صبح کی بات
چوتھی قسط
بقلم فہیم اختر ندوی
سماج افراد کا مجموعہ ہوتا ہے۔۔ اور افراد ایک ایک فرد پر مشتمل۔۔۔ عمارت بھی تو دیواروں کا مجموعہ ہوتا ہے۔۔ اور دیوار ایک ایک اینٹ پر مشتمل۔۔۔ ایک ایک پتی مل کر شاخ بنتی ہے ۔۔ اور شاخوں کا مجموعہ تناور درخت۔۔۔ کلی کلی مل کر پھول بنتے ہیں۔۔ اور پھولوں سے آراستہ چمن۔۔۔۔۔۔۔۔ تو فرد ہی اصل ہے۔۔ وہ افراد کی بھیڑ میں کھو ضرور جاتا ہے۔۔ لیکن اس کی اہمیت کم نہیں ہوتی ہے۔۔۔۔
کسی دیوار کی کوئی اینٹ نکل گئی ہو تو وہ اچھی نہیں لگتی۔۔۔۔ کسی پودے کا کوئی پھول مرجھا چلا ہو تو اس کی رونق جاتی رہتی۔۔۔ کسی بڑی مشین کا بھی کوئی ایک پرزہ ناکارہ ہو تو اس کا وجود خطرہ کی زد پر آجاتا ہے۔۔۔۔۔ ہاں۔۔۔ کسی ایک چھوٹے فالٹ کی وجہ سے ہی تو بڑے حادثے رونما ہوجاتے ہیں۔۔۔۔ بجلی کا ایک خراب تار ہی کبھی ساری آرائش وزیبائش نذر آتش کرجاتا ہے۔۔۔۔
تو فرد کی بڑی اہمیت ہے۔۔ بلکہ وہی اصل ہے۔۔ اس کی کمی سے آنکھ چرائی نہیں جاسکتی۔۔ اور نہ اس کی ضرورت سے غفلت برتی جاسکتی ۔۔ ورنہ فرد کی کمی کا خمیازہ مجموعہ کے سر آسکتاہے۔۔اور ہزاروں کی محنت پر فرد کی غلطی پانی پھیر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ اور ایسا ہوتا بھی رہا ہے۔۔ اور اچھے اچھے منصوبے نتائج سے محروم ہوگئے ہیں۔۔۔۔
شاید اسی لئے رب کی کتاب مقدس نے فرد کو زیادہ خطاب کیا ہے۔۔۔ فرد کا عمل ہی اس کا نتیجہ بنایا۔۔ اور فرد کی ذمہ داری افراد کی بھیڑ میں ختم نہ ہونے دی۔۔۔۔۔۔ نبی مکرم ﷺ نے تو فرد فرد کو بنایا اور سنوارا۔۔ فرد فرد کی خوبیوں کو نکھارا۔۔ فرد فرد کی کمیوں کو صاف کیا۔۔۔۔۔۔ اور یوں ان صحابیوں میں ہر فرد پیارا اور آنکھوں کا تارا بن گیا۔۔۔ اور ہر فرد ہدایت کا مینارہ قرار پایا۔۔۔۔
تو کیا فرد اپنی کمی سے خالی ہوتا ہے؟ ۔۔۔ ایسا تو نہیں ہے کہ فرد از خود با کمال بن جائے ۔۔۔ اس کو بنایا اور سنوارا جاتا ہے۔۔ اس قدسی جماعت کے ایک ایک فرد پر کتنی محنت کی گئی۔۔۔ اور کمیوں کو خوبیوں میں بدلنے کے کیسے جتن کئے گئے۔۔۔۔ جب وہ چمن' طیور خوش لحن کا مسکن بنا اور وہ مجموعہ' نمونہ فکر و فن ٹھہرا ۔۔۔۔۔
آج بھی فرد کی وہی اہمیت ہے۔۔ اور فرد کی تربیت ہی جمعیت کی عزت اور شوکت ہے۔۔۔ اور یہ بھی کہ ہر فرد کی قیمت ہے۔ اور اس کی ناکامی سبب ذلت۔۔۔
یاد رکھئے کہ فرد ہمارے پاس رہتے ہیں۔۔ ہمارے اپنے ہوتے ہیں۔۔ وہی جو کبھی معمولی نظر آتے ہیں۔ اور نظر انداز ہونے لگتے ہیں۔۔۔۔ تب یہی فرد کبھی ناکارہ رہ کر عمارت کو کمزور کردیتے ہیں۔۔ اور کبھی غیروں کے ہاتھ لگ کر عمارت کو توڑنے لگتے ہیں۔۔۔۔۔ نبی مصطفی ومجتبی ﷺ نے کوئی فرد کسی غیر کے ہاتھ نہیں لگنے دیا۔۔۔ تو ہم بھی کسی فرد کو غیر کے ہاتھ نہ لگنے دیں۔۔۔۔۔
ذرا سوچئے۔۔ اگر اپنے گھر کے فرد تیار ہوگئے۔۔ ساتھ رہنے والے فرد ہوشیار ہو گئے۔۔ ہر سطح اور ہر جگہ کے فرد محنت کا معیار اور عمدہ کردار بن گئے۔۔۔۔ تو وہ جماعت کیسی شاندار اور کتنی تابدار ہوگی۔۔۔
یہ فرد ہم ہی ہیں۔۔ ہمارے گردو پیش میں ہیں۔۔ہمارے ہی ساتھ ہیں۔۔ آپ بھی ہیں۔۔ آپ کے اپنے احباب بھی ہیں۔۔۔ بس ان پر نظر ڈال لیجئے۔۔ شفقت اور الفت کی نظر محنت اور تربیت کا رنگ لے آئے گی۔۔۔ اور پھر ہر فرد ملت کی آنکھ کا تارہ اور انسانیت کا روشن مینارہ بن جائے گا۔۔۔
آئیے ان پر محنت کرتے ہیں۔۔ یہ آسان بھی ہے۔۔ ضروری بھی۔۔ اور نتیجہ خیز بھی۔۔ آپ بھی کیجئے۔ ہم بھی کرتے ہیں۔۔ پھر ملتے ہیں۔
خدا حافظ
چوتھی قسط
بقلم فہیم اختر ندوی
سماج افراد کا مجموعہ ہوتا ہے۔۔ اور افراد ایک ایک فرد پر مشتمل۔۔۔ عمارت بھی تو دیواروں کا مجموعہ ہوتا ہے۔۔ اور دیوار ایک ایک اینٹ پر مشتمل۔۔۔ ایک ایک پتی مل کر شاخ بنتی ہے ۔۔ اور شاخوں کا مجموعہ تناور درخت۔۔۔ کلی کلی مل کر پھول بنتے ہیں۔۔ اور پھولوں سے آراستہ چمن۔۔۔۔۔۔۔۔ تو فرد ہی اصل ہے۔۔ وہ افراد کی بھیڑ میں کھو ضرور جاتا ہے۔۔ لیکن اس کی اہمیت کم نہیں ہوتی ہے۔۔۔۔
کسی دیوار کی کوئی اینٹ نکل گئی ہو تو وہ اچھی نہیں لگتی۔۔۔۔ کسی پودے کا کوئی پھول مرجھا چلا ہو تو اس کی رونق جاتی رہتی۔۔۔ کسی بڑی مشین کا بھی کوئی ایک پرزہ ناکارہ ہو تو اس کا وجود خطرہ کی زد پر آجاتا ہے۔۔۔۔۔ ہاں۔۔۔ کسی ایک چھوٹے فالٹ کی وجہ سے ہی تو بڑے حادثے رونما ہوجاتے ہیں۔۔۔۔ بجلی کا ایک خراب تار ہی کبھی ساری آرائش وزیبائش نذر آتش کرجاتا ہے۔۔۔۔
تو فرد کی بڑی اہمیت ہے۔۔ بلکہ وہی اصل ہے۔۔ اس کی کمی سے آنکھ چرائی نہیں جاسکتی۔۔ اور نہ اس کی ضرورت سے غفلت برتی جاسکتی ۔۔ ورنہ فرد کی کمی کا خمیازہ مجموعہ کے سر آسکتاہے۔۔اور ہزاروں کی محنت پر فرد کی غلطی پانی پھیر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ اور ایسا ہوتا بھی رہا ہے۔۔ اور اچھے اچھے منصوبے نتائج سے محروم ہوگئے ہیں۔۔۔۔
شاید اسی لئے رب کی کتاب مقدس نے فرد کو زیادہ خطاب کیا ہے۔۔۔ فرد کا عمل ہی اس کا نتیجہ بنایا۔۔ اور فرد کی ذمہ داری افراد کی بھیڑ میں ختم نہ ہونے دی۔۔۔۔۔۔ نبی مکرم ﷺ نے تو فرد فرد کو بنایا اور سنوارا۔۔ فرد فرد کی خوبیوں کو نکھارا۔۔ فرد فرد کی کمیوں کو صاف کیا۔۔۔۔۔۔ اور یوں ان صحابیوں میں ہر فرد پیارا اور آنکھوں کا تارا بن گیا۔۔۔ اور ہر فرد ہدایت کا مینارہ قرار پایا۔۔۔۔
تو کیا فرد اپنی کمی سے خالی ہوتا ہے؟ ۔۔۔ ایسا تو نہیں ہے کہ فرد از خود با کمال بن جائے ۔۔۔ اس کو بنایا اور سنوارا جاتا ہے۔۔ اس قدسی جماعت کے ایک ایک فرد پر کتنی محنت کی گئی۔۔۔ اور کمیوں کو خوبیوں میں بدلنے کے کیسے جتن کئے گئے۔۔۔۔ جب وہ چمن' طیور خوش لحن کا مسکن بنا اور وہ مجموعہ' نمونہ فکر و فن ٹھہرا ۔۔۔۔۔
آج بھی فرد کی وہی اہمیت ہے۔۔ اور فرد کی تربیت ہی جمعیت کی عزت اور شوکت ہے۔۔۔ اور یہ بھی کہ ہر فرد کی قیمت ہے۔ اور اس کی ناکامی سبب ذلت۔۔۔
یاد رکھئے کہ فرد ہمارے پاس رہتے ہیں۔۔ ہمارے اپنے ہوتے ہیں۔۔ وہی جو کبھی معمولی نظر آتے ہیں۔ اور نظر انداز ہونے لگتے ہیں۔۔۔۔ تب یہی فرد کبھی ناکارہ رہ کر عمارت کو کمزور کردیتے ہیں۔۔ اور کبھی غیروں کے ہاتھ لگ کر عمارت کو توڑنے لگتے ہیں۔۔۔۔۔ نبی مصطفی ومجتبی ﷺ نے کوئی فرد کسی غیر کے ہاتھ نہیں لگنے دیا۔۔۔ تو ہم بھی کسی فرد کو غیر کے ہاتھ نہ لگنے دیں۔۔۔۔۔
ذرا سوچئے۔۔ اگر اپنے گھر کے فرد تیار ہوگئے۔۔ ساتھ رہنے والے فرد ہوشیار ہو گئے۔۔ ہر سطح اور ہر جگہ کے فرد محنت کا معیار اور عمدہ کردار بن گئے۔۔۔۔ تو وہ جماعت کیسی شاندار اور کتنی تابدار ہوگی۔۔۔
یہ فرد ہم ہی ہیں۔۔ ہمارے گردو پیش میں ہیں۔۔ہمارے ہی ساتھ ہیں۔۔ آپ بھی ہیں۔۔ آپ کے اپنے احباب بھی ہیں۔۔۔ بس ان پر نظر ڈال لیجئے۔۔ شفقت اور الفت کی نظر محنت اور تربیت کا رنگ لے آئے گی۔۔۔ اور پھر ہر فرد ملت کی آنکھ کا تارہ اور انسانیت کا روشن مینارہ بن جائے گا۔۔۔
آئیے ان پر محنت کرتے ہیں۔۔ یہ آسان بھی ہے۔۔ ضروری بھی۔۔ اور نتیجہ خیز بھی۔۔ آپ بھی کیجئے۔ ہم بھی کرتے ہیں۔۔ پھر ملتے ہیں۔
خدا حافظ