رمضان المبارک کا آخری عشرہ جاری ہے اور عید الفطر کی آمد آمد ہے، لیکن اس سال دو سو سے زائد ممالک کو اپنے لپیٹ میں لینے والی مہلک وبا کووڈ-19کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہے، جس کی وجہ سے رمضان المبارک کی تمام رونقیں ختم ہیں۔ جب ماہِ مبارک کی تمام بہاریں بے مزہ ہوگئی ہوں تو ایسے میں عید کی خوشیاں منانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔
لہٰذا تمام مسلمانانِ ہند کے نام اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الفطر نہایت سادگی کے ساتھ منائیں اور عید کی خریداری کے لئے کوئی بھی فرد با الخصوص خواتین ہرگز بازاروں یا شاپنگ مالس میں نہ جائیں۔
رونقیں اور عبادتیں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے جاری لاک ڈائون کی نظر ہوگئی ہیں، تمام کاروبار ٹھپ ہونے کی وجہ سے معاشی طور پر ہرشخص متأثر ہوا ہے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ عام زندگی کب بحال ہوگی۔ اس لئے آئندہ دنوں میں مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔
لہٰذا احتیاط کاتقاضہ یہ ہے کہ اس مرتبہ عید الفطر کے موقع پر کسی بھی قسم کی خریداری نہ کی جائے بلکہ عیدالفطر گھر میں موجود سادگی سے منائی جائے۔ کی اپیل جاری کرتے ہوئے نشانہ بنانے والی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے امت مسلمہ کے ہرفرد کو متحرک اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔
اس لئے شب قدر جمعۃ الوداع یا عید الفطر کے موقع پر اجتماعیت سے قطعی طور پر اجتناب کیاجائے بلکہ اکابر علمائے کرام اور مفتیان کرام نے نافذ لاک ڈائون کے مد نظر جو شرعی رہنما ہدایات جاری کی ہیں ان ہی رہنمایانہ خطوط پر عمل کرتے ہوئے عید الفطر سادگی کے ساتھ منائیں اور عید کی خریداری کے لئے بازاروں میں جانے کا ارادہ بالکل ترک کردیں اور ایسا کوئی کام نہ کریں جو امت کے لئے پریشانی یا پشیمانی کا سبب بن جائ
مسلمان چونکہ ایک ماہ تک روزے رکھ کر نماز تراویح کا اہتمام اور آخری عشرہ میں اعتکاف کے ذریعہ سے اُخروی نعمتوں کے حصول کی سعی کرنے کے بعد عیدگاہ جاکر دورکعت سجدہ شکر اداکرکے امنِ عالم کے لئے دعائیں کرتا ہے، لیکن اس سال کورونا وائرس نے پوری دنیاکا نقشہ تبدیل کردیاہے۔
ضمیر احمد خان ضلع چیئرمین یوتھ مدر ٹریسا فاؤنڈیشن مہراجگنج نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے اس سے بڑی قیامت کی گھڑی کیا ہوگی کہ مساجد کے دروازے مسلمانوں کے لئے بند ہیں، اس لئے جب مساجد بے نور ہیں تو ہم عید کے موقع پر کس طرح نیا لباس پہن سکتے ہیں۔ چونکہ نماز عید الفطر واجب ہے اس لئے سجدۂ شکر اداکریں لیکن کسی بھی قسم کی خریداری سے پرہیز کرتے ہوئے سادگی کا اظہار کریں۔
یہاں تک کے نماز جمعہ کی ادائیگی اور رمضان المبارک کے دیگر اجتماعات پر بھی پابندی نافذ ہے، لیکن اب کچھ لوگ اس کوشش میں ہیںکہ بازاروں کو کھلوایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان خریداری کے لئے باہر نکلیں گے تو معاشرتی فاصلہ کے خلاف ورزی لازماً ہوگی اور ہمارا فرقہ پرست میڈیا عیدکی خریداری کے بہانے ایک مرتبہ پھرمسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنائے گا، اس لئے علماء نے کافی غوروفکر کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس مرتبہ عید کے لئے خریداری نہ کی جائے اور عید الفطر نہایت سادگی کے ساتھ منائی جائے
ضمیر احمد خان نے تمام براد اسلام سے اپیل کیا ہے کہا کہ عید کی رقم غریب ہمسایوں، بیوائوں، بیماروں، فاقہ کشوں اور مستحقین کی بھرپور مدد کی جائے۔ شکریہ
لہٰذا تمام مسلمانانِ ہند کے نام اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الفطر نہایت سادگی کے ساتھ منائیں اور عید کی خریداری کے لئے کوئی بھی فرد با الخصوص خواتین ہرگز بازاروں یا شاپنگ مالس میں نہ جائیں۔
رونقیں اور عبادتیں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے جاری لاک ڈائون کی نظر ہوگئی ہیں، تمام کاروبار ٹھپ ہونے کی وجہ سے معاشی طور پر ہرشخص متأثر ہوا ہے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ عام زندگی کب بحال ہوگی۔ اس لئے آئندہ دنوں میں مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔
لہٰذا احتیاط کاتقاضہ یہ ہے کہ اس مرتبہ عید الفطر کے موقع پر کسی بھی قسم کی خریداری نہ کی جائے بلکہ عیدالفطر گھر میں موجود سادگی سے منائی جائے۔ کی اپیل جاری کرتے ہوئے نشانہ بنانے والی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے امت مسلمہ کے ہرفرد کو متحرک اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔
اس لئے شب قدر جمعۃ الوداع یا عید الفطر کے موقع پر اجتماعیت سے قطعی طور پر اجتناب کیاجائے بلکہ اکابر علمائے کرام اور مفتیان کرام نے نافذ لاک ڈائون کے مد نظر جو شرعی رہنما ہدایات جاری کی ہیں ان ہی رہنمایانہ خطوط پر عمل کرتے ہوئے عید الفطر سادگی کے ساتھ منائیں اور عید کی خریداری کے لئے بازاروں میں جانے کا ارادہ بالکل ترک کردیں اور ایسا کوئی کام نہ کریں جو امت کے لئے پریشانی یا پشیمانی کا سبب بن جائ
مسلمان چونکہ ایک ماہ تک روزے رکھ کر نماز تراویح کا اہتمام اور آخری عشرہ میں اعتکاف کے ذریعہ سے اُخروی نعمتوں کے حصول کی سعی کرنے کے بعد عیدگاہ جاکر دورکعت سجدہ شکر اداکرکے امنِ عالم کے لئے دعائیں کرتا ہے، لیکن اس سال کورونا وائرس نے پوری دنیاکا نقشہ تبدیل کردیاہے۔
ضمیر احمد خان ضلع چیئرمین یوتھ مدر ٹریسا فاؤنڈیشن مہراجگنج نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے اس سے بڑی قیامت کی گھڑی کیا ہوگی کہ مساجد کے دروازے مسلمانوں کے لئے بند ہیں، اس لئے جب مساجد بے نور ہیں تو ہم عید کے موقع پر کس طرح نیا لباس پہن سکتے ہیں۔ چونکہ نماز عید الفطر واجب ہے اس لئے سجدۂ شکر اداکریں لیکن کسی بھی قسم کی خریداری سے پرہیز کرتے ہوئے سادگی کا اظہار کریں۔
یہاں تک کے نماز جمعہ کی ادائیگی اور رمضان المبارک کے دیگر اجتماعات پر بھی پابندی نافذ ہے، لیکن اب کچھ لوگ اس کوشش میں ہیںکہ بازاروں کو کھلوایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان خریداری کے لئے باہر نکلیں گے تو معاشرتی فاصلہ کے خلاف ورزی لازماً ہوگی اور ہمارا فرقہ پرست میڈیا عیدکی خریداری کے بہانے ایک مرتبہ پھرمسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنائے گا، اس لئے علماء نے کافی غوروفکر کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس مرتبہ عید کے لئے خریداری نہ کی جائے اور عید الفطر نہایت سادگی کے ساتھ منائی جائے
ضمیر احمد خان نے تمام براد اسلام سے اپیل کیا ہے کہا کہ عید کی رقم غریب ہمسایوں، بیوائوں، بیماروں، فاقہ کشوں اور مستحقین کی بھرپور مدد کی جائے۔ شکریہ