اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: 🌹ہم زندہ جاوید کا ماتم نھیں کرتے🌹 از✍ احتشام الحق،،، مظاھری،، کبیر نگری،،،،

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 26 August 2020

🌹ہم زندہ جاوید کا ماتم نھیں کرتے🌹 از✍ احتشام الحق،،، مظاھری،، کبیر نگری،،،،


 🌹ہم زندہ جاوید کا ماتم نھیں کرتے🌹


          

                      از✍

  احتشام الحق،،، مظاھری،، کبیر نگری،،،، 




مذہب اسلام کی مکمل تاریخ  ان کفن بردوش مجاہدوں اور شہادت کے متوالوں سے بھری پڑی ھے ، جب سے اسلام اس دنیاں میں ایا اس وقت سے اسلام کا کوئی سال یا کوئی مہینہ  ایسا نھیں جو ہمیں ان شہداء کی شہادت سے خالی نظر آتا ھوں ،، کیونکہ شہادت تو ایسا اونچا منصب اور ایسی قابل رشک نعمت ھے جس کا اندازہ ہم قرآن پاک کی اس آیت سے لگا سکتے ھیں ،،،، 


ولاتقولو لمن یقتلو فی سبیل اللہ اموات بل احیاء ولکن لا تشعرون ،،،،،


جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل کردئے جائیں انھیں مردہ نہ کہو ، بلکہ وہ زندہ ھیں لیکن تم سمجھتے نھیں ،، 

اس کے علاوہ اور بہت سی آیات قرآنیہ ان شہیدوں کی فضیلت کو بیان کرتی ھیں ،، یہی وہ شہادت ھے جس کی خواہش ہمارے آقا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، نے بھی فرمائی تھی ، ایک حدیث میں ایا ھے کہ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ھے  ، میں چاہتا ھوں کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کردیا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر قتل کیا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر قتل کیا جاؤں ، ،،،، واقعی شہادت ایسا جام ھے جس کے لئے خلیفۂ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ، زندگی بھر ترستے رھے اور دعا مانگتے رھے ،، کہ اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت نصیب فرما ، اور مجھے اپنے پیغمبر کے شہر میں موت دے، اور یہی وہ جام شہادت ھے جس وقت داماد رسول ، نے سیرابی حاصل کی تو کہا ،،،،،                           


        ،،،،فزت برب الکعبہ،،،،   


      ان تمام باتوں سے مشاہدہ ھوتا ھے کہ اسلام میں شہادت کو بہت ھی انچا مقام حاصل ھے ،، 

لیکن افسوس صدہا افسوس ،، ہم نے ان شہداء کی شہادت کو اور انکے مقصدِ شہادت کو فراموش کردیا ھے ،،، دشمانانِ اسلام نے تو چند شیعی بد خواہوں کو اسکے خلاف لاکھڑا کردیا ھے ، اور وہ حُب آل رسول کا حسِین جال بن کر بھولے بھالے لوگوں  کا شکار خوبصورتی سے کررھے ھیں ان میں بعض دسویں محرم کو جونواسۂ رسول کی یوم شہادت ھے،،،،، شربتوں اور کھانے پینے کا انتظام کرتے ھیں اور یہ کہتے ھیں کہ آج کے دن حضرت حسین پیاسے تھے لہذا ، ہم کسی کو پیاسا نھیں رہنے دینگے ،، اور ایک فریق تو ماتم منانے میں کوئی کجی باقی نھیں رکھتا ،اور اپنے جسم کو لہو لہان کرتا ھوا ملک کے مختلف شاہ راہوں پر نظر نواز ھوتا ھے ،، اور کہتا ھے کہ جوحال کربلا میں نواسۂ رسول کا ھوا تھا ہم انکی یاد تازہ کر رھے ھیں اور  خود کو زد و کوب کرکے احساسِ کربلا زندہ کررھے ھیں ، 

افسوس تو اس بات کا ھے کہ آج اس بیجا حرکتوں میں مسلمانوں کی اور اہل سنت والجماعت کی ایک بڑی تعداد دشمنانِ اسلام کے شکنجوں میں پھنس کر شہدائے کربلا اور نواسۂ رسول پر ماتم کرتی ہوئی  ملک کے لق و دق میدان میں اپنے خون کو زمین بوس کر تی ہوئی نظر آتی ھے ،،، 

جب کہ اسلام میں شہداء کی حقیقت یہ ھے کہ ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ اپنی قبروں زندہ رہتے ھیں ،،، اور زندہ  جاوید پر ماتم کرنا اپنے بدن کو خون آلود کرنا ،، اپنے بچوں کو ماتمی تعلیم دینا ،  اور اسپر سینہ کوبی کے لئے اپنے نونہالوں کو پیش کر نا،،، اسلام میں اسکی کوئ حقیقت نھیں ھے 

 شریعت مطہرہ نے مصائب کے وقت صبر کی تعلیم دی ہے اور ماتم صبر کے منافی ہے اس لیے اسلام میں ماتم، غم اور سوگ کا اظہار، اور آہ و بکاء ناجائز و حرام ہے۔`

 حالاکہ وہ لوگو جام شہادت پی کر امت محمدیہ کو یہ وصیت کر گئے تھے ، کہ ظلم و ناانصافی وبے دینی اور فسق و فجور کے خلاف اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے اور دین کی سر بلندی و سرفرازی کے لئے جد و جہد کرنا ہر مسلمان کی زندگی کا مقصد ھونا چاہئے ،،،،


بہر حال ،، ماتم کرنا اور ماتمی لباس زیب تن کرنا  خوارج،، و روافض ، کا عمل ھے اور  یہ دونوں شیعہ کی قسمیں ھیں ،، اور بالاتفاق شیعہ کافر ھیں اور کافروں کی نقل ،،،   

من تشبہ بقوم فھو منھم ،،،،،،،، کے تحت ہم اہل سنت والجماعت کےلئے جائز نھیں ،،،، 


اللہ تعالی سے دعا ھے کہ اللہ ہم سب کو شہادت کی حقیقت اور اسکے مقام و مرتبہ کو سمجھنے اور شہادت کے مقصد کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے !!!!!!!!!!!!!!!  آمین،