اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: عیدالفطر کاپیغام ملت اسلامیہ کے نام!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 24 May 2020

عیدالفطر کاپیغام ملت اسلامیہ کے نام!

 از قلم مفتی محمد نوراللہ قاسمی دربھنگوی
___________
مکرمی !
عیدالفطر مسلمانوں کا اسلامی تہوار اور خوشیوں کی بہار ہے ،ہر مسلم اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اس خوشی کو منانا چاہتا ہے،کوئی اس خوشی کو بہت مزے سے اپنے اہل و عیال کے ساتھ گزارتا ہے اور کوئی مسکراتے چہروں کو دیکھ کر ہی اپنے دل کو بہلا رہا ہوتا ہے،اس مبارک دن میں ہر شخص یہ دیکھتا ہے میں کتنا خوش ہوں اور ہر کوئی ایک دوسرے سے بڑھ کے اپنے خوش ہونے کا اظہار کرنا چاہتا ہے۔
            آومل کر مانگیں دعائیں ہم عید کے دن
            باقی نہ رہے کوئی بھی غم عید کے دن
            ہر آنگن میں خوشیوں بھرا سورج اترے
            اور چمکتارہے ہر آنگن عید کے دن

عیدالفطر کے پر مسرت موقع پر جو آپس میں کسی وجہ سے ناراض ہیں ان کو ایک دوسرے سے صلح کر لینی چاہیے اور بروز عید ایک دوسرے سے بغل گیر ہونا چاہیے۔ عید کے دن دل میں کوئی رنجش نہ رکھیں کیونکہ عید آتی ہے اور خوشیاں دے کر چلی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیںکہ اور جب انسان اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے سرفراز ہو تو اسے چاہیے کہ وہ خوب خوشیاں منائے عید کے دن مسلمانوں کی مسر ت اور خوشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خدا کے احکامات کی ایک ماہ تک سختی سے تعمیل کی اور اس تعمیل کے بعد خوش و مسرور رہتے ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مشہور صحابی تھے آپ سے روایت کرتے ہیں، کہ عیدالفطر کے دن حضور میدان میں عید کی نماز ادا فرماتے نماز کی ادائیگی کے بعد لوگوں سے ملاقات کرتے پھر واپس گھر آجاتے۔
آپ جانتے ہیں کہ عید الفطرکا دن مومنین کو پورے ایک ماہرمضان المبارک کی عبادات کے بعد نصیب ہوتا ہے۔رمضان المبارک میں وہ اپنے آپ کو ظاہر ی اور باطنی طور پر پاک کرتے ہیں اور اللہ کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں،جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ اُن سے راضی ہوتا ہے۔صحیح روایات سے معلوم ہوتا ہے ،سعدؓ بن اوس انصاری اپنے والد حضرت اویسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ و سلم نے ارشاد فرمایا :جب عید الفطر کا دن آتا ہے تو خدا کے فرشتے تمام راستوں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے مسلمانو! رب کے پاس چلو جو بڑا کریم ہے ،نیکی اوربھلائی کی راہ بتاتا اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دیتا ہے اوراس پر بہت انعام سے نوازتا ہے، تمہیں اس کی طرف سے روزے رکھنے کا حکم دیا گیا تو تم نے روزے رکھے اور اپنے رب کی اطاعت گزاری کی ۔تمہیں اس کی طرف سے تراویح پڑھنے کا حکم دیا گیا تو تم نے تراویح پڑھی سو اب چلو اپنا انعام لو، اور جب لوگ عید کی نماز پڑھ لیتے ہیں تو ایک فرشتہ اعلان کرتا ہے،اے لوگو! تمہارے رب نے تمہاری بخشش فرمادی پس تم اپنے گھروں کو کامیاب و کامران لوٹو یہ عید کا دن انعام کا دن ہے۔ اس اجر و انعام اور رحمت و مغفرت کے تعلق سے یہ اضافہ بھی ملتا ہے کہ ، جب لوگ عید گاہ میں آجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے: جن مزدور وں نے اپنا پورا کام کیا ہو اُس کی مزدوری کیا ہے! فرشتے عرض کرتے ہیں اُس کی مزدوری یہ ہے کہ اسے پورا اجر دیا جائے، تب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ جن لوگوں نے روزے رکھے اور نمازیں پڑھیں ان کے عوض میں، میں نے انہیں مغفرت سے نوازدیا۔یہ اللہ تعالیٰ کا بے انتہا کرم ہی ہے کہ وہ ہمیں دنیا میں بھی خوشیاں مہیا کراتا ہے،اُن اعمال کے بدلہ جو ہم نے خالص اس کی رضا کے لیے انجام دی ہیں اور آخرت کا اجر تو اس سے زائد ہے اور وہی اجرِ عظیم ہے۔ہم نے رمضان میں روزے رکھے اورعبادات انجام دی  تھیں کہ اللہ تعالیٰ نے بغیر دیر کیے ہمیں ہماری مزدوری اور اجرت عطافرمادی،یہی اللہ کی سنت ہے اور اسی طریقہ کو مسلمانوں کو بھی اختیارکرنا چاہیے۔
اگر ہمارے پڑوس میں خاندان میں کوئی عید کی خوشیوں میں شامل نہیں ہو سکتا غربت کی وجہ سے تو اس کی مدد کرنے سے ہی عید کی دلی خوشیاں ملیں گئیں ، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مہنگائی نے عوام میں سے اکثریت کی زندگی مشکل کر دی ہے ہم کو چاہیے خاص طور پر ان مسلمانوں کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کریں جن کو ایک وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی تا کہ وہ غریب مسلمان بھی مسرتوں اور خوشیوں کا تھوڑا سا حصہ حاصل کر سکیں اور ویسے بھی ایک غریب مسلمان کی خوشی کے موقع پر بے لوث مدد اور خدمت کرنے سے جو روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے وہ لازوال ہوتی ہے۔ اور ایسی مدد کرنے پر خدا اور رسول ﷺ بھی خوش ہوتے ہیں اور اگر ہو سکے تو ابھی سے ان کی مدد کر دیں تاکہ وہ اپنے بچوں کے لیے کپڑے خرید سکے ،یہ ہمارا ان پر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے ہم پر فرض ہے ، اللہ نے ہم کو دیا ہے تو ہماری ذمہ داری بھی بنتی ہے۔