اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کلِمات تَعارف، حافظ شُجاعت فیضِ عام چیریٹیبل ٹرسٹ ✍️مقصود عالم قاسمی مدرسہ اسلامیہ گلشن نبی نیاگاوں گورکھپور یوپی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 25 August 2020

کلِمات تَعارف، حافظ شُجاعت فیضِ عام چیریٹیبل ٹرسٹ ✍️مقصود عالم قاسمی مدرسہ اسلامیہ گلشن نبی نیاگاوں گورکھپور یوپی

 کلِمات تَعارف، حافظ شُجاعت فیضِ عام چیریٹیبل ٹرسٹ


✍️مقصود عالم قاسمی

مدرسہ اسلامیہ گلشن نبی نیاگاوں گورکھپور یوپی


حامداً ومصلیاً ومسلماً  أمابعد


            میرے پاس وہ سنہرے الفاظ نہیں جن سے اس عظیم فلاحی ادارے کا تعارف کراؤں، یقیناً اللہ رَبُّ العِزت ذوالجلال نے اس اُمت کو بڑی شرافت بخشی ہے۔ لہذا اُسے ایمان اور اعمال پر گامزن رہتے ہوئے اللہ کے بندوں کی خبر گیری کرنی چاہیے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سے مواقع ہیں جہاں اپنی خدا داد صلاحیتیں صَرف کی جاسکے؟ ربّ کائنات کی خوشنودی حاصل کی جاسکے؟اور جس پر ملائکہ رشک کریں..! اور ہم اللہ کے محبوب ومقرب بندوں میں شمار کیے جانے لگیں۔ 


اس پر مندرجہ ذیل حدیث شریف یاد آئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "الخلق عيال الله فحبُّ الخلق الي الله من اَحسن اِلي عیاله" کہ مخلوق ساری کی ساری اللہ کی عیال ہے، پس اللہ کو وہ شخص بہت محبوب ہے جو اس کی عیال کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرے، اس پراحسان کرے، مخلوق اور عیال کے اندر سارے انسان داخل ہیں، ہر مخلوق کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اسلام کی تعلیم ہے۔ چنانچہ مشہور حدیث ہے" اِرحمو مَن فِی الاَرض یَرحَمکُم مَن فِي السَماء"  تم زمین والوں پر رحم کرو..! آسمان والا تم پر رحم کرے گا، اُنہی احکامات کے پیشِ نظر اِس ادارےکو قائم کیا گیا، جس کی بنیاد میرے مخلص دوست حضرت مولانا حافظ شمس الہدی صاحب قاسمی اور ان کے رفقاء نے ڈالی، کیا ہی خوب قدم بڑھایا ہے دیر سے بڑھایا مگر درست بڑھایا ہے، اسی لیے تو کہتے ہیں "دیر آید درست آید" الحمد للہ اس ٹرسٹ کا باضابطہ آغاز 15 اگست 2017 کو ہوچکا ہے۔ 


بندہ اس ٹرسٹ کے تعارف میں چند امور پر روشنی ڈالے گا۔



(1) حافظ شُجاعت رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت


(2) ٹرسٹ کی ضرورت


(3) ٹرسٹ کی اہمیت و افادیت


(4) اظہار حقیقت


(5) کلمۂ تشکر


(6) اظہار مسرت


اب ہم یکے بعد دیگرے تمام امور پر روشنی ڈالیں گے۔ 


(1) حافظ شُجاعت رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت


حافظ شُجاعت رحمتہ اللہ علیہ کے نام کے ساتھ اس ٹرسٹ کو مربوط کیا گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ٹرسٹ کے اور حافظ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی میں بڑی مناسبت ہے، چونکہ اس ٹرسٹ کا مقصد اصلی خدمت خلق ہے اور حضرت حافظ صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایمان اور اعمال پر گامزن رہتے ہوئے خلق خدا کی خبر گیری کی ہے اور خدمت خلق سے بڑا لگاؤ رکھا ہے، جن لوگوں نے ان کی صحبت کو پایا اور ان کو دیکھا ہے ان سے پوچھنے پر پتہ چلتا ہے کہ وہ کس قدر ہر دلعزیز تھے اور وہ ہر ایک کے ساتھ خواہ وہ اپنا ہو یا غیر ان کی راحت کی خاطر اپنی راحت کو بھول جاتے تھے، یہ موقع نہیں ہے کہ ان کی زندگی کے بیتے ہوئے واقعات کا تذکرہ کیا جائے۔ یقیناً حافظ صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے خدمت خلق کیلئے اپنی زندگی کو وقف کردیا تھا، اگر ان کے کارناموں کو لکھا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوسکتی ہے، بس اختصار کے پیشِ نظر انہی  چند کلمات پر قلم کو روکتا ہوں، اللہ تعالی حافظ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی کاوشوں اور کوششوں کو قبول فرما کر اپنی شان کے مطابق اجر جزیل سے نوازے۔ آمین


(2) ٹرسٹ کی ضرورت


حالات کے پیش نظر اس وقت اس ٹرسٹ کی کس قدر ضرورت ہے،خاص کر اُن غریب پریشان حال بزرگوں اور بھائی بہنوں سے پوچھیں، جن کو کھانے کے لئے دو وقت کی روٹی بآسانی میسر نہیں، بقدر کفایت مکان نہیں، سردیوں میں ٹھنڈک سے بچنے کے لئے کپڑے دستیاب نہیں، بیماری میں علاج و معالجہ کا انتظام نہیں، بچوں کے تعلیم وتربیت کا بندوبست نہیں، اسباب و وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی شادیاں نہیں ہو سکتیں، کیا یہ لوگ اپنی پریشانی و بیماری میں بھوکے ننگے بے یارو مددگار مرجائیں؟ کیا ہمارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں؟ یقیناً رب العالمین نے وہ اہل ثروت جن کو اسباب و وسائل سے مالامال کیا ہے اُن کے اُوپر اِن غریبوں کی ذمہ داری ڈال رکھی ہے کہ وہ حتّی المقدور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھیں، ورنہ اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکتے، اسی ضرورت کے پیشِ نظر اِس ٹرسٹ کو قائم کیا گیا ہے، اللہ تعالی اس ٹرسٹ میں حصہ لینے والوں کو جزائے خیر عطاء فرمائے۔ آمین


(3) ٹرسٹ کی اہمیت و افادیت


اگر آپ اس ٹرسٹ کی اہمیت و افادیت پر غور کریں گے تو آپ کو بہت سے منافع اور فوائد نظر آئیں گے، چونکہ اس ٹرسٹ کا تعلق کسی خاص طبقے اور برادری سے نہیں کسی ایک دھرم سے تعلق رکھنے والوں سے نہیں بلکہ اس ٹرسٹ کے انعقاد کا تعلق خدمت خلق سے ہے، لہذا اس کی خدمت عام ہوگی خواہ کوئی بھی کسی بھی دھرم یا برادری سے تعلق رکھتا ہو، مسلم ہو یا غیر مسلم اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس کی ضرورت کے سامان مہیا کرائےجائیں گے، اس طرح کی اعانت میں کس قدر محبت اور پیار ہے...! اور ملک کی جمہوریت کی ترجمانی بھی کہ ہِندو، مُسلم، سِکھ، عِیسائی ایک پلیٹ فارم پر آکر ایک دوسرے کے معاون و مدد گار ثابت ہوں، اِسی بنیاد پر اس ٹرسٹ کا آغاز کیا گیا ہے، اللہ تعالی اس ادارے کو آپسی اتحاد و اتفاق کا ذریعہ بنائے اور اس کے منافع کو عام اور تام فرمائے۔ آمین


(4) اظہار حقیقت


سچائی اور حق گوئی ہر انسان کی فطرت ہے، اسی فطرت پر سب کو زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیۓ، جس طرح جھوٹ اور غلط بیانی سے فساد ظاہر ہوتا ہے، اسی طرح حقیقت کے ظاہر نہ کرنے میں بجائے امن وآشتی کے فساد برپا ہوتے ہیں، بلاشبہ حضرت مولانا حافظ شمس الہدی قاسمی دامت برکاتہم نے ٹرسٹ کی شکل میں جو قدم بڑھایا ہے وہ صرف اور صرف اپنے والد محترم حضرت حافظ شُجاعت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مشن کو باقی رکھنے کی بھر پور کوشش کی ہے، اس ٹرسٹ کے آغاز سے آج تک کئی پرگرام ہو چکے ہیں، بندہ بھی ایک پرگرام میں شریک ہوا جو 2 اکتوبر 2017 میں منعقد ہوا، یقیناً یہ پروگرام قوم وملت کے لیے نہایت مفید اور کارآمد ثابت ہوا، ہزاروں کی تعداد میں بلا امتیاز  قوم کے افراد اور برادران وطن شریک رہیں، اور قوم کے دانشور، ڈاکٹر، اور لیڈروں کے مفید خطاب سے مستفید ہوئے، سبھی لوگوں نے اس ٹرسٹ کو پسند کیا اور ٹرسٹ کی اہمیت و افادیت کو سب کے سامنے اجاگر کیا اور ہر ایک نے آخر میں ٹرسٹ کے ذمہ داروں کو مبارکباد پیش کی۔ فجزاھم اللہ خیر الجزاء 


(5) کلمات تَشکر


اس ٹرسٹ کے قائم کرنے والوں کے حسین جذبات پر ہمارا دل کلمات تشکر ادا کرنے پر زبان و قلم کو مجبور کرتا ہے، چونکہ حافظ شمس الہدی قاسمی دامت برکاتہم نے  خیرالناس من ینفع الناس کا کردار ادا کیا ہے، اور ہم سب کی طرف سے ایک اہم فریضے کی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے، لہذا ہم ان کے اس عظیم کارنامے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، چونکہ یہ بھی ہے من لا یشکر الناس لم یشکر اللہ جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی ان کے اس کارنامے کو قبول فرمائے۔ آمین


 اور ہم تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ان سبھی حضرات کو جنھوں نے اس ٹرسٹ میں تعاون کیا اور وقت وسرمایے کے ذریعہ حصہ لیا، یہ ٹرسٹ کسی ایک شخص کی محنت کا نتیجہ نہیں ہے، بلکہ اس میں بہت سے احباب کی محنتیں شامل ہیں، اللہ تعالی ہر ایک کے تعاون اور محنتوں کو قبول فرما کر ذریعۂ نجات بنائے۔ آمین


(6) اظہار مسرت


ہمارے لئے بڑی خوشی و مسرت کی بات ہے کہ رفیق محترم حضرت مولانا حافظ شمس الہدی قاسمی نے اپنی خداداد صلاحیت و استعداد کو خدمت خلق کے لئے وقف کرنے کی کوشش کی ہے۔ درحقیقت یہ جذبہ قابل مبارکباد ہے، اللہ تعالی حافظ صاحب کے جذبات و حوصلہ کو مزید بلندیاں عطاء  فرمائے۔ آمین


 یہ بات تو میں جانتا تھا کہ میرے ہم عصر ساتھیوں میں سے بعض نے اسکول اور مدرسے کی بنیاد ڈالی، بعض نے درس و تدریس کو اپنایا، بعض نے میدان خطابت کو سنبھالا،  بعض نے تصنیف و تالیف کا فریضہ نبھایا، بعض نے دعوت و تبلیغ کو اپنا مِشن بنایا۔ یقیناً یہ سب خِدمات قابل قدر ہیں، مگر حافظ صاحب نے جو طریقۂ کار اختیار کیا ہے اور خِدمت خلق کے لئے جس مِشن کو تنظیم کی شکل دی ہے وہ نہایت دل چسپ اور  انوکھا ہے، خدمت بھی عام ہے اور پیغام انسانیت کی ترویج بھی عام، بہرحال اِنہی چند کلمات پر اپنی بات سمیٹتاہوں اور بڑی ناسپاسی ہوگی اگر ہم اس وقت اپنے خاص دوست حافظ عبید الرحمن الحسینی سلمہ (مقیم حال سعودی عربیہ) کو یاد نہ کریں چونکہ حافظ صاحب کے حکم اور اصرار پر ہی یہ تعارف نامہ تیار کیا گیا ہے، اور یہ تعارف نامہ تو سب کے لیے ہے، مگر اپنے لئے سعادت نامہ ہے۔ کاش بارگاہ عالی سے پروانۂ قبول عطاء ہو اور یہی خدمت خلق ذریعہ نجات بن جائے۔ وما

 ذالك على الله بعزيز - فقط واللہ المستعان۔