علمی دنیا کی باکمال شخصیت کا وصال
‐----‐--------------------‐----------------
تحریر..جناب مفتی سید محمد عفان منصورپوری جامع مسجد امروہہ ،
------------------------------------
نمونہ اسلاف ، استاذ الاساتذہ ، حضرت مولانا سید محمد سلمان صاحب مظاھری نوراللہ مرقدہ ناظم اعلی مدرسہ مظاھر علوم سھارنپور کے اچانک سانحہ ارتحال نے ایک بار پھر ملک و ملت اور علمی و روحانی حلقوں کی فضا کو مغموم و متاثر کردیا ھے ، ساری دنیا میں پھیلے ھوئے حضرت مولانا کے تلامذہ ، فیض یافتگان و متعلقین اس اندوھناک خبر کو سن کر سکتہ میں ھیں اور افسردگی کے حال سے گزر رھے ھیں ۔
اللہ پاک حضرت مولانا کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائیں اور خدمت حدیث کے صدقہ میں ان کو دائمی رفعت اور سرسبزی وشادابی سے سرفراز فرمائیں ۔
حضرت مولانا علمی دنیا کی ان نامور ، ممتاز اور باوزن شخصیات میں شمار کئے جاتے تھے جنہوں نے اسلاف کی یادوں اور روایات کو زندہ و تابندہ رکھا اور اپنی متانت ، سنجیدگی ، اعتدال ، میانہ روی اور حسن انتظام سے دنیا کو متاثر کیا اور اپنے بعد والوں کے لئے ایک بہترین نمونہ چھوڑا ۔
علمی شان و وقار ، اخفاء حال ، تواضع اور کسر نفسی ، ضیافت و مہمان نوازی ، حسن اخلاق اور زبان وبیان کی شگفتگی اور شیرینی حضرت مولانا کی شخصیت کا نمایاں پہلو تھا ، آپ سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے والا ھر شخص آپ کی ان خصوصیات کا معترف ھوتا تھا ۔
اصلا آپ کا مزاج اگرچہ بالکل علمی تھا ؛ لیکن گزشتہ تقریبا تین دہائیوں سے ناظم اعلی ھونے کی حیثیت سے مدرسے کے انتظامی امور کو جس خوش اسلوبی کے ساتھ آپ نے انجام دیا وہ بھی اپنی مثال آپ ھے ، ہنگامہ خیز حالات میں یہ بڑی اور نازک ذمے داری آپ کے کاندھوں پر آئی تھی لیکن آپ نے ایسی دانشمندی ، خاموشی، معاملہ فہمی اور سب کو ساتھ لے کر نظام مدرسہ کو آگے بڑھایا کہ آپ کا دور نظامت مدرسہ مظاھر علوم سھارنپور کی تاریخ کا ایک زریں باب بن گیا ، ظاھری اور معنوی ھر طرح کی ترقیات خوب اور خوب ھوئیں ۔
انتظامی امور کو انجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ اپنے اصل مشغلے یعنی درس و تدریس سے بھی کلی طور پر مربوط رھے اور مسلسل مسند حدیث کو زینت بخشتے رھے ، طلبہ میں آپ کا درس ، انداز تفہیم ، اور اسلوب بیان مقبولیت کی بلندیاں چھوتا رھا ۔
وعظ و نصیحت اور اصلاحی مجالس و پروگراموں میں بھی آپ کی گفتگو بڑی جامع ، پر مغز اور متاثر کن ھوا کرتی تھی ، آواز میں رعب ، چہرہ پر وقار و نورانیت اور انداز ایسا صاف ستھرا اور شگفتہ کہ جو سنے سنتا ھی چلا جائے ، کسی جلسہ میں آپ کی شرکت بلامبالغہ اس کی کامیابی کی ضمانت ھوا کرتی تھی اور دور و نزدیک سے لوگ بڑی تعداد میں آپ کو سننے کے لئے آجایا کرتے تھے ۔
آپ کا ایک خاص وصف انابت الی اللہ ، خشیت خداوندی اور رقت قلب تھا ، چنانجہ درس حدیث میں بھی جابجا آپ پر رقت طاری ھوجاتی اور عوامی مجامع میں خطاب کرتے ھوئے بھی سیرت نبوی ﷺ کے کسی خاص پہلو کا ذکر کرتے وقت آنکھیں نم ھوجاتیں ، گریہ طاری ھوجاتا اور سامعین کے دلوں کی کیفیت بھی تبدیل ھوجاتی ۔
اسی خوف خدا ، اور بزرگوں کی صحبت و تربیت میں رھنے کا نتیجہ تھا کہ آپ نے ایسی یکسوئی اور پاکیزگی کی زندگی گزاری کہ کسی کو آپ کی ذات سے کوئی گزند اور تکلیف نہ پہنچی ، سخت سے سخت اختلافی مواقع پر بھی آپ نے اپنی زبان و قلم پر ایسا قابو رکھا کہ کسی کو انگلی اٹھانے اور شکایت کا موقعہ ھی نہیں ملا ، یہ وہ قابل تقلید وصف ھے جسے ھم سب کو اختیار کرنے کی ضرورت ھے ۔
آپ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب نوراللہ مرقدہ کے چھوٹے داماد تھے اور علمی کاموں میں آپ کے دست راست اور معاون خصوصی ھونے کی وجہ سے حضرت شیخ کے منظور نظر اور معتمد خاص تھے ، صاحبزادہ محترم پیر جی حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب نور اللہ مرقدہ کے وصال کے بعد سے حضرت شیخ رحمہ اللہ کی خانقاھی مسند پر بھی آپ متمکن تھے اور برابر کچے گھر میں فجر و عصر بعد کی مجالس میں تشریف فرما ھوتے تھے اور مسترشدین و سالکین کو احسان وسلوک کے مراحل طے کرانے کے ساتھ ساتھ نصائح فرماتے جو موبائل کے ذریعہ عام ھوتیں اور دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو استفادے کا موقعہ ملتا ، افسوس اب یہ سلسلہ بھی موقوف ھوجائیگا ، باری تعالی اس خانقاہ کو بھی آباد و شاداب رکھیں ۔
اس حقیر کو بارھا حضرت کی خدمت میں حاضر ھوکر شرف نیاز حاصل کرنے کا موقع میسر ھوا ، مختلف پروگراموں میں آپ کی دلنشیں گفتگو اور نصائح سے مستفید ھونے کا موقعہ بھی ملا ، مدرسہ میں یا گھر میں جہاں بھی ملاقات ھوئی آپ کی محبت و شفقت اور خورد نوازی نے بہت متاثر کیا ۔ رحمه الله رحمة واسعة وأكرم مثواه .
اب آپ کی یہی یادیں اور خدمات کے نقوش باقی رہ جائیں گے جو آپ کے لئے انشاء اللہ بہترین صدقہ جاریہ بنیں گے ۔
اس موقعہ پر ھم حضرت مولانا کے صاحبزادگان ، اھلیہ محترمہ اور دیگر اھل خانہ کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ھیں اور دعاء گو ھیں کہ باری تعالی حضرت مولانا کی مغفرت فرمائیں ، جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائیں ، پسماندگان و متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائیں ، امت مسلمہ اور مدرسہ مظاھر علوم سھارنپور کو آپ کا نعم البدل مرحمت فرمائیں ۔
‐-----------------------------
محمد عفان منصورپوری
جامع مسجد ، امروھہ
۲۹ / ذیقعدہ ١٤٤١ھ
٢١ / جولائی ۲۰۲۰ ء
‐----‐--------------------‐----------------
تحریر..جناب مفتی سید محمد عفان منصورپوری جامع مسجد امروہہ ،
------------------------------------
نمونہ اسلاف ، استاذ الاساتذہ ، حضرت مولانا سید محمد سلمان صاحب مظاھری نوراللہ مرقدہ ناظم اعلی مدرسہ مظاھر علوم سھارنپور کے اچانک سانحہ ارتحال نے ایک بار پھر ملک و ملت اور علمی و روحانی حلقوں کی فضا کو مغموم و متاثر کردیا ھے ، ساری دنیا میں پھیلے ھوئے حضرت مولانا کے تلامذہ ، فیض یافتگان و متعلقین اس اندوھناک خبر کو سن کر سکتہ میں ھیں اور افسردگی کے حال سے گزر رھے ھیں ۔
اللہ پاک حضرت مولانا کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائیں اور خدمت حدیث کے صدقہ میں ان کو دائمی رفعت اور سرسبزی وشادابی سے سرفراز فرمائیں ۔
حضرت مولانا علمی دنیا کی ان نامور ، ممتاز اور باوزن شخصیات میں شمار کئے جاتے تھے جنہوں نے اسلاف کی یادوں اور روایات کو زندہ و تابندہ رکھا اور اپنی متانت ، سنجیدگی ، اعتدال ، میانہ روی اور حسن انتظام سے دنیا کو متاثر کیا اور اپنے بعد والوں کے لئے ایک بہترین نمونہ چھوڑا ۔
علمی شان و وقار ، اخفاء حال ، تواضع اور کسر نفسی ، ضیافت و مہمان نوازی ، حسن اخلاق اور زبان وبیان کی شگفتگی اور شیرینی حضرت مولانا کی شخصیت کا نمایاں پہلو تھا ، آپ سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے والا ھر شخص آپ کی ان خصوصیات کا معترف ھوتا تھا ۔
اصلا آپ کا مزاج اگرچہ بالکل علمی تھا ؛ لیکن گزشتہ تقریبا تین دہائیوں سے ناظم اعلی ھونے کی حیثیت سے مدرسے کے انتظامی امور کو جس خوش اسلوبی کے ساتھ آپ نے انجام دیا وہ بھی اپنی مثال آپ ھے ، ہنگامہ خیز حالات میں یہ بڑی اور نازک ذمے داری آپ کے کاندھوں پر آئی تھی لیکن آپ نے ایسی دانشمندی ، خاموشی، معاملہ فہمی اور سب کو ساتھ لے کر نظام مدرسہ کو آگے بڑھایا کہ آپ کا دور نظامت مدرسہ مظاھر علوم سھارنپور کی تاریخ کا ایک زریں باب بن گیا ، ظاھری اور معنوی ھر طرح کی ترقیات خوب اور خوب ھوئیں ۔
انتظامی امور کو انجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ اپنے اصل مشغلے یعنی درس و تدریس سے بھی کلی طور پر مربوط رھے اور مسلسل مسند حدیث کو زینت بخشتے رھے ، طلبہ میں آپ کا درس ، انداز تفہیم ، اور اسلوب بیان مقبولیت کی بلندیاں چھوتا رھا ۔
وعظ و نصیحت اور اصلاحی مجالس و پروگراموں میں بھی آپ کی گفتگو بڑی جامع ، پر مغز اور متاثر کن ھوا کرتی تھی ، آواز میں رعب ، چہرہ پر وقار و نورانیت اور انداز ایسا صاف ستھرا اور شگفتہ کہ جو سنے سنتا ھی چلا جائے ، کسی جلسہ میں آپ کی شرکت بلامبالغہ اس کی کامیابی کی ضمانت ھوا کرتی تھی اور دور و نزدیک سے لوگ بڑی تعداد میں آپ کو سننے کے لئے آجایا کرتے تھے ۔
آپ کا ایک خاص وصف انابت الی اللہ ، خشیت خداوندی اور رقت قلب تھا ، چنانجہ درس حدیث میں بھی جابجا آپ پر رقت طاری ھوجاتی اور عوامی مجامع میں خطاب کرتے ھوئے بھی سیرت نبوی ﷺ کے کسی خاص پہلو کا ذکر کرتے وقت آنکھیں نم ھوجاتیں ، گریہ طاری ھوجاتا اور سامعین کے دلوں کی کیفیت بھی تبدیل ھوجاتی ۔
اسی خوف خدا ، اور بزرگوں کی صحبت و تربیت میں رھنے کا نتیجہ تھا کہ آپ نے ایسی یکسوئی اور پاکیزگی کی زندگی گزاری کہ کسی کو آپ کی ذات سے کوئی گزند اور تکلیف نہ پہنچی ، سخت سے سخت اختلافی مواقع پر بھی آپ نے اپنی زبان و قلم پر ایسا قابو رکھا کہ کسی کو انگلی اٹھانے اور شکایت کا موقعہ ھی نہیں ملا ، یہ وہ قابل تقلید وصف ھے جسے ھم سب کو اختیار کرنے کی ضرورت ھے ۔
آپ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب نوراللہ مرقدہ کے چھوٹے داماد تھے اور علمی کاموں میں آپ کے دست راست اور معاون خصوصی ھونے کی وجہ سے حضرت شیخ کے منظور نظر اور معتمد خاص تھے ، صاحبزادہ محترم پیر جی حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب نور اللہ مرقدہ کے وصال کے بعد سے حضرت شیخ رحمہ اللہ کی خانقاھی مسند پر بھی آپ متمکن تھے اور برابر کچے گھر میں فجر و عصر بعد کی مجالس میں تشریف فرما ھوتے تھے اور مسترشدین و سالکین کو احسان وسلوک کے مراحل طے کرانے کے ساتھ ساتھ نصائح فرماتے جو موبائل کے ذریعہ عام ھوتیں اور دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو استفادے کا موقعہ ملتا ، افسوس اب یہ سلسلہ بھی موقوف ھوجائیگا ، باری تعالی اس خانقاہ کو بھی آباد و شاداب رکھیں ۔
اس حقیر کو بارھا حضرت کی خدمت میں حاضر ھوکر شرف نیاز حاصل کرنے کا موقع میسر ھوا ، مختلف پروگراموں میں آپ کی دلنشیں گفتگو اور نصائح سے مستفید ھونے کا موقعہ بھی ملا ، مدرسہ میں یا گھر میں جہاں بھی ملاقات ھوئی آپ کی محبت و شفقت اور خورد نوازی نے بہت متاثر کیا ۔ رحمه الله رحمة واسعة وأكرم مثواه .
اب آپ کی یہی یادیں اور خدمات کے نقوش باقی رہ جائیں گے جو آپ کے لئے انشاء اللہ بہترین صدقہ جاریہ بنیں گے ۔
اس موقعہ پر ھم حضرت مولانا کے صاحبزادگان ، اھلیہ محترمہ اور دیگر اھل خانہ کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ھیں اور دعاء گو ھیں کہ باری تعالی حضرت مولانا کی مغفرت فرمائیں ، جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائیں ، پسماندگان و متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائیں ، امت مسلمہ اور مدرسہ مظاھر علوم سھارنپور کو آپ کا نعم البدل مرحمت فرمائیں ۔
‐-----------------------------
محمد عفان منصورپوری
جامع مسجد ، امروھہ
۲۹ / ذیقعدہ ١٤٤١ھ
٢١ / جولائی ۲۰۲۰ ء