اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *ڈاکٹر کفیل اور خالد سیفی جیسی فخر ملت شخصیات کی ظالمانہ گرفتاریاں اور مسلم قیادت کی خاموشی افسوسناک و شرمناک۔۔۔۔۔* *کیا مسلم قیادت کا کام صرف مرہم پٹی ہے؟؟* ✍️ اظہر منصور

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 18 July 2020

*ڈاکٹر کفیل اور خالد سیفی جیسی فخر ملت شخصیات کی ظالمانہ گرفتاریاں اور مسلم قیادت کی خاموشی افسوسناک و شرمناک۔۔۔۔۔* *کیا مسلم قیادت کا کام صرف مرہم پٹی ہے؟؟* ✍️ اظہر منصور

*ڈاکٹر کفیل اور خالد سیفی جیسی فخر ملت شخصیات کی ظالمانہ گرفتاریاں اور مسلم قیادت کی خاموشی افسوسناک و شرمناک۔۔۔۔۔*

*کیا مسلم قیادت کا کام صرف مرہم پٹی ہے؟؟*

✍️ اظہر منصور

دنیا کے سب سے بڑے جمہوری نظامِ حکومت کا دعویدار ہمارا یہ ملک بھارت ہی اب جمہوریت کی سب سے بڑی قتل گاہ ہے اور مسلسل خونخوار ہندوتوا آئیڈیالوجی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے جو اس ملک کی سالمیت کیلئے انتہائی خطرناک و زہرناک ہے،
آج روزانہ کے اخبارات مسلمانوں کے خون سے رنگین نظر آتے ہیں، مسلسل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مآب لنچنگ کی دردناک تصویروں سے کلیجے منھ کو آنے لگتے ہیں، آۓ دن کسی نہ کسی قوم و ملت کے خادموں اور ہونہار طلباء و طالبات پر جھوٹا الزام لگا کر قانون کی وردی پہنے غنڈوں اور بدمعاشوں کے ذریعے ملک کے قانون کو اپنے پیروں تلے روندتے ہوئے گرفتار کر لیا جاتا ہے اور یہ تمام مظالم اس قوم کے ساتھ روا رکھے جارہے ہیں جس قوم کا دعویٰ ہے کہ یہ ملک انہی کی قربانیوں سے آزاد ہوا ہے تو کیا اس قوم نے اپنے خون پسینے سے اس ملک کو انگریزوں سے اس لئے آزاد کیا تھا کہ وہ ایک نئی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ جائیں؟؟ اگر نہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ کھلے ہوئے بدمعاش تو علی الاعلان بدمعاشیاں کریں لیکن انکی بدمعاشیوں کی سزا بجائے ان بدمعاشوں کے کسی مسلم جان کو بھگتنی پڑے؟؟ کیا وجہ ہے کہ انسانی شکل میں موجود خونخوار ہندوتوا  ہندوتوا  ہندوتوا  ہندوتوا  ہندوتوا  ہندوتوا بھیڑئیے دن دہاڑے کسی مسلمان کی مآب لنچنگ کریں لیکن ان بھیڑیوں کے خونیں پنجوں کو توڑنے کے بجائے چوری کا الزام ڈال کر خود مآب لنچنگ کے شکار #تبریز کو ہی ہتھکڑیاں لگا دی جائیں؟؟ کیا وجہ ہے کہ جے این یو کے ایک مسلم طالبعلم #نجیب کو سینکڑوں نگاہوں کے سامنے ہمیشہ کیلئے غائب کر دیا جاتا ہے اور ملک کی عدالت عظمیٰ مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے اور نجیب کو ڈھونڈنے میں ناکارہ ثابت ہوتی ہے؟؟ اور کیا وجہ ہے کہ #کپل مشرا جیسے سرکاری غنڈے تو آن دی ریکارڈ زہرافشانی کر کے دہلی کو آگ لگا دیں لیکن این ایس اے #ڈاکٹر_کفیل جیسے انسانیت کے مسیحا پر لگائی جائے اور سلاخوں کے پیچھے اس عظیم شخص کو اذیت ناک اور المناک سزائیں دی جائیں؟؟ کیا وجہ ہے کہ سرکاری عہدے پر فائز وزیر کھلے عام سرکاری پروگرام میں مسلمانوں کو گولیوں سے مارنے کے نعرے لگائیں لیکن گرفتاری #خالد_سیفی جیسے قوم کے ہمدرد و بہی خواہوں کی ہو؟؟ کیا وجہ ہے کہ ملک میں سرکاری اور غیر سرکاری پچاسوں جگہوں پر ہزار ہا ہزار کی بھیڑ جمع ہوتی ہے پھر بھی سرکاری نیوز چینلوں کے ذریعے کرونا کے نام پر تبلیغی جماعت کے خلاف سوشل بائیکاٹ کرنے کی مہم چلائی جاتی ہے اور سیکڑوں تبلیغی جماعت کے افراد کو مجرم کی حیثیت سے گرفتار کر لیا جاتا ہے؟؟ اور کیا وجہ ہے کہ اس جمہوری ملک میں مسلمانوں کا اپنا حق مانگنا بھی ملک سے بغاوت کہلاتا ہے اور قانونی دائرے میں رہ کر احتجاج کرنے والوں پر وردی والے غنڈوں کی غنڈہ گردی کا خوفناک منظر دیکھنے اور سننے میں آتا ہے؟؟
آخر کبتک مسلمانوں کے ساتھ ظلم و سفاکی کا یہ ننگا ناچ ہماری نگاہیں دیکھیں گی؟؟
کیا ملت اسلامیہ بانجھ ہو گئی ہے؟؟ کیا غیروں کی غلامی ہی ہمارا مقدر ہے؟؟
اور کیا ہم مسلمان نئی غلامی کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال کر ہر ظلم و سفاکی کو بسر و چشم قبول کرتے ہوئے ملحدانہ سیکولرازم کے چند رعایتی ٹکڑوں پر پلنے والے محض رسمی مسلمان بن کر زندگی گزارنے پر ہی راضی برضا رہیں؟؟  کیا ظلم کے خلاف اعلان جنگ کرنے والا قرآن بدل گیا؟؟ کیا ظالموں کے گریبان پکڑنے والی شریعت بدل گئی؟؟ کیا غلامی کا خاتمہ کرنے والی شریعت کے علمبردار خود ہی حقارت و ذلالت بھری غلامی کو قبول کرلیں گے؟؟ ہرگز نہیں اور سو بار نہیں تو پھر مسلم قیادت کہاں ہے؟؟ مسلم قیادت کی یہ مجرمانہ خاموشی کب ٹوٹےگی؟؟ کیا ظلم پر خاموش رہنا ظالموں کی حمایت اور پشت پناہی نہیں؟؟ کیا مسلم قیادت کا کام صرف مرہم پٹی ہے؟؟
ملت کو ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے چاہئیں اور ایک ایسی مسلم قیادت کا وجود ہونا چاہیے جو اس ملک کے کسی ویرانے میں پڑی مسلم روح کے درد کو بھی اپنے سینوں میں محسوس کرے اور کسی جنگل و بیابان سے آنے والی مصیبت زدہ کی آواز سے تڑپ تڑپ اٹھے اور جو ملت اسلامیہ کے ہر ہر فرد کیلئے لڑتا ہوا میدان میں نظر آئے اور جسے مظلوموں کو انصاف دلا کر ہی چین و سکون ملے
اور مسلم قیادت کی اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کے ہر ہر فرد کیلئے بھی لازم و واجب ہے کہ *انصر اخاک ظالما او مظلوما* کے تحت* مظلوموں کے حق میں انکے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور *إن الله اشترى من المومنين أنفسهم و أموالهم بأن لهم الجنة* کو حرز جاں بناتے ہوئے اپنے دل و دماغ کے امانت خانوں میں بیش قیمت امانت کے طور پر محفوظ کرتے ہوئے اور زبان و قلم کا وظیفہ بناتے ہوئے ہر ہر ظلم کے خلاف طاقتور ترین آواز بن کر میدانِ عمل میں کود پڑیں اور ظالموں کو اسکے انجام تک پہونچا کر ہی راحت کی سانسیں لیں کیونکہ قرآن کریم کا واضح پیغام ہے *أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله علي نصرهم لقدير*...