کورونا سے جیت کر ایک ماہ بعد گھر محمد وسیم
ایمس جھجھر میں ہوا علاج،دوا اور کھانا وقت پر ملا ,عملہ کا شکریہ ادا کیا۔
تبلیغی مرکز کا واقعہ سامنے آنے پر کورونا کی وبا کو مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش ہوتی رہی ہے.لیکن ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کا مرکز سے کوئی واسطہ نہیں ہے,پھر بھی عام نزلہ کھانسی وغیرہ ہونے پر خود اسپتال پہنچے اور اپنا علاج کرایا، حالانکہ ایسے عام لوگوں کو سرکاری اسپتالوں سے اس لئے واپس بھی کر دیا گیا کہ آپ کو معمولی نزلہ و کھانسی کی شکایت ہے ۔لیکن جب شکایت بڑھی تو پھر انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا۔راجدھانی کے ایسے ہی ایک شخص کو ایمس ججھر سے کورونا نیگیٹیو رپورٹ کے بعد رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کی کوگھر پہنچے۔ ان کے ساتھ یہاں کے عملے کا سلوک ان کے ساتھ اچھارہا، لیکن جذبہ رکھتے ہیں کہ ان کے پلازمہ سے دوسرے مریض صحت یاب ہوں اور جلد ہی اپنا پلازمہ عطیہ کریں گے۔شمال مشرقی دہلی کے یمنا وہار علاقہ کی نور الہی کی ایک نمبر گلی میں رہنے والے محمد وسیم نے بتایا کہ انہیں ایمس جھجھر میں کورینٹین کیا گیا تھا۔انہیں یہاں ایک کمرے میں رکھا گیا تھا,یہاں انہیں دوا میں پیرسیٹا مول کے ساتھ کھانسی کا سیرپ دیا جاتا تھا۔وٹامن سی بھی انہیں دی جاتی تھی۔اس دوران انہیں ناشتہ اور کھانا وقت سے ملتا تھا۔ان کا کہنا ہیکہ حالانکہ وہ تبلیغی مرکز سے نہیں ہیں لیکن تبلیغی مرکز کے بہت سے لوگ یہاں ٹھہرے ہوئے تھے۔ان کی تبلیغی مرکز سے یہاں پہنچے کئ لوگوں سے بات ہوتی تھی لیکن کسی نے کوئ شکایت وغیرہ کی بات نہیں کی۔انہوں نے بتایا کہ یہاں کے عملے کا سلوک ان کے ساتھ اچھا رہا کوئ خاص ایسی پریشانی نہیں ہوئ,جس کا ذکر کیا جائے۔حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہاں بتایا گیا کہ ان کے چار کانچ ٹیسٹ ہوئے ہیں جن میں کچھ منفی کچھ مثبت آئے۔راشٹریہ سہارا کو محمد وسیم نے بتایا کہ وہ 9 مارچ کو بزنس ٹور پر کیرالا گئے تھے اور وہ گیارہ مارچ کو کالی کٹ پہنچے اور کئ شہروں میں گئے۔ان کی واپسی بائیس مارچ کو دہلی ہوئ ,24مارچ کو انہیں کچھ انفیکشن ہوا تب وہ جی ٹی بی اسپتال پہنچے ۔یہاں انہوں نے عام نزلہ کی شکایت بتائ۔ڈاکٹروں نے کہا کہ انہیں کوئ زیادہ انفیکشن نہیں ہے۔وہ گھر واپس آگئے ۔26مارچ کو انہیں پھر نزلہ اور کھانسی کا اثر ہوا تو وہ جی ٹی بی اسپتال پہنچے جہاں سے انہیں آرا یم ایل اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ آر ایم ایل میں جانچ کے بعدانہیں ایمس ججھرہریانہ شفٹ کر دیا گیا۔وہ یہاں 29 دن رہے۔ یہاں انہیں بتایا گیا کہ پہلے 3 ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئ تھی,اس وجہ سے وقت زیادہ لگ گیا آخری دو ٹیسٹ رپورٹ نیگٹیو آئی۔ جس کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ کیرالہ ٹور پر جانے کے دوران نزلہ و کھانسی و دیگر شکایت پیدا ہوئیں،وہ ایسا محسوس کرتے ہیں۔
اس دوران محمد وسیم نے کہا کہ وہ تبلیغی مرکز سے ایمس جھجھر نہیں گئے۔اپنے گھر سے ہی جی ٹی بی اور آر ایم ایل کے بعد روٹین جانچ کے بعد یہاں پہنچے۔انہوں نے بتایا کہ ایمس میں کسی طرح کی جانبداری عملے کے ذریعہ نہیں کی گئ ۔ان کے ساتھ یا کسی دیگر کے ساتھ کوئ ایسی بات سامنے نہیں آئ ۔یہاں سبھی کے ساتھ سرکاری عملے کا رویہ ٹھیک رہا۔انہوں نے کہا کہ کئ جماعت کے لوگوں سے ان کی بات ہوئ۔ان کے ذریعہ بھی ایسا کوئ واقعہ ان کے سامنے بیان نہیں کیا گیا۔
اس موقع پر محمد وسیم نے کہا کہ وہ ابھی کمزوری محسوس کر رہے ہیں لیکن وہ جذبہ رکھتے ہیں کہ جلد ہی پلازمہ عطیہ کریں گے ۔انہیں خوشی ہوگی کہ ان کے پلازمہ عطیہ سے کسی انسان کی جان بچے ۔چاہے وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنا پلازمہ انسانیت کے ناطے عطیہ کریں گے تاکہ کسی ہندوستانی کو صحت یاب کرنے میں ان کا ہدیہ کام آسکے۔