اب پرائیویٹ کمپنیاں طے کریں گی ٹرینوں کا کرایہ
نئی دہلی: ریلوے نے 109 روٹوں پر جن 151 جدید ٹرینوں کو چلانے کا ٹینڈر جاری کیا ہے، ان کا کریہ طے کرنے کا اختیار ٹرینوں کا آپریشن چلانے والی کمپنیوں کو حاصل ہوگا۔ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پرائیویٹ کمپنی کو ٹرین کے اندر فراہم کی جانے والی خدمات جیسے کیٹرنگ، بیڈ کمبل، وائی فائی وغیرہ کے کرایے اور فیس کے بارے میں فیصلہ کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہوگی۔ وہ چاہے تو سامان کے لیے الگ فیس بھی وصول کرسکتی ہے۔ تاہم، ان ٹرینوں کے ٹکٹوں کی فروخت انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن (آئی آر سی ٹی سی) کے ذریعہ ہی کی جائے گی۔ریلوے نے 12 کلسٹروں کے 109 روٹوں پر ٹرینوں کے آپریشن کے لئے ٹینڈر کا پروسس شروع کردیا ہے۔ فی الحال، اہلیت کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ ممکنہ درخواست دہندگان کے ساتھ پہلی میٹنگ 21 جولائی کو ہوگی اور دوسری میٹنگ 12 اگست کو ہوگی۔ درخواستیں 8 ستمبر تک جمع کی جاسکتی ہیں اور اس کے 60 دن بعد اہل درخواست دہندگان کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کے بعد ، مالیاتی بولی لگانے کا پروسس شروع ہوگا۔پرائیویٹ ٹرینوں کو چلانے کے لئے منتخب 12 کلسٹروں میں ممبئی خطے کے دو کلسٹر (ممبئی -1 اور ممبئی -2) اور دہلی زون میں دو کلسٹر (دہلی -1 اور دہلی -2) ہیں۔ ان کے علاوہ چنڈی گڑھ ، ہاؤڑہ، پٹنہ، الہ آباد، سکندرآباد، جے پور، چنئی اور بنگلورو سے ایک کلسٹر ہے۔ ہر ایک کلسٹر میں کم از کم 12 ٹرینیں چلیں گی۔
ریلوے کے اہلکار نے بتایا کہ پرائیویٹ ٹرین کی روانگی کے ایک گھنٹہ کے اندر ہندوستانی ریلوے کی کوئی ٹرین اس روانگی اسٹیشن سے اس کی منزل کے اسٹیشن کے لئے روانہ نہيں ہوگی۔ تاہم، اگر کسی پرائیویٹ ٹرین میں سابقہ تین مہینوں میں 80 فیصد سے کم نشستیں پُر ہورہی ہوں، تو یہ شرط خود بخود ختم ہوجائے گی۔ پرائیویٹ ٹرینوں کی بروقت آمد و رفت، رکھ رکھاؤ اور دیگر معیاروں پر کارکردگی اگر مقررہ شرائط کے مطابق نہیں ہوتی ہے، تو اس پر جرمانہ بھی لگایا جائے گا۔ٹینڈر دستاویز کے مطابق ٹرینوں کی خریداری، اس کے لئے رقم اکٹھا کرنے، ٹرینوں کے چلانے اور دیکھ بھال کی ذمہ داری پرائیویٹ کمپنی کے پاس ہوگی جبکہ ڈرائیور اور محافظ ریلوے کے ہوں گے۔ کمپنی اپنی آمدنی میں ریلوے کو حصہ دے گی۔ نیز ٹریک کے استعمال کے لیے ریلوے کو مال برداری کا کرایہ اور کھپت کی بنیاد پر بجلی کے معاوضے ادا کرے گی۔’اپ’ اور ‘ڈاون’ ٹرینوں سمیت پرائیویٹ کمپنیوں کو 109 روٹوں پر چلنے والی 218 ٹرینیں چلانے کی اجازت ملے گی۔ اس کے لیے انہیں کم از کم 16 کوچوں والی 151 جدید ٹرینیں خریدنی ہوں گی۔ اس میں میک ان انڈیا کو ترجیح دینے کی شرط ہوگی۔ اس پہل پر پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعہ 30 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی توقع کی جارہی ہے۔
ریلوے کے اہلکار نے بتایا کہ پرائیویٹ ٹرین کی روانگی کے ایک گھنٹہ کے اندر ہندوستانی ریلوے کی کوئی ٹرین اس روانگی اسٹیشن سے اس کی منزل کے اسٹیشن کے لئے روانہ نہيں ہوگی۔ تاہم، اگر کسی پرائیویٹ ٹرین میں سابقہ تین مہینوں میں 80 فیصد سے کم نشستیں پُر ہورہی ہوں، تو یہ شرط خود بخود ختم ہوجائے گی۔ پرائیویٹ ٹرینوں کی بروقت آمد و رفت، رکھ رکھاؤ اور دیگر معیاروں پر کارکردگی اگر مقررہ شرائط کے مطابق نہیں ہوتی ہے، تو اس پر جرمانہ بھی لگایا جائے گا۔ٹینڈر دستاویز کے مطابق ٹرینوں کی خریداری، اس کے لئے رقم اکٹھا کرنے، ٹرینوں کے چلانے اور دیکھ بھال کی ذمہ داری پرائیویٹ کمپنی کے پاس ہوگی جبکہ ڈرائیور اور محافظ ریلوے کے ہوں گے۔ کمپنی اپنی آمدنی میں ریلوے کو حصہ دے گی۔ نیز ٹریک کے استعمال کے لیے ریلوے کو مال برداری کا کرایہ اور کھپت کی بنیاد پر بجلی کے معاوضے ادا کرے گی۔’اپ’ اور ‘ڈاون’ ٹرینوں سمیت پرائیویٹ کمپنیوں کو 109 روٹوں پر چلنے والی 218 ٹرینیں چلانے کی اجازت ملے گی۔ اس کے لیے انہیں کم از کم 16 کوچوں والی 151 جدید ٹرینیں خریدنی ہوں گی۔ اس میں میک ان انڈیا کو ترجیح دینے کی شرط ہوگی۔ اس پہل پر پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعہ 30 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی توقع کی جارہی ہے۔