از✍
احتشام الحق، مظاہری، کبیر نگری،
بھارت چھوڑو تحریک کا نعرہ کو لگائے ہوئے آج اٹھہتر سال پورے ہوگئے ہیں یہ ملک کی ایسی تحریک تھی جس نے انگریزوں کو ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔ 9/اگست کو بھارت چھوڑو تحریک پورے ملک میں چلی تھی اور 8/اگست،1942 کو ممبئی کے گولیار ٹینک میدان میں جب بھارتیہ کانگریسی سمیتی نے اس مہم کا اعلان کیا تو پورا ملک اس کے لئے کھڑا ہوگیا تھا۔
جس بھارت چھوڑو تحریک پر پورا ملک متحد ہوگیا تھا آخر وہ نعرہ دیا کس نے تھا؟ دنیا یہی جانتی اور سمجھتی ہے کہ یہ نعرہ مہاتما گاندھی نے ہی دیا تھا، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
قومی میڈٰیا پر پیش کی گئی حقیقت کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس نعرہ کو لکھنے کا سہرہ مسلمان کانگریسی لیڈر یوسف مہر علی کے سر جاتا ہے۔ وہ چونکہ مہاتما گاندھی سے کافی قریب تھے اس وجہ سے اس مہم سے تھوڑی دیر پہلے ان کی مہاتما گاندھی سے ملاقات ہوئی تھی اور اسی ملاقات میں انہوں نے گاندھی کو اس نعرہ کے بارے میں سجھاؤ دیا تھا جس کو گاندھی نے آمین کہتے ہوئے قبول کیا تھا اور اس وقت یوسف ممبئی کے میئر بھی تھے
اس کا دعویٰ مشہور مصنف گوپال سوامی نے اپنی کتاب ‘گاندھی اینڈ ممبئی’ میں لکھا ہے کہ بھارت چھوڑو تحریک کا نعرہ لگانے کے لئے یوسف مہر علی نے ہی گاندھی جی کو مشورہ دیا تھا اور گاندھی نے اس کو قبول کیا تھا۔
افسو س کا مقام ھے، کہ، وطن عزیز ہندوستان میں ہر سال یوم آزادی کے موقع پر مجاہدینِ آزادی اور وطن پر جان نچھاور کرنے والے شہیدوں کو یاد کیا جاتا ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں سے یوم آزادی تقاریب کو زعفرانی رنگ میں رنگ دیا گیا۔ یہ قومی تقاریب بھی تعصب کا شکار ہوگئیں۔ فرقہ پرست طاقتوں کے ذریعہ جدوجہد آزادی میں مسلمانوں کے رول اور ان کے قربانیوں کو فراموش کرتے ہوئے مخصوص نظریہ کے افراد کو آزادی کے ہیرو کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ پارلیمنٹ سے لیکر، اسکول و کالج تک، میں ہندوستان چھوڑو تحریک کی یاد میں مجاہدین آزادی کو خراج پیش کیا جاتا ھے لیکن افسوس کہ کوئی بھی اس شخص کا نام لینا گوارا نہیں کرتا جنہوں نے (Quit India) ہندوستان چھوڑو کا نعرہ دیا تھا۔ اگرچہ راج گوپال چاری اور دیگر قائدین نے کئی نعرے گاندھی جی کو پیش کئے تھے لیکن گاندھی جی نے یوسف مہر علی کے Quit India نعرہ کو پسند کرتے ہوئے منظوری دی۔ یہ وہی نعرہ تھا جس نے مجاہدین آزادی کے خون میں نئی جولانی پیدا کی اور جب کبھی یہ نعرہ لگتا ، انگریزوں کے ہوش اڑجاتے۔ گزشتہ سال ہندوستان چھوڑدو تحریک کئی جگہوں پر منائی گئی لیکن اس وقت بھی کسی نے یوسف مہر علی کو یاد نہیں کیا۔ اور جب بھی ہندوستان چھوڑو تحریک کا نعرہ لگانے والوں کی سالگرہ منائی جاتی ھے تو کوئی نے بھی ان کا نام تک نہیں لیتا جو کہ بڑے افسوس کا مقام ہے۔