اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کتاب کانام: فیضان شجاعتؒ صفحہ: ١٥٦ تبصرہ نگار: محمد سرتاج :متعلم عالیہ ثانیہ شریعہ دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ مہراج گنج یوپی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 3 May 2020

کتاب کانام: فیضان شجاعتؒ صفحہ: ١٥٦ تبصرہ نگار: محمد سرتاج :متعلم عالیہ ثانیہ شریعہ دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ مہراج گنج یوپی

کتاب کانام: فیضان شجاعتؒ



صفحہ:  ١٥٦

تبصرہ نگار: محمد سرتاج :متعلم عالیہ ثانیہ شریعہ

 دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ مہراج گنج یوپی



       ڈیڑھ سو صفحات پر مشتمل کہنہ مشق ،ادیب و شاعر، مولانا نوراللہ نور قاسمی صاحب کے قلم سے نکل کر منظر عام پر آنے والی کتاب،" فیضان شجاعت " افسانویت سے اپنے رشتے ناطے توڑے حقیقت سے لبریز نمونہ اسلاف، زبدۃ الصالحین، استاذ الاساتذہ، حافظ شُجاعت علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی سوانح عمری ہے سوانح نگار نے اپنے زور قلم سے ان کی احوال زندگانی کا ایسا نقشہ و تصویر کھینچا ہے جو کبھی اشک بہانے پر مجبور کرتے ہیں تو کبھی ان کی کامیابی و کامرانی پر بے چین و بے قرار دل بھی فرط مسرت سے جھوم اٹھتا ہے اور ہمیں پیغام دے جاتا ہے۔


ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری  پہ  روتی ہے

 بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا


زہدوتقوی نیکی اور پرہیزگاری میں آپ کی ذات مرجع خلائق تھی، نہایت متواضع، اور منکسر المزاج ،خوش اخلاق، اتباع سنت کے مجسم پیکر، اور حق و صداقت کے علمبردار تھے، کم گوئی و سادگی، اور انکساری آپ کی بڑی صفت تھی، سخاوت اور مہمان نوازی میں ضرب المثل تھے، ایثار و خلوص کے جذبے سے آپ کا دل سرشار تھا معاشرے کی اصلاح ودرستگی کے لیے ہمیشہ مضطرب اتنا کے پورے خطے کو شرک وبدعت وخرافات، اور جہالت کے عمیق غار سے نکال کر صراط مستقیم پر گامزن کرنا آپ کا شیوہ تھا، منافق کی تین علامتیں (١) کذب و دروغگوئی، (٢) وعدہ خلافی، اور (٣) خیانت کے برعکس صادق القول، ایفاء عہد، اور امانت دار تھے، اوقات کے پابند، حلیم و بردبار اتنا کہ دشمن سے بھی بدلہ نہ لیتے، بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر شفقت کرتے۔

الغرض کتاب کا مطالعہ کرکے ایسا لگا کہ وہ ایک ایسی ذات تھی جو اللہ عزوجل کے اوامر کی اتباع اور نواہی سے اجتناب کیے اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام سنتوں کو اپنے اندر جذب کیے ہوئی ہو، پھر کیا ہوا؟ اپنے دامن میں سمیٹے ان ساری صفات کو لئے سپرد خاک ہوگئے۔

بہت تکلیف دیتی ہیں.....تیری یادیں

تیرے  قصے  تیری     باتیں

فقط اتنا ہی      کہنا ہے  کہ

لوٹ آؤ      تو        اچھا ہے


جب بھی ایسی شخصیت کو دارفانی سے کوچ کرتے دیکھتا ہوں تو رہ رہ کے یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ سفینے بھر رہے ہیں اور سینے خالی ہوتے جا رہے ہیں  کتب خانوں میں کتابوں کے انبار ہیں لیکن علم و عمل کی کمی ہے کیوں؟.......... خیر مستقبل فیوچر سے فقدان امید، قانون فطرت سے انکار کے مرادف ہوگا مگر اتنا تو ہر کوئی محسوس کر ہی سکتا ہے کہ ہماری نئی نسل کو ہمارے بزرگوں کے جلائے شمع علم و معرفت کے لئے بہت جدوجہد اور سعی پیہم کرنا پڑے گی۔


نہیں ہے اقبال نا امید اپنی کشت ویراں سے

ذرا  نم ہو  تو یہ مٹی  بہت زرخیز ہے ساقی