اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: گھر اور گھرانہ تحریر ۔۔۔۔۔ امانت اللہ سہیل تیمی مترجم: دعوت و ارشاد سینٹر المطعن سعودی عرب

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 4 June 2020

گھر اور گھرانہ تحریر ۔۔۔۔۔ امانت اللہ سہیل تیمی مترجم: دعوت و ارشاد سینٹر المطعن سعودی عرب


گھر اور گھرانہ

تحریر ۔۔۔۔۔
امانت اللہ سہیل تیمی
مترجم: دعوت و ارشاد سینٹر المطعن سعودی عرب

یہ امر مسلم ہے کہ انسانی ضرروتوں میں ایک اہم آدمی کے پاس اپنا گھر ہونا ہے اگر آدمی کے پاس گھر نہ تو وہ بہت پریشان ،متفکر اور آسمان تلے سونے پر لاچار و بےبس در در مارا بھٹکنا پھرتا رہتا ہے کیونکہ زندگی کا لازمی حصہ گھر کا ہونا ہے جس کے بغیر جیون ادھورا ہے
یہ حقیقت ہے کہ وہ آدمی خوش نصیب تصور کیا جاتا ہے جس کے پاس سر کے اوپر چھت ،دو وقت کی روٹی اور تن چھپانے کو کپڑے میسر ہوں یہی وجہ ہیکہ آدمی جیون بھر تد ودو بھاگ دوڑ اور مصائب ومشکلات کو برداشت کر اک گھر بناتا ہے تاکہ وہ ماں باپ ،بیوی اور بچوں کے ساتھ  سکون و آرام سے زندگی بسر کرسکے
اپنی انتھک محنتوں کے سبب جب اپنے جھونپری نشیمن اور آشیانہ کی طرف دیکھتا ہے تو اسے معمولی سا گھر بھی سپنوں کا  سیش محل معلوم پڑتا ہے
ہمیں سوچنا چاہیئے ایسے لوگوں کے بارے میں جو فٹ پاتھ ،سڑکوں، شاہراہوں، پارکوں اور آسمانوں تلے سونے آرام کرنے اور سہارا لینے پر مجبور ہوتے ہیں بسا اوقات ہم کسی کی زبان  سے یہ کہتے ہوئے سنتے ہیں کہ میرے پاس گھر نہیں ہے اسی لئے کبھی فلاں کے گھر تو کبھی ہوٹل ،شاہراہ ،پارک اور فٹ پاتھ  پر سوکر رات گزار لیا کرتا ہوں
بڑا ہو یا چھوٹا اچھا ہو یا برا خوبصورت ہو کہ نہیں محل نما ہو کہ جھونپڑی نما اپنی بساط بھر آشیانہ نشیمن اور گھر تو ہر مخلوق کے پاس ہوتا ہے اسی آشیانہ کو اپنا مقدر جان زندگی کے شب و روز گزارتے ہیں گھر جیسا بھی ہو اپنا ہو تو زندگی بڑے لطف اور آرام سے گذرتی ہے
 کھانے پینے سونے اور آرام کرنے کے واسطے گھر ایک بیش بہا نعمت ہے  جس کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا [واللہ جعل لكم من بيوتكم سكنا] اور اللہ نے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو سکون کی جگہ بنایا ہے (النحل٨٠)
گھر سر چھپانے ستر عورت مال و اولاد اور عزت نفس کی ضامن شئ ہے
محترم قائین
گھر خوبصورت اور محل نما ہو  در و دیوار ہیرے جواہرات اور زمرد ویاقوت سے مزین ہو یہی کافی نہیں بلکہ اصلی خوشی اس میں مضمر ہیکہ گھر کو شاد و آباد  پر رونق اور مبارک جبکہ نحوست سے پاک بنایا جائے کیونکہ مومن کا گھر یاقوت وزمرد ہیرے جواہرات اور شیش ولعل سے بنایا نہیں ہوتا بلکہ وہ گھاس پہوس اور لکڑیوں کا معمولی سا گھر ہوتا ہے جس میں اللہ تعالی کی پاکی، بڑائ اور کبریائ بیان کرتے کرتے زندگی  کے لمحات یاد الہ میں بسر کرتے ہیں
تو آئیے چند زریں اصولوں پر نظر ڈالتے ہیں جس پر عمل پیرا ہونے کی قدرے اشد ضرورت ہے
١: - تحقیق عبودیت رب اور تقوی
گھر کو خوبصورت اور گھرانے کی صلاح و فلاح کے لئے اللہ سبحانہ وتعالی کی  وحدانیت ، عبودیت ، تقوی ،اور خشیت و للہیت کو محقق کیا جائے کیونکہ للہیت اور عبودیت رب کی تحقیق سے ہی اولاد ،اھل اور نسل کی حفاظت مقدر ہے اور یہی وہ پودا ہے جس بناپر اخلاق و آداب، کردار و عادات اور صفات حمیدہ سے متصف بنایا جاسکتا ہے اور صفات رزائل اور منکرات اعمال سے دوری اختیار کیا جا سکتا ہے ۔
٢: گھر میں نماز قائم کرنا
گھر اور گھرانے کی  کامیابی اور حصول سعادت  کے لئے گھر میں نماز قائم کرنا انبیاء وصالحین کا طریقہ رہا ہے  جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے گھروں میں نماز قائم کرنے کے سلسلے میں فرمایا[وامر أهلك بالصلاة واصطبر عليها] اپنے گھر والے کو نماز کا حکم دو اور اس پر صبر کرو جمے رہو (طه ١٣٢)
اسی طرح موسی علیہ السلام کا قصہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا [واوحينا الي موسي وأخيه أن تبوءا لقومكما بمصر بيوتا  واجعلوا بيوتكم قبلة وأقيموا الصلاة وبشرالمومنين ]
اور ہم نے موسی اور اسکے بھائ کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے ان لوگوں کے لئے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو اور نماز کے پابند رہو اور آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیں( یونس ٨٧)
صحیحین میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ "افضل صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة"
"افضل نماز فرض کے علاوہ آدمی کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا ہے"
 اور اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " إذا قضي أحدكم الصلاة في مسجده فليجعل نصيبا من صلاته فان الله جاعل في بيته من صلاته خيرا " جب آدمی مسجد میں اپنی  نماز پوری کرلے تو اپنی نماز کا کچھ حصہ گھر میں پڑھے اس لئے کہ اللہ اس کی نماز کو بہتر بنائے گا جو اس نے گھر میں ادا کیا ہے
ابن ابی شیبہ سے مروی حدیث بھی اسکی دلیل ہے جسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے "تطوع الرجل في بيته يزيد علي تطوعه عند الناس" آدمی کا اپنے گھر میں نفل کی ادائیگی کرنا لوگوں کے مابین اسکے مرتبہ کو بڑھاتا ہے
اور اماں عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ
 " کان رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي من الليل فإذا أوتر قال قومي فأوتري يا عائشة  "
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے پہر جب وتر پڑھتے تو کہتے اے عائشہ کھڑی ہوجا اور وتر ادا کرو (رواه مسلم )
اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  "رحم الله رجلا قام من الليل فصلي فأيقظ امرأته فصلت فإن أبت إلا نضح في وجهها من الماء "اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات میں کھڑا ہوا پہر نماز پڑھی چنانچہ اس نے اپنی بیوی کو جگایا تو وہ بھی نماز پڑھی لیکن جب وہ جاگنے سے انکار کی تو وہ اس کے منہ پر پانی بہا دیا ( رواہ ابوداود صححه البانی)
محترم قارئین : آج ہمارے گھروں کی حالت نہایت دیگر گوں ہے نوافل تو دور فرائض کی ادئیگی میں لوگ کوتاہ اور کاہل ہیں ۔
کورونا وائرس عالمی وبا کی وجہ سے بیشتر ملکوں  میں نافذ لاک ڈاون نے مسلم دنیا کو گھر میں نماز کی اہمیت کا احساس دلایا ساتھ ہی دینی تعلیم و تربیت پر توجہ دینے کی ضرورت کو محسوس کرادیا ۔
٣: گھروں میں اللہ کا ذکر
گھر کی صلاح وفلاح کے لئے اللہ کا ذکر ضروری امر ہے گھر میں قران کی تلاوت، ذکر و اذکار اور تعلیم وتربیت کا اہتمام نہ ہو تو گھر بے رونق قبرستان نما بن جاتا ہےاسی لئے مسلمان اپنے گھر یا منزل میں داخل ہونے پہلے "بسم اللہ " پڑھے اور سلام کرے گرچہ کوئ ہو یا نہ ہو حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہےاور داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد کرتا ہے اور کھانا کھاتے وقت بھی" بسم اللہ " کہتا ہے تو شیطان آپس میں کہتا ہے کہ آج تمہارے لئے نہ یہاں رہنے کی جگہ ہے اور نہ کھانا اور جب وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا تو شیطان  اپنے دوسرے شیطان کو کہتا ہے کہ آج تمہیں یہاں رہنے کی جگہ اور کھانا بھی مل گیا صحیح مسلم( ٢٠١٨)
آدمی کا اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد کرنا شیطان سے بچاؤ اور حفاظت کا سبب ہے جب وہ اللہ کو یاد نہیں کرتا ذکر الہی سے غفلت برتتا ہے تو شیطان ہی اس کا قرین اور دوست ہوجاتا ہے یہاں تک کہ اس کے کھانے پینے سونے جاگنے اٹھنے اور بیٹھنے میں بھی شریک ہوجاتا ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے [ومن یعش عن ذکر الرحمن نقیض له شيطانا فهو له قرين وانهم ليصدونهم عن السبيل ويحسبون أنهم مهتدون]
اور جو کوئ رحمان کی یاد سے غفلت کرے ہم اس پر شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہو جاتا ہے  اور یہ انکو سیدھے راستے سے روکتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم سیدھے راستے پر ہیں (الزخرف ٣٦ ۔٣٧)
یہی وجہ مسلمانوں کو گھر میں داخل ہوتے ہی سلام کرنے کی تعلیم دی گئ ہے جیساکہ فرمان باری تعالی ہے [فإذا دخلتم بيوتا فسلموا علي أنفسكم تحية من عند الله مبركة طيبة ]اور جب اپنے گھروں داخل ہونے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کر لیا کرو دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے (النور ٦١)
معاملہ حیرت انگیز ہے کہ لوگ ناداں سب کو سلام کریں گے لیکن جب گھر آئیں گے تو  منہ لٹکائے ترش روئ اختیار کئے ہوے آخر لوگ اپنے ہی اہل خانہ بیوی اور بچوں کو  سلامتی کی دعا سے محروم کیوں کردیتے ہیں جب کہ سلام تو محبت رحم دلی اور رفق ونرمی کو جلا بخشتا ہے
حضرت ابو امامہ باھلی رضی اللہ عنہ بیاں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے ہی سلام کرتا ہے تو اس کو اللہ کی ضمانت حاصل ہے( صحیح الترغیب٣٢١) (الإحسان بترتيب صحيح ابن حبان ٤٩٩)
اللہ کی حفاظت، نگہبانی ، توفیق اور شیطان کو بھگانے کے لئے سورہ بقرہ کی آخری دوآیتوں کی تلاوت کرنی چاہیئے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " لاتجعلوا بيوتكم مقابر إن الشيطان ينفر من البيت الذي تقرأ فيه سورة البقرة "اپنے گھروں کو قبرستان مت بناو بیشک شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے(مسلم) 
تین دن تک جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھ لیا جائے شیطان قریب نہیں ہوتا ہے حديث کے الفاظ ہیں" وأنه انزل منه آيتين ختم بهما سورة البقرة ولا يقرآن في دار ثلاث ليال فيقربها الشيطان "
آسمان و زمین کے تخلیق سے قبل ہی سورہ بقرہ کے آخری دو آیتوں کو شیطان بھگانے کا ذریعہ بنادیا
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ  ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" مثل البيت الذي يذكر الله فيه والبيت الذي لا يذكر الله فيه مثل الحي والميت "
جس گھر میں اللہ کا ذکر  ہوتا ہے اور جس میں نہیں ہوتا اس کی مثال زندہ اور مردہ کی ہے
تلاوت کلام اللہ اور ذکر واذکار کے بغیر مردوں کا بسیرا گھر  قبرستان ہے
٤:احساس رعایت اور تعليم وتربيت
گھر کی اصلاح کے لئے گھرانے کی اصلاح پر توجہ دینا از حد ضروری ہے گارجین حضرات کو چاھئے کہ اپنے بیوی بچوں کو  اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرے اچھی بری چیزوں پر نظر رکھے خیر وفلاح اور امر بالمعروف کرے اور شر منکرات سے خود بھی دور رہے اور سب کو دور رکھے کیونکہ   انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " إن الله سائل كل راع عما استرعاه احفظ ذلك أم ضيعه حتي يسأل الرجل عن اهل بيته" اللہ تعالی ہر راعی سے رعیت اپنے ماتحت  کے  بارے میں سوال کریگا چاہے تو اسے یاد رکھے یا اسے ضائع کردے یہاں تک کہ آدمی سے اپنے گھر کے بارے میں بھی سوال کریگا (رواہ النسائ ابن حبان و صححه الباني)
اسی قبیل سے قران کی یہ آیت بہت اہم ہے [يايها الذين قوا أنفسكم و أهليكم نارا]  اے مومنو خود کو اور اپنے اھل کو جہنم کی آگ سے بچاؤ (التحریم ٦)
گھر کو بربادی اور تباہی سے بچانے کے لئے اھل اور نسل کو صحیح اسلامی تعلیم و تربیت دیں لیکن مغربی تہذیب کے دام فریب میں نہ پہنسیں وہ کہتے کہ 'بچوں کو آزاد چھوڑدو  وہ غلطی کرے منحرف ہوجائے حتی کہ ملحد بھی ہوجائے مگر جب اس پر حقیقت واشگاف ہوگی تو وہ خود غلطی پر پچھتاکر تائب ہوجائے گا'
 اللہ ہمارے گھر بار کی حفاظت فرمائے اور گھرانے کی اصلاح فرمائے آمین