*اقلیتی طبقے کو ہراساں کرنا بند کیا جائے، شاہد آفریدی*
مدھوبنی محمد سالم آزاد
حقوق نسواں کے لیے آواز اٹھانے والی اور جامعہ کی طالبہ صفورہ زرگر اور عشرت جہاں کو آخر کیوں گرفتار کیا گیا؟
دہلی فساد کے دو مہینے بعد جامعہ کے طالبہ صفورہ زرگر اور عشرت جہاں کی پچھلے دنوں گرفتاری ہوئی اور ان پر یو اے پی اے چارج لگا دیا گیا، جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے کچھ خواتین کے سامنے تقریر کرنے کے وجہ سے ملک سے غداری معاملہ درج کر لیا گیا، حالانکہ پولیس کے پاس ان کے خلاف کوئی پختہ ثبوت بھی نہیں ہے ، نہ ویڈیو فوٹیج نا فون کال،نہ ایسی کوئی چیز جس مانا جائے صفورہ نے فساد برپا کیا ہو،
، جامعہ کے ایک دوسرےطالب علم ضروری اور صحافی تسلیم کو بھی دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے،ایسے عالم میں جب ساری دنیا کورونا وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے، ہمارے ملک کے سیکیورٹی ادارے اور سیاسی جماعت ایک خاص طبقے پیچھے پڑی ہوئی ہے، اور اسے ہراساں کرنے میں مشغول ہے، گزشتہ کل چار بجے پولیس تسلیم کے گھر پہنچی اور تفتیش کے نام پر اسے چند دوستوں کے ساتھ اٹھا لیا ، کس لئے اور کس تعزیرات کے تحت انہیں گرفتار کیا پولیس نے ابھی تک اس کا خلاصہ نہیں کیا ہے، واضح رہے کہ تسلیم جامعہ کے طالب علم ساتھ ساتھ ایک بےباک صحافی بھی ہیں، شاہین باغ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف چل رہے مظاہرے کی رپورٹنگ بھی کر چکے ہیں، اس سے قبل جامعہ پی ایچ ڈی کے طالب علم میران حیدر کو بھی دہلی پولیس نے گرفتار کر کے اس پر "یو اے پی اے" چارج لگا دیا تھا، ان کی خطا یہ تھی کہ عالمی وبا کورونا میں راحت رسانی کا سامان دہلی کے عوام تک پہنچا رہے تھے، حالیہ چند دنوں میں ایک خاص طبقے پر تعزاتی دفعہ این ایس اے اور یو اے پی اے کا مقدمہ درج کر کے حراساں کیا جاتا ہے، اور اس کی زندگی کو ناکارہ بنایاجاتا ہے، اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، آخر کب تک اقلیتی برادری سوتیلاپن کیا جاتا رہے گا، کیا اس ملک میں مسلمان ہونا جرم ہے، اتنی قربانیوں کے باوجود ہماری وفاداری پر کسی کو شک کیوں ، انصاف پسند طبقہ اس ناانصافی کبھی برداشت نہیں کرسکتا،ہم ظلم کے خلاف ہمیشہ ہر سطح پر آواز اٹھاتے رہیں گے،
مدھوبنی محمد سالم آزاد
حقوق نسواں کے لیے آواز اٹھانے والی اور جامعہ کی طالبہ صفورہ زرگر اور عشرت جہاں کو آخر کیوں گرفتار کیا گیا؟
دہلی فساد کے دو مہینے بعد جامعہ کے طالبہ صفورہ زرگر اور عشرت جہاں کی پچھلے دنوں گرفتاری ہوئی اور ان پر یو اے پی اے چارج لگا دیا گیا، جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے کچھ خواتین کے سامنے تقریر کرنے کے وجہ سے ملک سے غداری معاملہ درج کر لیا گیا، حالانکہ پولیس کے پاس ان کے خلاف کوئی پختہ ثبوت بھی نہیں ہے ، نہ ویڈیو فوٹیج نا فون کال،نہ ایسی کوئی چیز جس مانا جائے صفورہ نے فساد برپا کیا ہو،
، جامعہ کے ایک دوسرےطالب علم ضروری اور صحافی تسلیم کو بھی دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے،ایسے عالم میں جب ساری دنیا کورونا وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے، ہمارے ملک کے سیکیورٹی ادارے اور سیاسی جماعت ایک خاص طبقے پیچھے پڑی ہوئی ہے، اور اسے ہراساں کرنے میں مشغول ہے، گزشتہ کل چار بجے پولیس تسلیم کے گھر پہنچی اور تفتیش کے نام پر اسے چند دوستوں کے ساتھ اٹھا لیا ، کس لئے اور کس تعزیرات کے تحت انہیں گرفتار کیا پولیس نے ابھی تک اس کا خلاصہ نہیں کیا ہے، واضح رہے کہ تسلیم جامعہ کے طالب علم ساتھ ساتھ ایک بےباک صحافی بھی ہیں، شاہین باغ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف چل رہے مظاہرے کی رپورٹنگ بھی کر چکے ہیں، اس سے قبل جامعہ پی ایچ ڈی کے طالب علم میران حیدر کو بھی دہلی پولیس نے گرفتار کر کے اس پر "یو اے پی اے" چارج لگا دیا تھا، ان کی خطا یہ تھی کہ عالمی وبا کورونا میں راحت رسانی کا سامان دہلی کے عوام تک پہنچا رہے تھے، حالیہ چند دنوں میں ایک خاص طبقے پر تعزاتی دفعہ این ایس اے اور یو اے پی اے کا مقدمہ درج کر کے حراساں کیا جاتا ہے، اور اس کی زندگی کو ناکارہ بنایاجاتا ہے، اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، آخر کب تک اقلیتی برادری سوتیلاپن کیا جاتا رہے گا، کیا اس ملک میں مسلمان ہونا جرم ہے، اتنی قربانیوں کے باوجود ہماری وفاداری پر کسی کو شک کیوں ، انصاف پسند طبقہ اس ناانصافی کبھی برداشت نہیں کرسکتا،ہم ظلم کے خلاف ہمیشہ ہر سطح پر آواز اٹھاتے رہیں گے،