*کیا اس بار بھی مدارس اساتذہ کی عید رہے گی پھیکی*
*کب تک بدعنوانی کے شکار رہیں گے بہار میں مدارس کے اساتذہ: نظرعالم*
*اساتذہ کو کئی سالوں سے تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ کر بھوک مری کے ہورہے شکار: بیداری کارواں*
مدھوبنی :18/مئی 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
عالمگیروبا کے اس دور میں بھی بہار میں مدرسہ بورڈ سے ملحق اساتذہ فاقہ کشی کا شکارہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔ خوددربھنگہ۔مدھوبنی ضلع سمیت بہارمیں ایسے بہت سے مدارس ہیں جن کے اساتذہ کو 6 سے 8 ماہ تک کی تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہے تو دوسری طرف بہت سے اساتذہ مدرسہ بو رڈ کی بدعنوانی کا شکار بن رہے ہیں۔ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے مدارس کے اساتذہ کی حالت اور حکومت کی عدم دلچسپی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ چیئرمین دعویٰ تو بورڈ کو بدعنوانی سے پاک کرنے کا کرتے ہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے مدرسہ اسلامیہ ڈنگروارہ (مدرسہ نمبر44/205) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہاں کے اساتذہ 37 ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں کیوں کہ مدرسہ کو خواہ مخواہ جانچ کے دائرہ میں لاکر پریشان کیا گیا۔ جانچ مکمل ہونے کے بعد 6 جنوری 2020 کو چیئرمین نے تنخواہ کی ادائیگی کا حکم صادر کیا لیکن اس کے باوجود آج تک کمیشن کے چکر میں ان اساتذہ کو تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہے جو سرکاری عملہ اور مدرسہ بورڈ کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے۔نظرعالم نے کہا کہ ادھرمدرسہ بورڈ کی یہ روایت بن گئی ہے کہ کسی سے غلط الزام لگواکر جانچ قائم کردی جاتی ہے اور پھرتنگ کرنے اور کمیشن کھانے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ایک جانچ مکمل ہوئی نہیں کہ دوسری جانچ شروع ہوجاتی ہے اور یہ غریب اساتذہ اس جانچ کی چکی میں پستے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مدرسہ کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ شبیرنامی شخص کے ذریعہ الزام لگانے کے بعد درجنوں بار جانچ کرائی جاچکی ہے لیکن چیئرمین کے حکم کے باوجود تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے شاید اس انتظار میں کہ موٹی کمیشن کھلائی جائے ورنہ پھر کوئی الزام لگاکر جانچ کے دائرہ میں لے آیا جائے۔ مدرسہ اسلامیہ کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔اس طرح کی حالت کوئی ایک مدرسہ کی نہیں بلکہ کم و بیش بہارکے لگ بھگ مدرسوں کی بنی ہوئی ہے۔ مدرسہ دینیہ رام پور، دربھنگہ (مدرسہ نمبر252/05)کی بھی یہی حالت ہے۔ یہاں کے اساتذہ کی تنخواہ مارچ2014 سے ابھی تک نہیں ملی ہے۔یہاں کے اساتذہ اب خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ یہاں مدرسہ بورڈ کے ذریعہ مینیجنگ کمیٹی کے ڈسپیوٹ کامعاملہ پیدا کردیا گیاہے۔ اور دوسرے ضلع کے رہنے والے دلالی کے لئے مشہور مولوی ظہیرالحق کو اس کا سکریٹری بنایاگیا۔جب کہ گاؤں کے لوگوں نے کئی بار نئی کمیٹی کی منظوری کے لئے بورڈ میں درخواست دی اور کہا کہ مقامی شخص کو سکریٹری مقرر کیا جائے، لیکن رشوت کی وجہ سے آج تک گاؤں والوں کی درخواست پر کارروائی نہیں ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ مدرسہ بورڈیہاں کے اساتذہ کی تنخواہ ادا نہیں کررہی ہے۔ یہاں کے اساتذہ تنخواہ کی ادائیگی کے لئے پٹنہ ہائی کورٹ بھی گئے، ہائی کورٹ نے دو دو بارتنخواہ کی ادائیگی کے لئے آرڈربھی کیا اس کے باوجود بھی تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔ مدرسہ بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم لوگ ہائی کورٹ کو نہیں مانتے۔ ہم ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے اندر کام کرتے ہیں اس لئے مارچ 2014 سے فروری 2019تک کا بل پچھلے مہینہ سے ہی مدرسہ بورڈ میں پڑا ہوا ہے۔ نظرعالم نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سمیت تمام متعلقہ اہل کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ کم از کم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہی ان اساتذہ کے مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے ورنہ مجبوراً احتجاج کی راہ اختیار کرنی پڑے گی۔
*کب تک بدعنوانی کے شکار رہیں گے بہار میں مدارس کے اساتذہ: نظرعالم*
*اساتذہ کو کئی سالوں سے تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ کر بھوک مری کے ہورہے شکار: بیداری کارواں*
مدھوبنی :18/مئی 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
عالمگیروبا کے اس دور میں بھی بہار میں مدرسہ بورڈ سے ملحق اساتذہ فاقہ کشی کا شکارہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔ خوددربھنگہ۔مدھوبنی ضلع سمیت بہارمیں ایسے بہت سے مدارس ہیں جن کے اساتذہ کو 6 سے 8 ماہ تک کی تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہے تو دوسری طرف بہت سے اساتذہ مدرسہ بو رڈ کی بدعنوانی کا شکار بن رہے ہیں۔ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے مدارس کے اساتذہ کی حالت اور حکومت کی عدم دلچسپی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ چیئرمین دعویٰ تو بورڈ کو بدعنوانی سے پاک کرنے کا کرتے ہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے مدرسہ اسلامیہ ڈنگروارہ (مدرسہ نمبر44/205) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہاں کے اساتذہ 37 ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں کیوں کہ مدرسہ کو خواہ مخواہ جانچ کے دائرہ میں لاکر پریشان کیا گیا۔ جانچ مکمل ہونے کے بعد 6 جنوری 2020 کو چیئرمین نے تنخواہ کی ادائیگی کا حکم صادر کیا لیکن اس کے باوجود آج تک کمیشن کے چکر میں ان اساتذہ کو تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہے جو سرکاری عملہ اور مدرسہ بورڈ کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے۔نظرعالم نے کہا کہ ادھرمدرسہ بورڈ کی یہ روایت بن گئی ہے کہ کسی سے غلط الزام لگواکر جانچ قائم کردی جاتی ہے اور پھرتنگ کرنے اور کمیشن کھانے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ایک جانچ مکمل ہوئی نہیں کہ دوسری جانچ شروع ہوجاتی ہے اور یہ غریب اساتذہ اس جانچ کی چکی میں پستے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مدرسہ کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ شبیرنامی شخص کے ذریعہ الزام لگانے کے بعد درجنوں بار جانچ کرائی جاچکی ہے لیکن چیئرمین کے حکم کے باوجود تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے شاید اس انتظار میں کہ موٹی کمیشن کھلائی جائے ورنہ پھر کوئی الزام لگاکر جانچ کے دائرہ میں لے آیا جائے۔ مدرسہ اسلامیہ کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔اس طرح کی حالت کوئی ایک مدرسہ کی نہیں بلکہ کم و بیش بہارکے لگ بھگ مدرسوں کی بنی ہوئی ہے۔ مدرسہ دینیہ رام پور، دربھنگہ (مدرسہ نمبر252/05)کی بھی یہی حالت ہے۔ یہاں کے اساتذہ کی تنخواہ مارچ2014 سے ابھی تک نہیں ملی ہے۔یہاں کے اساتذہ اب خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ یہاں مدرسہ بورڈ کے ذریعہ مینیجنگ کمیٹی کے ڈسپیوٹ کامعاملہ پیدا کردیا گیاہے۔ اور دوسرے ضلع کے رہنے والے دلالی کے لئے مشہور مولوی ظہیرالحق کو اس کا سکریٹری بنایاگیا۔جب کہ گاؤں کے لوگوں نے کئی بار نئی کمیٹی کی منظوری کے لئے بورڈ میں درخواست دی اور کہا کہ مقامی شخص کو سکریٹری مقرر کیا جائے، لیکن رشوت کی وجہ سے آج تک گاؤں والوں کی درخواست پر کارروائی نہیں ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ مدرسہ بورڈیہاں کے اساتذہ کی تنخواہ ادا نہیں کررہی ہے۔ یہاں کے اساتذہ تنخواہ کی ادائیگی کے لئے پٹنہ ہائی کورٹ بھی گئے، ہائی کورٹ نے دو دو بارتنخواہ کی ادائیگی کے لئے آرڈربھی کیا اس کے باوجود بھی تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔ مدرسہ بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم لوگ ہائی کورٹ کو نہیں مانتے۔ ہم ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے اندر کام کرتے ہیں اس لئے مارچ 2014 سے فروری 2019تک کا بل پچھلے مہینہ سے ہی مدرسہ بورڈ میں پڑا ہوا ہے۔ نظرعالم نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سمیت تمام متعلقہ اہل کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ کم از کم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہی ان اساتذہ کے مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے ورنہ مجبوراً احتجاج کی راہ اختیار کرنی پڑے گی۔