر سیاست کی دُکان چمکانے والے مسلم رہنماؤں نے بھی مصیبت کی اس گھڑی میں بری طرح مایوس کیا ہے اور اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ایسے لوگوں سے پیچھا چھڑایا جائے اور ریاست کے نوجوان ان کے متبادل بنیں۔انہوں نے بتایاکہ اس کے لئے ”بہار بول رہا ہے“ کے نام سے نوجوانوں کی تحریک شروع ہوچکی ہے جس کے ذریعہ باصلاحیت نوجوانوں کی سیاسی تربیت کی جائے گی تاکہ وہ اپنی قوم اور ریاست کے لئے مفید اور کارآمد بن سکیں۔ کارواں کے سرپرست شکیل احمدسلفی نے مظاہرین بطور خاص خواتین کو ان کی حوصلوں اور عزم و ہمت کے لئے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سچی بات یہ ہے کہ حکومت آپ کی طاقت سے گھبراچکی ہے لیکن اپنی انا، غرور، تکبر اور فرقہ وارانہ نیز منووادی فکر کی وجہ سے ضد پراڑی ہوئی ہے، لیکن آپ کا جذبہ اور عزم و حوصلہ ان کے غرور کو خاک میں ملادے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان مظاہروں کو کمزور کرنے کی ہرممکن کوشش کررہی ہے اور اب تو میڈیا نے باضابطہ اس کی کمان سنبھال لی ہے اور یہ جھوٹی خبر تیزی سے پھیلائی جارہی ہے کہ اب مظاہرین تھک چکے ہیں اور ان کی تعداد دن بدن کم ہوتی جارہی ہے۔ شکیل سلفی نے کہا کہ اس سازش کو ناکام کرنے کے لئے کثیرتعداد میں ستیاگرہ مقامات پر اپنی حاضری درج کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوجاتا یہ لڑائی پوری طاقت کے ساتھ جاری رہے گی۔
*حکومت بہارگاندھی کا نام لیکر گوڈسے کے نظریات کو فروغ دے رہی ہے: بیداری کارواں*
مدھوبنی : 8/مارچ 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دربھنگہ کے لال باغ میں جاری ستیاگرہ کے پچاس دن مکمل ہوچکے ہیں لیکن مظاہرین کے عزم اور حوصلہ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور وہ پرعزم ہیں کہ اس لڑائی کو اس کے آخری انجام تک پہنچاکر دم لیں گے۔ ستیاگرہ کی قیادت کرنے والی نازیہ حسن، صباپروین، مطیع الرحمن، بدرالہدیٰ خان، صاحبہ پروین، راجا خان،محمدمنا، سونومکرانی، ہیرانظامی، شاہنوازعاقل، محمدامان اللہ، ذیشان اختر، محمدبشر، عبداللہ نواز اور انجینئرفخرالدین قمر نے اپنے حوصلوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ماؤں اور بہنوں نے یہ طے کرلیا ہے کہ جب تک یہ کالاقانون واپس نہیں ہوجاتا ہم ستیاگرہ کو جاری رکھیں گے اور یہی وجہ ہے کہ پچاس دن مکمل ہونے پر بھی ان کے پائے استقلال میں کوئی کمزوری نہیں آئی ہے۔ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر لال باغ ستیاگرہ کے نگراں نظرعالم نے پچاس دن مکمل ہونے پر اپنے خطاب میں کہا کہ مرکز کی تاناشاہ حکومت نے اس سیاہ قانون کے ذریعہ اپنے ہی ملک کے باشندوں کو غیرملکی قرار دینے کی جو سازش رچی ہے ملک کی عوام اسے کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ماؤں اور بہنوں کا جذبہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ حکومت لاکھ کوشش کرلے وہ اپنی ناپاک سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی عوام کے ساتھ دھوکہ کررہی ہے اور گاندھی کا نام لے کر گوڈسے کے نظریات کو فروغ دے رہی ہے جسے ریاست کی عوام اچھی طرح سمجھ چکی ہے۔ نظرعالم نے کہا کہ ہمارے نام پر سیاست کی دُکان چمکانے والے مسلم رہنماؤں نے بھی مصیبت کی اس گھڑی میں بری طرح مایوس کیا ہے اور اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ایسے لوگوں سے پیچھا چھڑایا جائے اور ریاست کے نوجوان ان کے متبادل بنیں۔انہوں نے بتایاکہ اس کے لئے ”بہار بول رہا ہے“ کے نام سے نوجوانوں کی تحریک شروع ہوچکی ہے جس کے ذریعہ باصلاحیت نوجوانوں کی سیاسی تربیت کی جائے گی تاکہ وہ اپنی قوم اور ریاست کے لئے مفید اور کارآمد بن سکیں۔ کارواں کے سرپرست شکیل احمدسلفی نے مظاہرین بطور خاص خواتین کو ان کی حوصلوں اور عزم و ہمت کے لئے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سچی بات یہ ہے کہ حکومت آپ کی طاقت سے گھبراچکی ہے لیکن اپنی انا، غرور، تکبر اور فرقہ وارانہ نیز منووادی فکر کی وجہ سے ضد پراڑی ہوئی ہے، لیکن آپ کا جذبہ اور عزم و حوصلہ ان کے غرور کو خاک میں ملادے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان مظاہروں کو کمزور کرنے کی ہرممکن کوشش کررہی ہے اور اب تو میڈیا نے باضابطہ اس کی کمان سنبھال لی ہے اور یہ جھوٹی خبر تیزی سے پھیلائی جارہی ہے کہ اب مظاہرین تھک چکے ہیں اور ان کی تعداد دن بدن کم ہوتی جارہی ہے۔ شکیل سلفی نے کہا کہ اس سازش کو ناکام کرنے کے لئے کثیرتعداد میں ستیاگرہ مقامات پر اپنی حاضری درج کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوجاتا یہ لڑائی پوری طاقت کے ساتھ جاری رہے گی۔