*ہم رمضان المبارک کا استقبال کیسے کریں؟*
✍🏻از قلم : محمد ارشاد چمپارنی متعلم دورہ حدیث شریف مظاھر علوم وقف سہارنپور
رمضان کی محبت میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خوبصورت انداز
جوں جوں رمضان کے دن قریب آتے جاتے لقاے الہی کے اشتیاق میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تڑپ بڑھتی چلی جاتی رمضان سے دو ماہ پیشتر رجب کے مہینہ ہی سے آپ کے ہاں رمضان کا تذکرہ شروع ہو جاتا ایک روایت کے مطابق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم رجب کے مہینہ میں یہ دعا مانگا کرتے،
*اللھم بارک لنا فی رجب،وشعبان وبلغنا رمضان*
اللہ تعالیٰ کے فضل و عنایات اور رحم وکرم کا موسم بہار شروع ہو نے لگا ہے رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ آپہنچا ہے وہ دیکھیے ،جنت کومزید سجایا جارہا ہے عرش کے نیچے سے رحمت کی ہوائیں چلنے کو تیار ہیں کچھ ہی دنوں میں جنت کے درختوں کے پتوں سے سریلی آوازیں سنائی دینے لگیں گی حور عین بھی دست بدعا ہوکر غرض کرےگی اے باری تعالیٰ اس مہینے میں ہمیں وہ خوش نصیب تیرے بندے چاہییں جن سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک ملے اور ان کی آنکھوں کو ہماری وجہ سے سرور ملے ہر ایک روزہ دار کو حور عین عطاء کی جارہی ہے
رمضان کی یہ پہلی رات ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ اس میں جنت کے سب دروازے کھول دیے جاتے ہیں پورا مہینہ ایک دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا اور دوزخ کے سب دروازے پورے مہینے کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں سرکش شیاطین وجن سب کو زنجیروں سے قید کردیا جاتا ہے ایک آواز دینے والا آسمان سے ہر رات طلوع فجر تک آواز لگاتا رہتا ہے خیر اور بھلائی کے طلب گارو اللہ کی طرف سے خیر کو قبول کرو اور خوش ہوجاؤ برای اور شرکے طلب گارو رک جاؤ اور ہوش سے کام لو پھر رب لم یزل کی صداےبازگشت سماعتوں میں رس گھولنے لگتی ہے کوی ہے جو مغفرت طلب کرے ؟ ہم اس کو بخش دیں کوئی ہے جو توبہ کرے؟ ہم اس کی توبہ قبول کریں کوئی ہے دعا مانگنے والا،؟ ہم پوری کرتے ہیں کوی ہے سوال کرنے والا؟ ہم عطاء کرتے ہیں ہر رات ساٹھ ہزار لوگوں کو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے اور عید الفطر کے دن پورے مہینے میں روزانہ ساٹھ ہزار کے بقدر جتنے لوگ بنتے ہیں ان سب کو ایک ہی دن جہنم سے چھٹکارا نصیب ہو جاتا ہے،اس لیے ہم آمد رمضان پر رمضان کی بھر پور استقبال کرتے ہے ،
*استقبال رمضان کا مطلب ؟*
استقبال رمضان کا مطلب یہ ہے کہ ہم جس ماہ مبارک کا ایک سال سے انتظار کر رہے تھے ، وہ ماہ مبارک عنقریب قدم رنجہ ہونے والا ہے، اس لیے ہم رحمتوں و برکتوں والا مہینہ میں عبادات بہ کثرت کریں ، اپنے گناہوں پر نادم و شرمندہ ہو ، آیندہ گناہ سے بچنے کا عزم بالجزم کریں ، قرآن کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کریں ، نفلی عبادات جتنا ہوسکے اتنا کریں ، حقو ق العباد میں کوئی کمی نہ ہونے پائے ،
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی قدر دانی کی توفیق بخشے ، آمین
✍🏻از قلم : محمد ارشاد چمپارنی متعلم دورہ حدیث شریف مظاھر علوم وقف سہارنپور
رمضان کی محبت میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خوبصورت انداز
جوں جوں رمضان کے دن قریب آتے جاتے لقاے الہی کے اشتیاق میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تڑپ بڑھتی چلی جاتی رمضان سے دو ماہ پیشتر رجب کے مہینہ ہی سے آپ کے ہاں رمضان کا تذکرہ شروع ہو جاتا ایک روایت کے مطابق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم رجب کے مہینہ میں یہ دعا مانگا کرتے،
*اللھم بارک لنا فی رجب،وشعبان وبلغنا رمضان*
اللہ تعالیٰ کے فضل و عنایات اور رحم وکرم کا موسم بہار شروع ہو نے لگا ہے رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ آپہنچا ہے وہ دیکھیے ،جنت کومزید سجایا جارہا ہے عرش کے نیچے سے رحمت کی ہوائیں چلنے کو تیار ہیں کچھ ہی دنوں میں جنت کے درختوں کے پتوں سے سریلی آوازیں سنائی دینے لگیں گی حور عین بھی دست بدعا ہوکر غرض کرےگی اے باری تعالیٰ اس مہینے میں ہمیں وہ خوش نصیب تیرے بندے چاہییں جن سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک ملے اور ان کی آنکھوں کو ہماری وجہ سے سرور ملے ہر ایک روزہ دار کو حور عین عطاء کی جارہی ہے
رمضان کی یہ پہلی رات ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ اس میں جنت کے سب دروازے کھول دیے جاتے ہیں پورا مہینہ ایک دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا اور دوزخ کے سب دروازے پورے مہینے کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں سرکش شیاطین وجن سب کو زنجیروں سے قید کردیا جاتا ہے ایک آواز دینے والا آسمان سے ہر رات طلوع فجر تک آواز لگاتا رہتا ہے خیر اور بھلائی کے طلب گارو اللہ کی طرف سے خیر کو قبول کرو اور خوش ہوجاؤ برای اور شرکے طلب گارو رک جاؤ اور ہوش سے کام لو پھر رب لم یزل کی صداےبازگشت سماعتوں میں رس گھولنے لگتی ہے کوی ہے جو مغفرت طلب کرے ؟ ہم اس کو بخش دیں کوئی ہے جو توبہ کرے؟ ہم اس کی توبہ قبول کریں کوئی ہے دعا مانگنے والا،؟ ہم پوری کرتے ہیں کوی ہے سوال کرنے والا؟ ہم عطاء کرتے ہیں ہر رات ساٹھ ہزار لوگوں کو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے اور عید الفطر کے دن پورے مہینے میں روزانہ ساٹھ ہزار کے بقدر جتنے لوگ بنتے ہیں ان سب کو ایک ہی دن جہنم سے چھٹکارا نصیب ہو جاتا ہے،اس لیے ہم آمد رمضان پر رمضان کی بھر پور استقبال کرتے ہے ،
*استقبال رمضان کا مطلب ؟*
استقبال رمضان کا مطلب یہ ہے کہ ہم جس ماہ مبارک کا ایک سال سے انتظار کر رہے تھے ، وہ ماہ مبارک عنقریب قدم رنجہ ہونے والا ہے، اس لیے ہم رحمتوں و برکتوں والا مہینہ میں عبادات بہ کثرت کریں ، اپنے گناہوں پر نادم و شرمندہ ہو ، آیندہ گناہ سے بچنے کا عزم بالجزم کریں ، قرآن کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کریں ، نفلی عبادات جتنا ہوسکے اتنا کریں ، حقو ق العباد میں کوئی کمی نہ ہونے پائے ،
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی قدر دانی کی توفیق بخشے ، آمین