حکومت فلیٹ ریٹ پاس بک اسکیم بحال کرے نہیں تو جاری رہیگی پاورلوم کی ہڑتال: حاجی افتخار
ٹانڈه/امبيڈکرنگر:02/اگست 2020 آئی این اے نیوز
رپورٹ! معراج احمد انصاری
بنکروں کی روٹی روزی کا واحد ذریعہ گھریلو پاورلوم صنعت ہے جس سے لاکھوں خاندان وابستہ ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن نے بنکروں کی کمر توڑ دی ہے۔ طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنکروں کے یہاں فاقہ کشی تک کی نوبت آگئی ہے۔ وہ بجلی کا بل بھرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔ حکومت نے 14 جون 2006 سے جاری بنکروں کا بجلی فلیٹ ریٹ پاس بک اسکیم کو ختم کرکے انکے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کررہی ہے۔ یہ باتیں آج بدھ کے روز شہر کے محلہ نئےپورہ میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران اترپردیش بنکرسبھا کے صدر حاجی افتخار احمد انصاری نے کہی۔ انہوں نے یکم ستمبر سے پورے ریاست میں غیر معینہ مدت کے لئے جاری پاورلوم کی چکہ جام ہڑتال کے سلسلے میں بتایا کہ فلیٹ ریٹ پاس بک اسکیم کو دوبارہ بحال کرائے جانے کے مطالبات کو لیکر حکومت اور متعلقہ افسران سے کئی مرحلے میں باتیں اور ملاقاتیں بھی ہوئی لیکن نتیجہ صفر ہی رہا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنکروں کی بدترین صورت حال اور حکومت کی بنکر مخالف رویہ سے مجبوراً ریاست بھر میں ایک ساتھ غیر معینہ مدت کے لئے پاورلوم کی چکہ جام ہڑتال کے فیصلے لینے پڑے۔ جس کی وجہ سے بنکروں نے پاورلوم یکم ستمبر سے بند کردیا ہے۔ جوکہ صد فیصد پوری کامیابی کے ساتھ ہڑتال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنکر فلیٹ ریٹ پاس بک اسکیم کی بحالی تک جمہوری طرز پر آرپار کی لڑائی لڑنے کے لئے تیار ہے۔ حاجی افتخار نے اپنے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت نے 2006 کو پاورلوم بنکروں کی فلاح و بہبود کے لئے بجلی کی شرح میں چھوٹ فلیٹ ریٹ اسکیم شروع کی تھی۔ اس اسکیم کے تحت بنکروں سے فی لوم (0.5 ہارس پاور) کے لئے 65 روپے اور (ایک ہارس پاور) کے لئے ہر ماہ 130 روپے فکس پاس بک پر وصول کیے جاتے رہے۔ جبکہ دیہی علاقوں میں فی لوم (0.5 ہارس پاور) 37.5 روپئے اور 75 روپے (فی ہارس پاور) وصول کیے جاتے رہے۔ حکومت چاہے تو اس شرح میں مزید کچھ اضافہ کر دے۔ لیکن نئے حکمنامہ کو فوراً واپس کریں۔