اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *۔رمضان صبر کا مہینہ ہے* ✍🏻از قلم :محمد توفیق عالم ابن محمد تبریز عالم چمپارنی متعلم دارالعلوم وقف دیوبند

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 25 April 2020

*۔رمضان صبر کا مہینہ ہے* ✍🏻از قلم :محمد توفیق عالم ابن محمد تبریز عالم چمپارنی متعلم دارالعلوم وقف دیوبند

*۔رمضان صبر کا مہینہ ہے*

✍🏻از قلم :محمد توفیق عالم ابن محمد تبریز عالم چمپارنی متعلم دارالعلوم وقف دیوبند
      صبر در حقیقت پورے دین کا نچوڑ ہے، جنت کی کنجی ہے، نجات کا ذریعہ ہے، ،  ولی اللہ کی دلق فقیری ہے، مؤمن کا ہتھیار ہے، خودداری کی کسوٹی اور معیار ہے ، صبر ہر روگ کا علاج ہے جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا
،،يا ايها الذين امنوا استعينو باالصبر و الصلاة،،
ترجمہ،،
اے ایمان والوں صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو،،
قرآن کریم میں صبر کی جگہ جگہ تاکید کی گئی اور اس کے عظیم الشان فوائد اور عالیشان اجر و ثواب بھی بیان فرمایا:
يا ايها الذين امنوا اصبروا و صابروا و رابطوا واتقوا الله لعلكم تفلحون، (آل عمران ٢٠٠)
ترجمہ:
اے ایمان والو! خود صبر کرو اور مقابلہ میں صبر کرو اور مقابلہ کے لئے مستعد رہو اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔

خالق کائنات نے خواہشات پر مکمل پابندی نہیں لگائی، لیکن یہ فرمادیا کہ چند چیزیں ایسی ہیں جن کی طرف تمہارا دل مایل ہوگا، بس ان سے اپنے آپ کو بچا لینا، اس کا نام* *صبر**ہے، اسی کا نام  *تقوی* ہے۔ اور اس کا ضد ہے *اتباع ہوی* یعنی خواہشات کے پیچھے چل پڑنا
حوالہ :خطبات رمضان مولانا محمد تقی عثمانی ( صفحہ نمبر 164)
رمضان المبارک کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (شھر الصبر) اور (شھر المواساۃ) قرار دیا ہے، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں اس مہینہ میں صبر کی تربیت کی جا رہی ہے، اور صبر کی مشق کرائی جا رہی ہے، چنانچہ اگر اس مہینہ کو صحیح طریقہ سے گزار لیا۔اور جن اعمال کو کرنے کا حکم اللہ اور پیار آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے، ان کو اسی طریقے پر بجا لایا۔ تو انشاءاللہ صبر کی صفت حاصل ہوجائے گی۔

*صبر کی تعریف*
صبر نام ہے طبیعت کے خلاف پیش آنے والی ناگوار بات کو برداشت کرلینے کا،
صبر کی تین قسمیں ہیں،،
(١) صبر على الطاعة.
(٢)صبر عن المعصية.
(٣)صبر على المصيبة.
*صبر علی الطاعۃ*
کا مطلب ہے اطاعت و بندگی میں پیش آنے والی مشقت پر صبر کرنا۔
*صبر عن المعصیۃ*
کا مفہوم ہے گناہ اور نافرمانی سے رکنے کی کوشش میں آنے والی دقت پر صبر کرنا۔
*صبر علی المصیبۃ*
کا مطلب ہے کسی مصیبت اور تکلیف پر صبر کرنا۔
انسان کا حقیقی امتحان یہ ہے کہ جب دل کسی گناہ کے لئے مچل رہا ہو، عبادت میں رکاوٹ پیدا ہورہا ہو، یا مصیبت پر صبر کرنا مشکل ہورہا ہو۔ اس وقت اپنے نفس کی خواہش کو کچل کر مالک حقیقی کی خاطر اپنے نفس کو قابو میں کرے اور اپنے آپ کو بچاۓ یہی مطلب ہے صبر کی صفت کے حاصل ہونے کا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ دین پر عمل اور جنت تک پہنچ بغیر صبر کے ممکن نہیں ہے، صبر اس دنیا میں ہر انسان کی آخری منزل ہے، ہماری ساری جد و جہد، ساری کاوش، ساری کوشش اور ساری بھاگ دوڑ اس لئے ہونی چاہیئں کہ ہم صابر بن جاءیں،  تاکہ ہمیں سعادت دارین حاصل ہوجائے۔ اللہ ہم سب کو صبر کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین۔