اردو صحافت ایک فعال ودیدور صحافی سے محروم ہوگئی: قاری محمد طیب قاسمی
آنند نگر مہراج گنج :27 /اگست 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! (عبید الرحمن الحسینی )
روز نامہ راشٹریہ سہاراکے سینئر صحافی ڈاکٹر عبد القادر شمس قاسمی ؔکے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ ، لکشمی پور میں سوشل ڈسٹنسنگ کا لحاظ رکھتے ہوئے ایک تعزیتی نشست ادارہ کے سربراہ اعلیٰ حضرت مولاناقاری محمد طیب قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔
قرآن خوانی وایصال ثواب کے بعدتعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم فیض محمدی کے سربراہ اعلیٰ حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا کہ: ڈاکٹر عبد القادر شمس کی رحلت ایک فرد کی رحلت نہیں بل کہ اردو صحافت کے ایک عظیم ترجمان کی رحلت ہے ،آپ کے قلم سے سپرد قرطاس ہونے والے مضامین میں جہاں ملت کے درد کا درماں تھا، وہیں اردوزبان سے محبت کرنے والوں کے لئے متاع گراں مایہ ہوتا تھا، وہ ایک شگفتہ نثر نگار٫ بلند پایہ انشاء پرداز ہونے کے ساتھ ساتھ بے باک قلم کار ومشہور صحافی تھے۔ انہوں نے اپنے صحافتی شعور و آگہی سے جس طرح،لسانی، ادبی، اور صحافتی معیار و وقار قائم کیا وہ قابل تحسین ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے جس خوش اسلوبی٫ سحر انگیزی ،دلکش تحریروں کی ادائیگی اور نگارشات کی متانت و سنجیدگی،سے اردو صحافت کو جو افاقیت بخشی اوراسکا معیار بلند کیا ہے، انھیں کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مرحوم اپنے ادبی وصحافتی کارناموں کے حوالہ سے ہندوستان کے چوٹی کے صحافیوں میں سے تھے، یقینا آپ کے انتقال سے ملت اسلامیہ کا کافی بڑا نقصان ہوا ہے۔
سربراہ ا علیٰ نے مزید کہا کہ: مرحوم کی تما م خوبیوں کا اعتراف ان کے معاصر صحافی ، ادیب اور اہل قلم حضرات خلوص دل سے کیا کرتے تھے۔ وہ اپنی صحافتی بصیرتوں کے ساتھ ساتھ مذہبی افکار و خیالات ، علم وادب اورشعر و سخن کے گوہر آبدار و صحافتی دنیا کے باکمال شخص تھے۔انتہائی ملنسار ٫ بااخلاق اور منکسرالمزاج شخصیت کے حامل ہونے کے ساتھ اللہ نے انہیں علمی وفکری نگارشات اور دل پذیر تحریرات کی ادائیگی کاخوب سلیقہ عطاء کیا تھا، مردم ساز شخصیتوں کی صحبت صالح او ر بے مثال تربیت نے جہاں ان کی صلاحیتوں کو جلا بخشی وہیں ان کے انقلابی فکر کی آبیاری بھی کی۔ آپ نے پوری زندگی علمی وادبی مہمات میں صرف اور حیات مستعار کا ایک ایک لمحہ تصنیف وتالیف اور صحافتی سرگرمیوں میں لگائے رکھا ، انہیں اپنے تعلیمی دور سے ہی لکھنے پڑھنے اور صحافتی مضامین ترتیب دینے میں بڑی دل چسپی تھی ،کتب بینی ومطالعہ کا ذوق طبعی اور فطری تھا۔ اس باکمال شخص کے چلے جانے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ا ردو صحافت ایک فعال ودیدور صحافی سے محروم ہوگئی۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ ڈاکٹر عبد القادر شمس قاسمی کے انتقال سے ادبی و صحافتی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وہ ایک قابل اور مستند قلمکار تھے۔و ہ اپنی صحافتی وادبی خدمات کے ساتھ ساتھ سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے،سیمانچل جیسے پسماندہ خطہ کی فلاح وبہبود کے برابر کوشاں رہے ، نیز ان کوردہ علاقوں میں بہتر تعلیم وصحت کے لئے ادارے بھی قائم کئے۔وہ اپنی خوش مزاجی واپنی ٹھوس صلاحیت کی بناء پر علمی وصحافتی حلقوں میں لائق احترام تھے،آپ نے ایک لمبے عرصے تک ادب وانشاء کے چراغ روشن کئے، ہر عنوان پر طبع آزمائی کی، انہیں طالب علمی کے دور میں ہی اس امرکا اندازہ ہو گیا تھا کہ صحافت اور مضمون نگاری ترسیل وابلاغ کا مؤثراور طاقتور ذریعہ ہے، معلومات بہم پہنچانے کااتنا بہتر وسیلہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے سماجی پیشوا، سیاسی رہنما اور مشاہیرادب اور حکومتوں نے نہ صرف اس کی طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کیا بلکہ اپنے افکار ونظریات کی تشہیر کے لیے صحافت سے چولی دامن کا رشتہ قائم رکھا ۔
دارالعلوم فیص محمدی کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے ڈاکٹر عبد القادر شمس کی ناگہانی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ : مرحوم نے گذشتہ تین دہائیوں سے صحافت کا جو اعلٰی معیار قائم کیا ، اور جس طرح کے لب و لہجہ اور اسلوب سے اردو دنیا کو روشناس کرایا ، ان کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ ادبی معیار ، لب و لہجے کی شگفتگی، اسلوب کی ندرت اور ادبی ذوق کی بالیدگی اپنے ساتھ لے گئے۔رہتی دنیا تک وہ صحافت کے مرد آہن کے طور پر ہمیشہ یاد کئے جائیں گے،اور آنے والی نسل سمیت اردو کی صحافت، اس قدآور ادیب کی صلاحیتوں کی ہمیشہ مقروض رہے گی۔
اس تعزیتی نشست میں، مفتی احسان الحق قاسمی، ڈاکٹر محمد اشفاقاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی ، مولانا محمد سعید قاسمی مولانا شکراللہ قاسمی ، مولا محمدصابر نعمانی ، حافظ ذبیح اللہ ، حافظ ناظم ، ، محمد قاسم، مولانا محمد یحیٰ ندوی، ماسٹر محمد عمر خان ، ماسٹر جاوید احمد ، ماسٹر جمیل احمد ، مولانا محمد قیصر فاروقی، ماسٹر صادق علی، ماسٹر فیض احمد ، ملا محمد مسلم ، وغیرہ موجود تھے۔