اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *وباءُِ عام کے دوران آمدِ رمضان اور اس کا پیغام امت کے نام* ✍🏻از قلم: محمد منہاج الحق ابن محمد انعام الحق صاحب مشرقی چمپارن بہار

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 25 April 2020

*وباءُِ عام کے دوران آمدِ رمضان اور اس کا پیغام امت کے نام* ✍🏻از قلم: محمد منہاج الحق ابن محمد انعام الحق صاحب مشرقی چمپارن بہار

*وباءُِ عام کے دوران آمدِ رمضان اور اس کا پیغام امت کے نام*
✍🏻از قلم:   محمد منہاج الحق  ابن محمد انعام الحق صاحب مشرقی چمپارن بہار


آیات قرآنیہ وأحاديث نبویہ میں ماہ رمضان کے جو فضائل و مناقب بیان کئے گئے ہیں ساڑھے چودہ سو سال سے وقت کے اہل علم و دانشوران حضرات نے اس کی تشریح و توضیح میں لاکھوں صفحات رنگین کر ڈالے اور اپنے زبان و قلم کے ذریعے امت کے دلوں میں اس کی اہمیت اس قدر بٹھادی  کہ سال کے گیارہ مہینے رفتار حیات چاہے شیطان سے دو قدم آگے ہو لیکن طلوع رمضان کی خبر سنتے ہی یکایک زندگی کا پہیہ ٹھہر جاتا ہے اور یوٹرن لے کر تمام سگنلوں کو توڑ تے ہوئے خواہشات نفس سے سمجھوتہ کرکے اُس راہ پر چلنا شروع کردیتا ہے جو قرآن و حدیث کے عین مطابق ہے. ٹیوی پر پردہ ڈالدیا جاتا ہے، آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور دیگر اعضائے جسم اپنے گزشتہ ہر محرمات و مکروہات سے قطع تعلق کر کے انابت الی اللہ میں لگ جاتے ہیں اور معصیت و نافرمانی کی عیش و عشرت سے باہر آکر عبات و ریاضت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتے ہیں
یہ مقدس و پاکیزہ مہینہ تو ہر سال رحمت کی موسلا دھار بارش سے ارض عالم کو سر سبزوشادابی بخشتا ہے لیکن سنہ 1441 ہجری میں طلوع ہونے والا یہ ماہ رمضان تاریخ کے باب میں اپنی ایک الگ حیثیت رکھتا ہے جس کا انتظار ہر ایک مسلمان کو بڑی شدت کے ساتھ ہے کیونکہ اِس سال کا رمضان اُس وحشتناک ہیبتناک اور لاعلاج وباءعام کے درمیان آرہاہے جس کے تیز و تند طوفان کی چپیٹ میں سارا عالم ہچکولے لے رہاہے، عقل کام کرنا بند کرچکی ہے، ٹکنالوجی اور سائنس اپنے عروج کے آخری دہانے پر کھڑی آگے کی راہ تلاش کررہی ہے لیکن حصے میں ناامیدی اور شکست کے سوا کچھ نہیں آتا
تاریخ انسانی میں یہ بات ملتی ہے کہ عذابِ الہی نے بندوں کے اپنے خالق سے بغاوت کی پاداش میں کئ بار ان پر دستک دیا اور کبھی معدودِ چند کے سوا پوری دنیا کو کبھی پوری قوم اور کبھی پوری بستی کو نیست و نابود کردیا لیکن قربان جائیں نبیِ رحمت محمد عربی صلی اللہ علیہ پر جن کے صدقے اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والی تمام مخلوقات کو اجتماعی عذاب سے تو بچالیا لیکن عادت اللہ میں یہ بات قیاس از بعید نہیں ہے کہ چند لوگ اس کی چپیٹ میں آجائیں اور اِس بات میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ ہم ہوں یا کوئی اور جس کی طرف نبی پاک صل اللہ علیہ و سلم نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ سابقہ قوم میں وہ شخص ظالم ترین تھا جس نے اللہ کی جانب منسوب حضرت صالح کی اونٹنی ( ناقۃ اللہ) کو بڑی بے دردی سے قتل کردیا تھا اور میری امت میں وہ شخص ظالم ترین ہوگا جو علی ابن ابی طالب کو قتل کریگا اس حدیث کا مفہوم حقیقی یہی ہے کہ سابقہ امتوں میں صرف ایک نافرمانی کرنے کے وجہ سے پوری قوم کو ملیا میٹ کردیا گیا اور میری امت اگرچہ اجتماعی عذاب الہی کا شکار تونہیں ہوگی چونکہ اللہ تعالیٰ نے اِس کا وعدہ کررکھا ہے لیکن مختلف اوقات میں مختلف جماعتوں پر ان کی نافرمانی کرنے کے سبب قہرِخدا نازل ہوسکتا ہے چنانچہ لاکھوں اوراق ماضی کے اُن واقعات سے بھرے پڑے ہیں جن میں کورونا وائرس سے بھی بڑے خوفناک اور عبرتناک داستان مرقوم ہیں
سیاہ موت، ایچ آئی وی، طاعون اور نیند کی وبا جیسے متعدد مہلک بیماریوں نے یک لخت کروڑوں انسان کو اپنا لقمہ بنا لیا
اب ساری عزت و شہرت. عہدہ و منصب، دولت و ثروت. تقوی و طہارت، نماز، روزہ ،صدقہ، خیرات اور لامتناہی اپنے کبر و دجل سے مزین متعارف صفات کا لبادہ اتار کر فقط عبودیت، غلامیت، مربوبیت و مملوکیت کا سادہ لباس پہن کر مرد عورت،جوان، بوڑھا اور ہر کس و ناکس اپنے اعمال کا جائزہ خود لے کہ کہیں یہ عذاب اس کی طرف ہی تو نہیں بڑھ رہا ہے مسومین کی فہرست میں کہیں اس کا نام بھی تو درج نہیں ہے
یقیناً جب مخلوق خدا اپنی خلقت کے مقصد کو بھول کر خواہشات کی تکمیل میں لگ جاتی ہے،عاصی کے لئے تاریکی و اجالے یکساں ہوجاتے ہیں،اللہ و رسول کی نافرمانی میں غلو کرتے ہوئے بندہ حدودِآخر کو پہونچ جاتا ہے،فحاشی و عریانیت سایہ بن کر ساتھ ساتھ چلنے لگتی ہے. ارض خدا کو سجدوں سے آباد کرنے کے بجائے گناہوں کی پلیدی سے بھر دیا جاتا ہے،ساتھی شیطان، مشیر نفس،جاہل رہنماں، خائن امین، ظالم بادشاہ، غیر منصف قاضی، مجرم کو آزادی اور حق پرست کو قید و بند کی صعوبتیں عام ہوجاتی ہیں پھر غضب الٰہی جوش مارتا ہے اور اس طرح آدبوچتا ہے کہ سب کچھ ہست سے نیست اور بود سے نا بود ہوجاتا ہے
لیکن یہ بھی امت محمدیہ کا شرف و امتیاز ہے کہ جب تک ہم عذابِ خداوندی میں گرفتار نہیں ہوئے ہیں ہمارے لئے توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے ندامت و شرمندگی کے آنسوں بہاکر ہم ایک اور موقع اپنے غفار و وہاب مالک حقیقی سے حاصل کرسکتے ہیں. حسرت و یاس کی دنیا سے نکل کر امیدویقین کی زندگی مل سکتی ہے اور رحمت خداوندی کی جھمجھماتی برسات سے سیراب ہوکر اُس کے مطہِر قطرات سے اپنے معصیت کے سیاہ دھبوں کو صاف کر کے ایک پر سکون اورخوشنودئِ خدا کے ساتھ زندگی کی آخری سانس لے سکتے ہیں
اور فضلِ خداوندی کو حاصل کرنے کا ایک مسلمان کے لئے رمضان المبارک سے بہتر اور کوئی وقت نہیں ہوسکتا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ "ذاكر الله فى رمضان مغفور له و سائل الله فيه لا يخيب" رمضان المبارک میں اللہ کو یاد کر نے والے کی مغفرت فرمادی جاتی ہے اور اگر اس کے سامنے دستِ سوال دراز کیا جائے تو نامراد نہیں کیا جاتا
حضرت ابو ہریرہ کی حدیث ہے کہ "من صام رمضان إيماناً و احتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه " جو شخص رمضان کا روزہ ایمان اور سچے ارادے کے ساتھ رکھتا ہے اس کے پچھلے سارے گناہ بخش دئے جاتے ہیں اور پھر "ان الحسنات يذهبن السيأت" نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں
عبادت و ریاضت و تلاوت قرآن کی کثرت، تراویح جس قدر ممکن ہو سنتوں کی رعایت کے ساتھ اہتمام، دعا و استغفار کی کثرت، صدقات و خیرات میں خوب اضافہ اور خاص طور پر ہر چھوٹے بڑے گناہوں سے مکمل اجتناب
رحمت، بخشش اور مغفرت کے ان مبارک ساعات کا ایک ایک لمحہ اپنی کمیوں، کوتاہیوں اور نقص و زیاں کی بھرپائی میں گزار دو، اپنے رب کے عذاب اور اس کی ناراضگی سے بچ کر قربِ خدا اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے اس مبارک گھڑی کو غنیمت جانو، خواہشات اور مصنوعی آرام و سکون سے باہر آکر لطف و کرم و جود و سخا کے اس برسات سے اپنے ایمان و یقین کا برتن اس قدر بھر لو کہ ملک الموت کے آنے تک تمہارا دل ایمان کی حلاوت سے تازہ رہے اور  اتنا مضبوط ہوجاؤ کہ شیطان اور نفس کے کمان سے نکلے ہوئے ہر تیر کو اپنے یقین کے ڈھال پر روک سکو
یہی پیغام ہے آنے والے رمضان کا پوری امت کے نام
لہذا ہم تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ ماہِ مبارک کے ان پیغامات کو نہ صرف قبول کیا جائے بلکہ بڑے حسن و خوبی کے ساتھ اسے عملی جامہ پہنا کر سخطِ خدا و قہرِ الٰہی سے اپنے آپ کو اور پوری امت کو بچایا جائے
اللہ تعالیٰ تمام انسانیت کو اپنے عذاب اور ناراضگی سے بچاکر سنبھلنے، سدھرنے، اصلاح اور راہِ حق پر چلنے کا ایک اور موقع عنایت  فرمائیں اور رمضان المبارک کے فیوض و برکات کو حاصل کرنے کے لئے اس کے ایک ایک لحظے کے قدردانی کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین