تحریر: محمد سالم قاسمی
نائب مہتمم جامعہ قاسمیہ خیرالعلوم نانپارہ بہرائچ
___________
اس وقت جہاں پورا ملک کرونا وایریس جیسی لاعلاج بیماری کی چپیٹ میں ہے روزآنہ ہزاروں مریض پائے جا رہے ہیں ہسپتالوں میں مریض کے لیے آکسیجن اور بیڈ کم پڑ گیے ہیں مہنگائی زوروں پر ہے کھانے پینے کی اشیاء پیٹرول ڈیزل اور گیس کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ملک کی معیشت کا برا حال ہے سرکار کی بے توجہی اور ناکامی کی وجہ سے غریب و مزدور طبقہ بھکمری کا شکار ہیں اور ان تمام حالات میں موجودہ سرکار کی ناکامی اور بے حسی جگ ظاہر ہو چکی ہے اب ایسے ناگفتہ بہ حالات میں جہاں لوگ بلا تفریق مذہب و ملت ایک
دوسرے کی مدد کرتے ذات پات برادری سے اوپر اٹھ کر آپسی بھائی چارگی کو فروغ دیتے نفرت کی دیوار گرا دی جاتی اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہوتے مگر اس کے برعکس ہمارے ملک میں ایسے حالات میں بھی گودی میڈیا اور نیوز چینلس کے اینکر ڈیبیٹ میں مسلمانوں اور ہمارے بزرگ علماء کے خلاف زہر افشانی کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف دہشت گرد تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں کوشاں ہیں کہیں غریب ٹھیلا لگانے والے مسلمان کو خاص ذہنیت کے لوگ اپنے محلّے میں سامان فروخت کرنے سے منع کر رہے ہیں اور اگر کوئی مسلمان سامان فروخت کرنے چلا بھی جائے تو اس کی لنچنگ کردی جاتی ہے اس کے سامان کو برباد کر دیا جاتا ہے کہیں راہ چلتے مسلمان کا نام پوچھ کر کرونا پھیلانے کے الزام میں زد و کوب کیا جاتا ہے تو کہیں مسلمانوں کے خلاف جھوٹی جاسوسی کی جارہی ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ان تمام واقعات میں حکومت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے
حکومت کا کام تھا کی مجرموں کو کیفر کرداد تک پہنچاتی مظلوم کے لیے انصاف کو یقینی بناتی اور ظلم و ستم کو انصاف کی بالادستی سے ختم کرتی لیکن ابھی تک ہجومی تشدد کے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں ان میں مقامی پولس اور بر سر اقتدار پارٹی کے عہدے دار لوگ صرف تماش بین بنے نظر آتے ہیں ایسا لگتا ہے جیسے مسلمانوں کی ماب لنچنگ حکومت کی پشت پناہی میں ہو رہی ہے ابھی حال میں سلیم اور اسرار نام کے دو لوگوں کی سنگھی بھیڑیوں کی طرف سے ماب لنچنگ کی گئی اور ابھی تک ان مجرموں کو پکڑا نہیں جا سکا ہے،
ہم مسلمانان ہند حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنایا اور اسکے روک تھام کے لیے کڑے سے کڑا قدم اٹھایا جائے اور سزا کا تعین کرکے ظالموں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو ملک کے حالات کیا ہونگے کچھ کہا نہیں جا سکتا،
وہیں تمام مسلمانوں سے گزارش ہیکہ خدا نا کرے کبھی آپ کے ساتھ ایسے حالات پیش آئیں تو آپ خود سپردگی اور ظاموں کے آگے گڑگڑانے اور رحم کی بھیک مانگنے کے بجائے اپنی حفاظت خود کریں جہاں تک ممکن ہو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو!
نائب مہتمم جامعہ قاسمیہ خیرالعلوم نانپارہ بہرائچ
___________
اس وقت جہاں پورا ملک کرونا وایریس جیسی لاعلاج بیماری کی چپیٹ میں ہے روزآنہ ہزاروں مریض پائے جا رہے ہیں ہسپتالوں میں مریض کے لیے آکسیجن اور بیڈ کم پڑ گیے ہیں مہنگائی زوروں پر ہے کھانے پینے کی اشیاء پیٹرول ڈیزل اور گیس کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ملک کی معیشت کا برا حال ہے سرکار کی بے توجہی اور ناکامی کی وجہ سے غریب و مزدور طبقہ بھکمری کا شکار ہیں اور ان تمام حالات میں موجودہ سرکار کی ناکامی اور بے حسی جگ ظاہر ہو چکی ہے اب ایسے ناگفتہ بہ حالات میں جہاں لوگ بلا تفریق مذہب و ملت ایک
دوسرے کی مدد کرتے ذات پات برادری سے اوپر اٹھ کر آپسی بھائی چارگی کو فروغ دیتے نفرت کی دیوار گرا دی جاتی اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہوتے مگر اس کے برعکس ہمارے ملک میں ایسے حالات میں بھی گودی میڈیا اور نیوز چینلس کے اینکر ڈیبیٹ میں مسلمانوں اور ہمارے بزرگ علماء کے خلاف زہر افشانی کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف دہشت گرد تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں کوشاں ہیں کہیں غریب ٹھیلا لگانے والے مسلمان کو خاص ذہنیت کے لوگ اپنے محلّے میں سامان فروخت کرنے سے منع کر رہے ہیں اور اگر کوئی مسلمان سامان فروخت کرنے چلا بھی جائے تو اس کی لنچنگ کردی جاتی ہے اس کے سامان کو برباد کر دیا جاتا ہے کہیں راہ چلتے مسلمان کا نام پوچھ کر کرونا پھیلانے کے الزام میں زد و کوب کیا جاتا ہے تو کہیں مسلمانوں کے خلاف جھوٹی جاسوسی کی جارہی ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ان تمام واقعات میں حکومت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے
حکومت کا کام تھا کی مجرموں کو کیفر کرداد تک پہنچاتی مظلوم کے لیے انصاف کو یقینی بناتی اور ظلم و ستم کو انصاف کی بالادستی سے ختم کرتی لیکن ابھی تک ہجومی تشدد کے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں ان میں مقامی پولس اور بر سر اقتدار پارٹی کے عہدے دار لوگ صرف تماش بین بنے نظر آتے ہیں ایسا لگتا ہے جیسے مسلمانوں کی ماب لنچنگ حکومت کی پشت پناہی میں ہو رہی ہے ابھی حال میں سلیم اور اسرار نام کے دو لوگوں کی سنگھی بھیڑیوں کی طرف سے ماب لنچنگ کی گئی اور ابھی تک ان مجرموں کو پکڑا نہیں جا سکا ہے،
ہم مسلمانان ہند حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنایا اور اسکے روک تھام کے لیے کڑے سے کڑا قدم اٹھایا جائے اور سزا کا تعین کرکے ظالموں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو ملک کے حالات کیا ہونگے کچھ کہا نہیں جا سکتا،
وہیں تمام مسلمانوں سے گزارش ہیکہ خدا نا کرے کبھی آپ کے ساتھ ایسے حالات پیش آئیں تو آپ خود سپردگی اور ظاموں کے آگے گڑگڑانے اور رحم کی بھیک مانگنے کے بجائے اپنی حفاظت خود کریں جہاں تک ممکن ہو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو!