اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: *تحریک آزادی پر ایک سر سری نظر* از محمد ساجد سدھارتھ نگر ی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 13 August 2020

*تحریک آزادی پر ایک سر سری نظر* از محمد ساجد سدھارتھ نگر ی

 *تحریک آزادی پر ایک سر سری نظر* 

   از محمد ساجد سدھارتھ نگر ی   mmdsajidqasmi869@gmail.com.  *1498ء* میں پرتگال یعنی یورپ سے  ملاحوں کی ایک ٹیم واسکوڈی گاما کی مدد سے بحری راستے سے ہندوستان آئی اور ایک ساحلی علاقے کالی کٹ سے اس نے اپنی تجارتی سرگرمیوں کی ابتدا کی        *1600ء* میں ملکہ برطانیہ الزبتھ کی کوششوں سے ہندوستان میں انگریزوں کو با قاعدہ تجارت کی اجازت ملی 1601ء عہد جھاںگیری میں *101انگریز* *تاجروں* کے قافلے نے بذریعہ جہاز  آکر 30 ھزار پونڈ کی لاگت سے ایسٹ انڈیا کمپنی کی بنیاد رکھی *1613ء* سورت میں پہلی کوٹھی بنا ئ   پہر بھروچ آگرہ ہوتے ہوئے دریائے شور عبور کر کے کلکتہ پہونچے اور اسے اپنا مرکز قرار دیا *1707*  میں اورنگزیب عالمگیر رحمت اللہ علیہ کی وفات کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی ھندوستان پر قابض ہو گئی 1754ءمیں بنگال کے فرمان روا  سراج الدولہ کے نانا علی وردی خان نے انگریزوں سے منظم مقابلہ کیا جو  انگریزوں سے لڑی جانی والی سب سے پھلی لڑائی تھی *1757ء* میں علی وردی خان کے انتقال کے بعد اس کے نواسے *نواب* *سراج الدولہ* نے پلاسی کے میدان اور *1764ء* میں بکسر کے مقام پر انگریزوں سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا *1799ء* میں *انگریزوں* سے جھاد کرتے ہوئے *حضرت ٹیپو سلطان* رحمہ اللہ سرنگا پٹنم کے میدان میں شھید ہوگئے  *1803ء* میں انگریز دہلی میں داخل ہو کر شاہ عالم ثانی سے جبراً ایک تحریر لکھوائی  *خلق خدا کی ملک ** *بادشاہ کا**   حکم *کمپنی بہادر کا* 1803 میں حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ھندوستان کے دارالحرب ہونے کا فتویٰ دیا اور فتویٰ کے نتیجے میں آپ کے مسترشد خاص حضرت سید احمد رائے بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے *1807ء* میں اپنی جہادی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور *1831ء* میں بالا کوٹ کے میدان میں اپنے رفقاء حضرت مولانا اسماعیل رحمت اللہ علیہ وغیرہ کے ہمراہ راجا رنجیت سنگھ کے بیٹے شیرسنگھ کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا *1857ءمیں* ایک بار پھر سے مولانا *فضل حق* خیرآبادی  نے۔ 34 علماء کرام کے  دستخط کے ساتھ جھاد کا فتویٰ صادر کیا   اور اسی سال مختلف محاذوں پر علماء کرام نے انگریزوں سے لوھا لیا  شاملی کے میدان میں حضرت حاجی *امداد اللہ* مہاجر مکی حضرت مولانا *رشید احمد* گنگو ہی حضرت مولانا **محمد قاسم* نانوتوی حافظ *ضامن* شہید وغیرہ نے انگریزوں سے جہاد کیا اور نتیجتاً شکست سے دو چار ہو ءے *1857ء* 20 ستمبر کو لال قلعہ پر انگریز باقاعدہ قابض ہوگئے اور سلطنت مغلیہ کے آخری چشم و چراغ *بہادر شاہ ظفر* کو قید کر کے رنگون بھیج دیا  *1857ء* میں دہلی پر قبضہ کے بعد 27ہزار افراد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا 30 میء *1866* میں **دارالعلوم دیوبند* کا قیام عمل میں آیا جس کا مقصد تعلیم کے ساتھ ساتھ *1857ء* میں شکست کی تلافی اور ہندوستان کو پنجہ استبداد سے آزاد کرانا تھا  *1878ءمیں* حضرت نانوتوی کی سرپرستی میں حضرت شیخ الھند رح نے**ثمرہ التربیت* کے نام سے ایک انجمن قائم کی جس کے اراکین کی تعداد بشمول شیخ الھند 19تھی جس کا مقصد ایسے افراد تیار کرنا تھا جو دارالعلوم دیوبند کے قیام کے مقصد کی تکمیل  کرسکیں  1885ء میں انڈین نیشنل کانگریس کی بنا ڈالی گئی اس پلیٹ فارم سے لوک مانیہ بال گنگادھر تلک نے سوراج ہمارا پیدائشی حق ہے کا نعرہ دیا

 1919ء*  میں *ثمرت التربیت* کو بعض وجوہات کی بنا پر جمعیت الانصار کے نام سے حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ نے موسوم  کردیا   اور اس کے پہلے ناظم مولانا عبید اللہ سندھی رح منتخب ہوئے  1910ء میں  جمعیت الانصار کا *دارالعلوم  دیوبند* کی سرپرستی میں عوامی بیداری کی خاطر ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا جس میں 30 ہزار لوگوں نے شرکت کی 1911ء 

میں جمعیت الانصار کا حضرت مولانا احمد حسن رح کی صدارت میں شہر مراداباد کے اندر شان دار جلسہ ہوا جس نے اہل اسلام کے دلوں کو گرما دیا  1910ء میں حضرت شیخ الھند نے حجاز کے گورنر غالب پاشا سے ملاقات کرکے  ایک تحریر حاصل کی تھی جو بعد میں چل کر *غالب نامہ* سے مشہور ہوئی  1912ء میں کلکتہ سے  حضرت مولانا ابوالکلام آزاد رح نے الہلال نامی ایک اخبار شائع کیا جس نے آزادی کاجوش لوگوں میں بھرا 1915ءمیں حضرت شیخ الھند رح نے زعفرانی رنگ کے  ریشمی رومال پر   ایک خط لکھ کر حکومت موقتہ اور جنود ربانیہ سے متعلق افراد کو یہ حکم دیا تھا کہ *19فروری* *1917کو* ہندوستان کے مختلف علاقوں پر یلغار کرکے ھندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرایا جائے  حضرت مولانا عبیداللہ سندھی رح نےخط کے جواب میں ایک گز لمبے چوڑے ریشمی رومال پر  تفصیلی حالات اس طرح لکھوا کر کہ جس میں حملے کی تاریخ بھی عربی زبان میں آگئی تھی 10جولاءی 1916ءکو ایک نو مسلم عبدالحق نامی شخص کے ذریعے مولانا عبد الرحیم کے پاس بھیجا تاکہ وہ حضرت شیخ الہند تک پہنچ جائے مگر وہ خط پکڑا گیا   بعد میں چل کر یہ واقعہ تحریک ریشمی رومال سے مشہور ہوا  اس کے بعد حضرت شیخ الھند رح کو حضرت مولانا حسین احمد مدنی اور مولانا عزیر گل کو شریف مکہ نے  ترکی کے خلاف فتویٰ نہ دینے کی وجہ سے گرفتار کرکے جدہ میں محبوس کر دیا پھر ایک ماہ بعد 12 فروری1917ءمصر کے قید خانے لےحجایا گیا بعد ازاں 16فروری1917ء میں مالٹا میں ایک جنگی قیدی کی حیثیت سے پابند  سلاسل کردئیے گئے 1919ءمیں دہلی کے اندر خلافت کانفرنس میں جمعیت علمائے ہند کی بنیاد ڈالی گئی جس کے پہلے صدر حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب قرار پائے اور اسی سال جنرل ڈائر نے جلیانوالہ باغ امرتسر میں ایک جلسے کے شرکاء کو گولیوں سے بھون ڈالا بھت سے مسلمان شہید ہوئے اور ھندو بھی مارے گئے 18جون 1920ء میں تین سال سات ماہ کی مدت گزار کر حضرتِ شیخ الھند رح کو قید خانے سے رہا ءی ملی اور اسی سال آپ نے ترک موالات کا فتویٰ جمعیت کے پلیٹ فارم سے شائع کیا 1921 میں حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی رح کراچی  کے اندر انگریزی فوج میں شمولیت کے خلاف فتویٰ دیا اور جج ن فتویٰ کی واپسی پرجب اصرار کیا تو آپ نے فرمایا کہ زبان کو بند کرو یا مجھے اسیر کر و۔  مرے خیال کو بیڑی پنہا نہیں سکتے  1922ء میں ہندو مسلم اتحاد پارہ پارہ کرنے کے لیے شدھی کڑن جیسی تحریکیں شروع ہوئیں 1926ء میں کلکتہ میں جمعیت کا مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کی صدارت میں ایک جلسہ ہوا جس میں آزادی کی قرار داد منظور کی گئی 1935ء میں ایک دستور بنا جس کی رو سے کچھ اختیار ہندوؤں اور کچھ مسلمانوں کے سپرد کیے گئے الیکشن کی اجازت ملی مگر اس کے لیے شرط یہ قرار پائی کہ ھندو صرف ھندو اور مسلم فقط مسلم امیدوار کو ووٹ کرے 1942ء میں ہندوستان چھوڑ و تحریک چلی جمعیت نے اس میں پہل کی اس کے بعد کانگریس نے کوءٹ انڈیا کی تحریک کا اعلان کیا جمعیت نے تاءید کی جس کے نتیجہ میں  پکڑ دھکڑ شروع ہو ءی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا ہندوستان بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا اور پھر       15اگست 1947 کو نصف شب کے گزر جانے کے بعد ہندوستان کی آزادی کا اعلان کر دیا گیا۔  ماخوذ از جہاد آزادی میں علماء اور عوام کا کردار 2 مسلمانوں کا روشن مستقبل 3 علماء ہند کا شاندار ماضی 4 تحریک ریشمی رومال 5 تحریک خلافت     جب      وقت پڑا ہے گلشن کو مجھ سے ہی لہو کادان لیا۔ پھر میرے لہو کی چھینٹوں سے ہولی بھی مناءی لوگوں نے۔ مجھ سے ہی وفا کا درس لیا میرا ہی نشیمن پھونک دیا۔ الزام تو آیا بجلی پہ پر آگ لگائی لوگوں نے