*برہی گاؤں میں فرقہ وارانہ فساد کے بعد حالات معمول کی طرف گامزن: بیداری کارواں*
*مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کیا فساد زدہ برہی گاؤں کا دورہ*
مدھوبنی :24/اگست 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! محمد سالم آزاد
۔ دربھنگہ ضلع کے کیوٹی اسمبلی حلقہ کے برہی گاؤں میں حالات اب معمول پر آنے لگے ہیں اور دونوں فرقوں کے درمیان جاری تلخیاں بھی کم ہونے لگی ہیں۔ اتوار کو آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم نے برہی گاؤں کا دورہ کیا اور دونوں فرقوں کے لوگوں سے مل کر ان کے درمیان پیدا تلخی کو دور کرنے، آپس میں میل محبت کے ساتھ رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار ان دنوں فساد کی زد میں ہے اور شرپسند عناصر کا بھرپور استعمال سیاسی پارٹیاں کرنا شروع کرچکی ہیں۔ فساد میں شرپسندعناصر کی حمایت کرنے میں بہار پولیس بھی بڑھ چڑھ کر ساتھ دے رہی ہے۔ برہی میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا۔ 18اگست کو پہلا فساد ہوا اس کے بعد پولیس انتظامیہ نے خاموشی کے ساتھ شرپسندعناصر کی حمایت کرنی شروع کردی اور اقلیتی طبقہ کی یکطرفہ گرفتاری اور پٹائی کرنے کا ننگا کھیل شروع کردیا جس کے بعد اقلیتی طبقہ میں دہشت طاری ہوگیا، زخمیوں کا علاج تک نہیں ہوپارہا تھا، بہت سارے لوگ گھرچھوڑ کر بھاگنے کو بھی مجبور ہوگئے۔ اسی دوران 20 اگست کو دوبارہ سے فساد برپا ہو گیا اور اس کا فائدہ پولیس نے خوب اٹھایا، دونوں فرقے کے لوگوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور جہاں تہاں لوگوں کی پٹائی بھی پولیس نے کی۔ علاج کرانے کے لئے جانے والے لوگوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا حالاں کہ بعد میں پھر پولیس نے ان لوگوں کو چھوڑ دیا۔مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم سکریٹری انجینئرفخرالدین قمر کی صدارت میں برہی گاؤں پہنچے اور انہوں نے لوگوں سے کہا کہ اس کشیدگی پر سابق وزیرعبدالباری صدیقی سمیت آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو بھی تشویش میں ہیں اور اس پرنظربنائے ہوئے ہیں۔ نظرعالم نے کہا کہ لالو پرساد یادو بھی چاہتے ہیں کہ برہی گاؤں میں پھیلی کشیدگی کو سماجی سطح پر بات چیت کے ذریعہ ختم کیاجائے اور دوبارہ پھر اس طرح کی شرارت بہار کے دیگر حلقوں میں نہ ہو اس پرنگاہ رکھی جائے۔ نظرعالم نے کہا کہ برہی گاؤں میں امن اور بھائی چارہ کا قیام اُن کی پہلی ترجیح ہے۔ نظرعالم نے دورے کے بعد بتایا کہ سنیچر سے ہی برہی گاؤں میں امن بحال ہورہا ہے اور مقامی انتظامیہ کا رول بھی اب تھوڑا ٹھیک نظرآرہا ہے۔ لوگوں میں پولیس کے تئیں بیحد ناراضگی دکھی اور لوگوں نے بتایا بھی کہ پولیس نے بے قصوروں پر خوب لاٹھیاں چٹکائی ہیں اپنے طاقت کا غلط استعمال کیا ہے پولیس نے۔ اس موقع پر مقامی لوگوں نے بھی کہا کہ آپسی تنازع کو کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ رنگ دے دیا جس کی مار پورے گاؤں کو جھیلنی پڑی۔ لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ دو چار لوگوں کی وجہ سے ہی پورا علاقہ فساد کی زد میں آجاتا ہے ایسے لوگوں کی گرفتاری فوری ہونی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ 18 اگست کو گراہک سیوا کیندر کے ملازم اور صارف میں کچھ رقم کی کمی و بیشی کے سبب تنازع پیدا ہوگیا تھا جس کو شرپسند عناصر نے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا۔ 20 اگست کو ایک بار پھر ایک ہوٹل میں دو لوگوں کی تکرار مارپیٹ میں بدل گئی اور پھرشرپسند عناصر نے اس کو ہوا دیتے ہوئے معاملے کو بگاڑ دیا اور اس کے بعد حالات مزید سنگین ہوگئے تھے۔ ایک ہندی اخبار ”دینک بھاسکر“ جس نے غلط نیوز چھاپی تھی کہ مسلمان ہندوؤں کو مذہب بدلنے کو مجبور کررہے تھے جب کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، نظرعالم نے بتایا کہ برہی گاؤں کے دورہ کے دوران جب اس معاملے کی چھان بین کی تو سبھی فرقوں کے لوگوں ایک ساتھ اخبار کی نیوز کو غلط بتایا ساتھ ہی اخبار پر الزام لگایا کہ آپسی بھائی چارہ کو بگاڑنے اور سماج میں نفرت پھیلانے والی نیوز اخبار نے چھاپی ہے جس پر اخبار کو فوراً معافی مانگنی چاہئے۔ نظرعالم نے یہ بھی بتایا کہ 18 اور 19 کو پولیس انتظامیہ نے تھوڑی سی لاپرواہی برتی جس کا نتیجہ 20 کو دوبارہ فساد برپا ہوگیا لیکن جیسے ہی ہماری جانب سے ریاستی حکومت تک اس بات کو سنجیدگی کے ساتھ پہنچائی گئی تبھی ضلع انتظامیہ کی نیند کھلی اور مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی روکی گئی اور لوگوں کو علاج کے لئے آنے جانے کی سہولت دی گئی اور مقدمہ بھی درج کرنا شروع کیاگیا۔اب گاؤں میں حالات پرسکون ہوتا جارہا ہے۔ تھانہ سے لے کر ڈی ایم، ایس ایس پی، بہار کے اے ڈی جی تک تمام بڑے افسران وہاں پہنچے اور حالات پر قابو کیا۔ ایس ایس پی کے ذریعہ کہا گیاکہ پولیس نے کسی پر لاٹھی نہیں چلائی، جب کہ دونوں فرقوں کے لوگوں نے بتایا کہ پولیس نے بہت سارے لوگوں پر لاٹھیاں چٹکائی ہیں۔وہیں مقامی ایم ایل اے فراز فاطمی کے لگاتار لاپتہ رہنے سے علاقے کے لوگوں میں شدیدناراضگی پائی جارہی ہے۔ وفد میں راجا خان، ذیشان اختر، مطیع الرحمن، ہیرا نظامی، حسین احمد، ریاض انصاری،نصر، راجا رام، سروج یادو، راجو پاسوان، منوج منڈل وغیرہ شامل تھے۔