اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *وادی سماج واد میں خاموشی کیوں* از قلم :ڈاکٹر محمد عمار قاسمی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 7 March 2020

*وادی سماج واد میں خاموشی کیوں* از قلم :ڈاکٹر محمد عمار قاسمی

*وادی سماج واد میں خاموشی کیوں*

از قلم :ڈاکٹر محمد عمار قاسمی

شہریت ترمیمی قانون پاس ہوئے تقریباً تین ماہ گزرنے کو ہے اس قانون نے ملک کو ایک نظریاتی جنگ کی طرف ڈکھیل دیا جہاں ایک طرف حکومت اپنے خاص نظریہ سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہی ہے تو وہیں ہندوستان کی جمہوری عوام  گاندہی کے نظریہ سے آدہے انچ بھی نہ ہٹنے کی قسم کھا چکی ہے اس قانون نے ملک کو ایسی حالت میں پہونچا دیا ہے کہ اسے  لفظوں میں بیان کرنا اتنا ہی آسان ہے جتنا caa,nrc ,npr کو سمجھنا پورا ملک اس نظریاتی جنگ میں سراپا احتجاج بنا ہوا ہے راتوں رات اس سم آئین نے جو بے چینی کھڑی کی ہے وہ کسی بھی تریاق سے دور ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اس قانون میں کتنا زہر  بھرا ہوا ہے یہ تو وقت نفاز بتائے گا مگر اس قانون کی آھٹ نے ہر ہندوستانی کے ماتھے پر ایک سوالیہ نشان بن کر کھڑا ہو گیا ہے کہ تیرا کیا ہوگا رے . . . . . . . .
ہندوستان کی ایوان اعلی وبالا سےیہ قانون سیاسی آنکھ مچولی کھیل کر کامیاب ہوگئی مگر ہندوستان کی غیور عوام نے اسے شاہراہ ایوان پر کھڑے ہوکر احتجاج کا بگل بجا دیا شاہینی  انقلاب نے پورے ملک میں انقلاب کا سور پھونک دیا ملک کا گوشہ گوشہ اس قانون کی مخالفت میں اتر پڑا دیر سویر ملک کی غیر بی جے پی جماعتیں بھی نفع نقصان کا اندازہ کر کے میدان احجاج میں نکل پڑی
مگر ریاست اتر پردیش سے جو آواز اٹھنی چاہیے تھی وہ سیاسی سقوط میں تبدیل ہوگئی جس طر ح ہندوستانی عوام نوٹبندی کے بعد کیس لیس ہوگئی تھی اسی طرح اس سیاہ قانون کے پاس ہوتے ہی یو پی اپوزیشن لیس ہوگئ بھلا کرے پرینکا گاندہی کا جنھوں نے اپنے پارٹی صدر اجے للو جی کے ساتھ ایک اپوزیشن کا کردار نبھاتی نظر آرہی ہیں
مگر حیرت مایوسی اس وقت بھیانک صورت اختیار کر لیتی ہے جب  ،مسلمانوں کی ہمدرد کہی جانے والی سماج وادی اور اسکے میر کارواں ملا ملائم کے لخت جگر نمائندہ اعظم گڑہ وارث لوہیا جناب اکھلیش یادو کی قیامت خیز خاموشی پر نظر ڈالیے تو  بہت سارے سوالوں کو جنم دیتی ہے کہ آخر سماجواد کا نعرہ دینے والے آج خاموش کیوں؟ کیا یہ قانون سماج وادی کے ووٹر کو متاثر نہیں کریگا ؟ کیا یہ قانون صرف مسلم مخالف ہے ؟ کیا اس وقت پارٹی کا قانون کی مخالفت کرنا دیش ہت میں نہیں ہے؟  کیا یہ قانون آئین کے مطابق ہے ؟ اس نظریاتی جنگ میں آپ گاندھی کے نظریات کے ساتھ ہیں یا . . .  ؟ کیا آپ کے صرف ٹوئیٹ کرنے سے مسئلہ کا حل ہے ؟آپ کی پارٹی آپکے لوگ آخر کب میدان میں نظر آینگے ؟
اکھلیش جی آپ کی نہ ختم ہونے والی خاموشی کا سلسلہ کب تک چلیگا مانا کہ آپ  اعظم گڑھ کے لوک سبھا سانسد ہیں بلا چوں چرا آپ پانچ سال یہاں کے نمائندہ رہینگے  اب اعظم گڑھ کے بلریا گنج میں کیا ہوتا ہے اس سے آپ کو کیا فرق پڑتا بہتر ہو ا کہ آپ بلریا گنج نہیں آئے ورنہ وہ آپ کے نئے دوست جناب سنیل سنگھ جو کبھی یوگی جی کے سپہ سالار ہوا کرتے تھے جو کبھی نفرت کے برانڈ ہوا کرتے تھے بڑی مشکل سے تو آپ نے انکو سماج واد ڈٹرجنٹ سے نہلا دھلا کر اپنے خیمہ میں کیا کہیں وہ ناراض نہ ہوجاتے کہیں بی جے پی آپ کو پھر  مسلم پرست کا طعنہ نہ دیتی اچھا کیا آپ نے اعظم گڈھ کا دورہ نہیں کیا نہیں تو آپکے انکل سنگھ صاحب جو کبھی سماج واد کے آئینہ ہوا کرتے تھے آج بستر مرگ پر پڑے ہیں انہیں بھی تو  تکلیف ہوتی
  صاحب جی آپ صرف اعظم گڑھ کے سانسد ہی نہیں بلکہ ایک قومی پارٹی کے قانونی صدر بھی ہیں آپ اترپردیش کے سابق وزیر اعلی بھی ہیں آپ ایک قومی لیڈر کی حیثیت رکھتے ہیں مگر آپ کے پردیش کا پڑوسی پردیش میں مہینوں سے ایک احتجاج چل رہا ہے وہا ں آپ کو جانے کا ابھی تک موقعہ نہ مل سکا حد تو اس وقت ہوئی کہ جب دہلی تین دنوں تک دہکتا رہا مگر آپ پانچ دن خواب خاموشی سے جاگےاور  زوردار لفظوں میں نندا کی بالکل راجناتھ سنگھ کی طرح خیر دونوں ایک ہی ریاست کے ہیں صاحب جی ماناکہ دہلی میں الیکشن ختم ہو چکا ہے اب پانچ سال بعد ہی الیکشن ہوگا مگر آپکے کچھ بھکت تو وہاں بھی رہتے ہیں کم از کم انہیں کے لئے آپ چلے گئے ہوتے جو 2022میں آپ کو دوبارہ cm بنانے کے لئے آینگے  شاہین باغ نے جب دیکھا کہ آپ کو دہلی آنے میں دقت ہے تو لکھنوگھنٹہ گھر کو شاہین باغ بنا دیا کہ آپ اپنی سودھا کے انوسار اپنی لگزری گاڑی سے اپنے لاہ ولشکر کے ساتھ آینگے مگر آپ بھی اپنی بوا کی راہ پر چلتے ہوئے دوری بنائے رکھی تاکہ کو تشٹی کرن کا لاچھن نہ لگا پائے
خیر آپ تو دہلی کبھی کبھی جاتے ہیں آپ ایک چاچا بھی دہلی میں رہتے ہیں پروفیسر بھی ہیں انہیں تو caaکے خلاف ایک چھینک بھی نہیں آئی کم از کم کسی سیمینار کے بہانے جامعہ ملیہ چلے گئے ہوتے مگر انکی بھی کچھ  مجبوری رہی ہوگی
یونھی کوئی بے وفا نہیں ہوتا
اکھلیش جی میں سنا ہے لوگ آپ کو ٹیپو بھی کہ کر پکارتے ہیں اور تو مجھے امید جگی کی جب انگریزوں نے بھارت پر قبضہ کیا تھا تو سب سے پہلے شیر میسور ٹیپو سلطان نے ان سے مقابلہ کیا تھا مجھے بھی لگا کوئی حکومت وقت کو ئی بھی قانون بنالے یو پی میں ایک ٹیپو ہے مگر آپکی خاموشی نے میرے سارے خواب چکنا چور کردئے ٹیپو نام رکھ بھی حکومت وقت کا اتنا خوف کہ آج اسکے پارٹی کا سب بڑا چہرہ جو ہر وقت میں سماج واد کی قسمیں کھاتا تھا آج جیل کی سلاخوں میں ڈال دیاجاتا اور سارے سپائی خاموش تماشائی بنے رہے آج اسکا کوئی پرسان حال نہیں
اکھلیش جی وقت کا پہیا کب گھوم جائے کسی کو معلوم نہیں یہ عوام کب گدی سے ردی اور ردی سے گدی پر بٹھا دیتی ہے آپ کو پتہ نہ چلے گا
صرف نام رکھ لینے سے کوئی ٹیپو سلطان نہیں بن جاتا 
آگر سیاست میں رہنا ہے تو دورنگی چھوڑ کر ایک رنگ پر آجائے کھل کر میدان میں آئیے اپنی پارٹی کے لوگوں کو ساتھ میں لیکر یوپی کے عوام کے دکھ درد میں شامل ہوئے npr کیا کرنا اپنی پارٹی ضلع صدر بلاک لیول کے لیڈروں کو کھلا میسج دئیجے  نہیں تو تاریخ بننے میں دیر نہیں لگے گی

ڈاکٹر محمد عمار قاسمی