*شبِ قدر اور اسکی فضیلت*
* از قلم : محمد عباس چمپارنی عربی پنجم دارالعلوم وقف دیوبند
اللہ رب العزت کا ہمارے اوپر کتنا بڑا انعام و احسان ہے کہ اللہ رب العزت ایک مرتبہ پھر سے ہمیں وہ رات عطا کرنے والا ہے جو رات ہزار مہینوں سے بھی افضل ہوا کرتی ہے ۔ ورنہ کتنے ہی ایسے تھے جو اس رات کے آنے سے پہلے ہی ہم سے جدا ہو گیۓ ۔ پس ہمیں خوش ہونا چاہیۓ کہ وہ رات جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہوا کرتی ہے دوبارہ ہماری زندگیوں میں آنے والی ہے ۔
ماہ رمضان اور اسکی انعام :
اللہ رب العزت نے اس امت کی فضیلت کے لیۓ اس امت کو اطاعت و بندگی اور اعمال صالحہ کے لیۓ بے شمار مواقع فراہم کیۓ ہیں ، تاکہ بندے اللہ کی رحمت و مغفرت اور جہنم سے خلاصی جیسے انعامات سے مستفد ہوں ، ان با برکت اوقات میں سے ایک رمضان المبارک کا مہینہ ہے ۔ ماہ رمضان کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس ماہ میں شبِ قدر ہے ۔ جس میں اللہ تعالی نے بے شمار برکتیں عطا فرمائی اور اس رات کو دیگر تمام راتوں پر فضیلت و بر تری دی ۔ ارشاد باری تعالی ہے ۔ الآیة :
اناانزلناہ فی لیلة القدر (1)وما ادراک ما لیلة القدر (2) ( الآخ )
( سورة القدر ) " "
شبِ قدر کی اہمیت :
شبِ قدر کی فضیلت قرآن و حدیث سے صراحتًہ ثابت ہے ۔ شب قدر عظمت و تقدس فضائل و کمالات کا مخزن ہے شب قدر کو تمام راتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔ کیوں کہ اس رات میں رحمت الٰہی کا نزول ہوتا ہے ۔ اور شب قدر کی اہمیت کا اندازہ اس سے بخوبی لگا سکتے ہیں کہ خالق لیل و نہار نے اس کی تعریف و توصیف میں مکمل سورت نازل فرما دیا " "
شبِ قدر اور اسکی فضیلت :
رمضان المبار کی راتوں میں سے ایک رات شبِ قدر کہلاتی ہے ۔ جو بہت ہی قدر و منزلت اور خیر و برکت کی حامل رات ہے ۔ اس رات کو اللہ تعالی نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے اور ہزار مہینے کے تراسی برس چار ماہ بنتے ہیں ؛ اس لیۓ " خیر من الف شھر ،، کہہ کر اس امر کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے ۔ کہ اللہ رب العزت جتنا زیادہ اجر عطا فرمانا چاہے گا ، عطا فرما دے گا ۔ اس اجر کا اندازہ انسان کے بس سے باہر ہے ۔
شبِ قدر کونسی رات ہے ؟
یہ بات تو طے ہے کہ شب قدر رمضان المبارک میں کوئ رات ہے ۔ لیکن تاریخ کی تعین میں علماء کا بڑا اختلاف ہے چالیس کے قریب اقوال ہیں ، لیکن صحیح حدیث میں یہ الفاظ موجود ہیں " تحروا لیلة القدر فی العشر الا و اخر من رمضان ؛؛ رمضان شریف کے آخیر عشرہ میں لیلة القدر کو تلاش کرو۔ دوسری حدیث پاک میں ہے کہ آخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ اکثر علماء کرام کی راۓ یہ ہے کہ رمضان المبارک کی ستائیسویں رات شب قدر ہے ۔ امام الائمہ سیدنا امام اعظم ابو حنیفہؒ کا موقف بھی یہی ہے ۔
شبِِ قدر میں قبولیتِ دعا :
شبِ قدر میں ایک ایسی ساعت ہے کہ اس میں جو دعا مانگی جاۓ وہ قبول ہوتی ہے ۔ لہذا : مسلمانوں کو چاہیۓ کہ شب قدر میں ایسی جامع دعا مانگیں جو دونوں جہانوں میں فائدہ بخش ہو ۔ مثلاً اپنے گناہوں کی بخشش اور رضاۓ الٰہی کے حصول کی دعا مانگی جاۓ ۔ ام المؤمنین سیّدہ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسولﷺ بتائیں کہ اگر مجھے لیلة القدر
( شبِ قدر ) کا پتہ چل جاۓ تو میں کونسی دعا مانگوں ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تم یہ دعا مانگوں " " الٌلٰھم انٌک عفو تحب العفوَ فاعف عنی ؛؛ اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند فرماتاہے پس مجھے معاف کر دے ۔
اخیر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم سب کو شبِ قدر کی ان متبرک راتوں میں اپنے رب کے حضور گڑ گڑا کر دعا کرنے اور اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین
* از قلم : محمد عباس چمپارنی عربی پنجم دارالعلوم وقف دیوبند
اللہ رب العزت کا ہمارے اوپر کتنا بڑا انعام و احسان ہے کہ اللہ رب العزت ایک مرتبہ پھر سے ہمیں وہ رات عطا کرنے والا ہے جو رات ہزار مہینوں سے بھی افضل ہوا کرتی ہے ۔ ورنہ کتنے ہی ایسے تھے جو اس رات کے آنے سے پہلے ہی ہم سے جدا ہو گیۓ ۔ پس ہمیں خوش ہونا چاہیۓ کہ وہ رات جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہوا کرتی ہے دوبارہ ہماری زندگیوں میں آنے والی ہے ۔
ماہ رمضان اور اسکی انعام :
اللہ رب العزت نے اس امت کی فضیلت کے لیۓ اس امت کو اطاعت و بندگی اور اعمال صالحہ کے لیۓ بے شمار مواقع فراہم کیۓ ہیں ، تاکہ بندے اللہ کی رحمت و مغفرت اور جہنم سے خلاصی جیسے انعامات سے مستفد ہوں ، ان با برکت اوقات میں سے ایک رمضان المبارک کا مہینہ ہے ۔ ماہ رمضان کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس ماہ میں شبِ قدر ہے ۔ جس میں اللہ تعالی نے بے شمار برکتیں عطا فرمائی اور اس رات کو دیگر تمام راتوں پر فضیلت و بر تری دی ۔ ارشاد باری تعالی ہے ۔ الآیة :
اناانزلناہ فی لیلة القدر (1)وما ادراک ما لیلة القدر (2) ( الآخ )
( سورة القدر ) " "
شبِ قدر کی اہمیت :
شبِ قدر کی فضیلت قرآن و حدیث سے صراحتًہ ثابت ہے ۔ شب قدر عظمت و تقدس فضائل و کمالات کا مخزن ہے شب قدر کو تمام راتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔ کیوں کہ اس رات میں رحمت الٰہی کا نزول ہوتا ہے ۔ اور شب قدر کی اہمیت کا اندازہ اس سے بخوبی لگا سکتے ہیں کہ خالق لیل و نہار نے اس کی تعریف و توصیف میں مکمل سورت نازل فرما دیا " "
شبِ قدر اور اسکی فضیلت :
رمضان المبار کی راتوں میں سے ایک رات شبِ قدر کہلاتی ہے ۔ جو بہت ہی قدر و منزلت اور خیر و برکت کی حامل رات ہے ۔ اس رات کو اللہ تعالی نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے اور ہزار مہینے کے تراسی برس چار ماہ بنتے ہیں ؛ اس لیۓ " خیر من الف شھر ،، کہہ کر اس امر کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے ۔ کہ اللہ رب العزت جتنا زیادہ اجر عطا فرمانا چاہے گا ، عطا فرما دے گا ۔ اس اجر کا اندازہ انسان کے بس سے باہر ہے ۔
شبِ قدر کونسی رات ہے ؟
یہ بات تو طے ہے کہ شب قدر رمضان المبارک میں کوئ رات ہے ۔ لیکن تاریخ کی تعین میں علماء کا بڑا اختلاف ہے چالیس کے قریب اقوال ہیں ، لیکن صحیح حدیث میں یہ الفاظ موجود ہیں " تحروا لیلة القدر فی العشر الا و اخر من رمضان ؛؛ رمضان شریف کے آخیر عشرہ میں لیلة القدر کو تلاش کرو۔ دوسری حدیث پاک میں ہے کہ آخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ اکثر علماء کرام کی راۓ یہ ہے کہ رمضان المبارک کی ستائیسویں رات شب قدر ہے ۔ امام الائمہ سیدنا امام اعظم ابو حنیفہؒ کا موقف بھی یہی ہے ۔
شبِِ قدر میں قبولیتِ دعا :
شبِ قدر میں ایک ایسی ساعت ہے کہ اس میں جو دعا مانگی جاۓ وہ قبول ہوتی ہے ۔ لہذا : مسلمانوں کو چاہیۓ کہ شب قدر میں ایسی جامع دعا مانگیں جو دونوں جہانوں میں فائدہ بخش ہو ۔ مثلاً اپنے گناہوں کی بخشش اور رضاۓ الٰہی کے حصول کی دعا مانگی جاۓ ۔ ام المؤمنین سیّدہ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسولﷺ بتائیں کہ اگر مجھے لیلة القدر
( شبِ قدر ) کا پتہ چل جاۓ تو میں کونسی دعا مانگوں ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تم یہ دعا مانگوں " " الٌلٰھم انٌک عفو تحب العفوَ فاعف عنی ؛؛ اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند فرماتاہے پس مجھے معاف کر دے ۔
اخیر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم سب کو شبِ قدر کی ان متبرک راتوں میں اپنے رب کے حضور گڑ گڑا کر دعا کرنے اور اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین