*ماہ صیام یاقوت کا محل یا بدترین ٹھکانہ*
✍🏻: از قلم محمد اخلاق بانکوی ، متعلم دارالعلوم وقف دیوبند
ابتدائے آفرینش سے تا ہنوز جتنی بھی قومیں معرض وجود میں آئیں سب پر روزے فرض کئے گئے سابقہ قوموں کے مانند حق جل مجدہ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی روزےفرمائےاوراسکےلئےماہ رمضان مقررکیا،یہ مہینہ رحمت کامہینہ ہے،اپنے گناہوں کوبخشوانےاورجہنم سے خلاصی پاکر جنت میں ٹھکانہ بنانےکامہینہ ہے، یہ مہینہ ایمان والوں کے لئے موسم بہار ہے جس طرح آفتاب کا ہفت اقلیم کے طواف کے بعد موسم بہار آتا ہے، جسم ومادہ کے کائنات میں روح پرور ہوائیں چلنے لگتی ہیں پیڑ پودے سبزہ زار ہوجاتے ہیں، پھول کھلنے لگتے ہیں ،جسم وجان میں تازگی پیداجاتی ہے،اسی طرح ماہتاب جب پوری دنیا کاچکر لگاتا ہے تو خدا کی وحدانیت پر ایمان رکھنے والوں کیلئےایک مہینہ صیام کاآتاہے جو عہد وفاباندھنےوالے روحوں کیلئے موسم بہار ہوتاہے ان دنوں اللہ کی رحمت کی برسات ہوتی ہے باطن کو پاک کرنے کا موقع ہوتا ہے، سال بھر کی جو
کدورتیں دلوں میں ہوتی ہیں ان کو دور کیا جاتا ہے، نقطہ سیاہ کی جو مہر قلوب پر لگی رہتی ہے ان کو صاف کیا جاتا ہے مومن ماہ صیام کی اہمیت جان کر اللہ کی رحمت سے لطف اندوز ہوتا ہے، گناہوں کی تلافی کرتا اور دوزخ سے چھٹکارا پاتا ہے،
غرض یہ کہ ایمان والے اس ماہ کو نعمت سمجھ کر خوشنودئ رب حاصل کرتے اور اپنی روح کو تاز گی بخشتے ہیں،
ماہ صیام جہاں ایک طرف موسم بہار کی حیثیت رکھتی ہے تو دوسری طرف امتحان و آزمائش کے پہلو کو بھی محیط ہے، کیوں کہ آزمائش تو ہر بندے پر آتی ہے پیمان وفا باندھنے والے ہر شخص کو اس راہ سے گزرنا پڑتا ہے، خواہ حکم ربانی کو مکمل طور پر بجا لانے والا ہو یا لاپرواہی کرنے والا نیکو کار ہو یا بدکار جس نے بھی راہ الفت میں قدم رکھنے کا دعوی کیا ان سب کو اپنے دعوی کا ثبوت پیش کرنا پڑا ان سب کو آزمائشوں سے دو چار ہونا پڑا بس فرق اتنا ہوا کہ حکم کو بجا لانے والے نیکو کار نے اپنے رب سے کئے ہوئے وعدے کا پاس و لحاظ رکھا بے مروتی سے کام نہیں لیا،غفلت کے چادر کو چاک کیا اور اپنے وعدہ پر کھرا اترا اس نے نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرکے عند اللہ ایک مقام حاصل کیا اور بہشت میں صرف یاقوت اور زمرد کا ایسا محل تیار کیا جس کے کمال حسن اور خوبصورت کو زبان وقلم بیان کرنے سے قاصر ہے-
اور احکام اسلام کو پس پشت ڈالنے والے نافرمانوں نےاللہ کے حکم کو حقیر جانا اپنے رب سے کئے ہوئے عہد وپیمان کا خیال نہیں رکھا، سستی و غفلت میں پڑا رہا برائیوں اور گناہوں میں اپنا دل لگاتا رہا ،
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی قدر دانی کی توفیق بخشے اور اعمال صالحہ کی توفیق مرحمت فرماے آمین ثم آمین یارب العالمین
✍🏻: از قلم محمد اخلاق بانکوی ، متعلم دارالعلوم وقف دیوبند
ابتدائے آفرینش سے تا ہنوز جتنی بھی قومیں معرض وجود میں آئیں سب پر روزے فرض کئے گئے سابقہ قوموں کے مانند حق جل مجدہ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی روزےفرمائےاوراسکےلئےماہ رمضان مقررکیا،یہ مہینہ رحمت کامہینہ ہے،اپنے گناہوں کوبخشوانےاورجہنم سے خلاصی پاکر جنت میں ٹھکانہ بنانےکامہینہ ہے، یہ مہینہ ایمان والوں کے لئے موسم بہار ہے جس طرح آفتاب کا ہفت اقلیم کے طواف کے بعد موسم بہار آتا ہے، جسم ومادہ کے کائنات میں روح پرور ہوائیں چلنے لگتی ہیں پیڑ پودے سبزہ زار ہوجاتے ہیں، پھول کھلنے لگتے ہیں ،جسم وجان میں تازگی پیداجاتی ہے،اسی طرح ماہتاب جب پوری دنیا کاچکر لگاتا ہے تو خدا کی وحدانیت پر ایمان رکھنے والوں کیلئےایک مہینہ صیام کاآتاہے جو عہد وفاباندھنےوالے روحوں کیلئے موسم بہار ہوتاہے ان دنوں اللہ کی رحمت کی برسات ہوتی ہے باطن کو پاک کرنے کا موقع ہوتا ہے، سال بھر کی جو
کدورتیں دلوں میں ہوتی ہیں ان کو دور کیا جاتا ہے، نقطہ سیاہ کی جو مہر قلوب پر لگی رہتی ہے ان کو صاف کیا جاتا ہے مومن ماہ صیام کی اہمیت جان کر اللہ کی رحمت سے لطف اندوز ہوتا ہے، گناہوں کی تلافی کرتا اور دوزخ سے چھٹکارا پاتا ہے،
غرض یہ کہ ایمان والے اس ماہ کو نعمت سمجھ کر خوشنودئ رب حاصل کرتے اور اپنی روح کو تاز گی بخشتے ہیں،
ماہ صیام جہاں ایک طرف موسم بہار کی حیثیت رکھتی ہے تو دوسری طرف امتحان و آزمائش کے پہلو کو بھی محیط ہے، کیوں کہ آزمائش تو ہر بندے پر آتی ہے پیمان وفا باندھنے والے ہر شخص کو اس راہ سے گزرنا پڑتا ہے، خواہ حکم ربانی کو مکمل طور پر بجا لانے والا ہو یا لاپرواہی کرنے والا نیکو کار ہو یا بدکار جس نے بھی راہ الفت میں قدم رکھنے کا دعوی کیا ان سب کو اپنے دعوی کا ثبوت پیش کرنا پڑا ان سب کو آزمائشوں سے دو چار ہونا پڑا بس فرق اتنا ہوا کہ حکم کو بجا لانے والے نیکو کار نے اپنے رب سے کئے ہوئے وعدے کا پاس و لحاظ رکھا بے مروتی سے کام نہیں لیا،غفلت کے چادر کو چاک کیا اور اپنے وعدہ پر کھرا اترا اس نے نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرکے عند اللہ ایک مقام حاصل کیا اور بہشت میں صرف یاقوت اور زمرد کا ایسا محل تیار کیا جس کے کمال حسن اور خوبصورت کو زبان وقلم بیان کرنے سے قاصر ہے-
اور احکام اسلام کو پس پشت ڈالنے والے نافرمانوں نےاللہ کے حکم کو حقیر جانا اپنے رب سے کئے ہوئے عہد وپیمان کا خیال نہیں رکھا، سستی و غفلت میں پڑا رہا برائیوں اور گناہوں میں اپنا دل لگاتا رہا ،
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی قدر دانی کی توفیق بخشے اور اعمال صالحہ کی توفیق مرحمت فرماے آمین ثم آمین یارب العالمین