اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بے مثال انسان، بے نظیر حکمراں! قسط 1 تحریر: محمد فہیم قاسمی گورکھ پوری

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 4 September 2020

بے مثال انسان، بے نظیر حکمراں! قسط 1 تحریر: محمد فہیم قاسمی گورکھ پوری



                          بے مثال انسان، بے نظیر حکمراں!

قسط 1

تحریر: محمد فہیم قاسمی گورکھ پوری


       اسلامی سال کا سب سے پہلا مہینہ محرم الحرام ہے، جو اپنے اندر کئی دلدوز اور دلخراش داستاں پوشیدہ نہیں بلکہ ظاہر و عیاں رکھتا ہے، جس کی وجہ سے نہایت اہمیت کا حامل بھی ہے عامۃ الناس سب سے زیادہ جس واقعے کی وجہ سے اس مہینہ کی طرفh متوجہ ہوتے ہیں وہ اس مہینہ میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا میدان کربلا میں شہید ہونا ہے۔اس مہینہ میں یہ ایسی دل کو چاک اور آنکھوں کو خون رلانے والی داستاں ہے،کہ جب بھی یہ مہینہ آتا ہے توخود نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، ان کے اہل و عیال او رساتھیوں کا بے گور و کفن، پاکیزہ جسم، خیالات کے دبیز پردوں سے نکل کر ظاہری جوڑا پہن لیتے ہیں۔ اس واقعہ نے قیامت تک کے لئے انسانیت کا سر جھکا دیا۔ بلانے والے اپنے، اکسانے والے اپنے، فوج لے کر سامنا کرنے والے اپنے، پانی روک لینے اپنے، وعدہ خلافی کرنے والے اپنے، ہم اس جاں گسل حادثہ میں منافقین کی سازشوں کا بہانا بھی تو نہیں کر سکتے۔

         اس کے علاوہ اسی مہینہ میں عالم اسلام کی ایک معزز ہستی کو بھی اس کے ساتھیوں کے پہلو میں دفن کر دیا گیا۔ جو ہستی پیدا ہوئی تو مکہ میں شور مچ گیا، پوچھنے والے نے پوچھا کیسا شور ہے؟ اسے بتایا گیا کہ خطاب کے گھر بیٹا پیدا ہوا ہے، یہ اسی کی خوشی کا شور ہے۔جس نے جاہلیت کے تاریک عہد میں سانس لی، او ران ہی کے درمیان پلا بڑھا او رپروان چڑھا، جب جوان ہوا تو بازار عکاظ میں پہلوانی کرنے لگا، یہ وہی بازار عکاظ ہے جس میں اپنے فن کے ماہرین کے علاوہ کوئی دوسرا شامل نہ ہو سکتا تھا،اسی بازار کے پروردہ نابغہ زیبانی، حسان بن ثابت، قیس بن ساعدہ بھی ہیں، جن کو فن خطابت اور شاعری میں عربوں کے درمیان ثقاہت کا درجہ حاصل ہے۔ جہالت کے اس دور میں چند پڑھے لکھے لوگوں میں اس نوجوان کا نام بھی شامل ہے، او راپنے ملک کا سفیر بھی ہے۔

  جب اسلام کی باز گشت اس کے کانوں تک پہنچی تو کفار مکہ کی طرح اسے بھی جوش آیا مگر اس کے باوجود انسانی شرافت، غیرت و حمیت، خیر و فلاح کا عنصر اس میں موجود تھا۔ لیلی بن حنتمہ کہتی ہیں، کہ جب ہم نے کفار کے ظلم و جور سے عاجز آکر حبشہ کی طرف ہجرت کا ارادہ کر لیا توانہوں نے پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا تم لوگوں کے ظلم و جور نے ہی تو مجبور کیا ہے، فرمایا کہ صبحکم اللہ اللہ تمہارا حامی و ناصر ہو۔ حالانکہ یہی شخص اپنی باندی کو جو ایمان لا چکی تھی مارتے مارتے تھک جاتا تھا۔

        جب اسلام کی یہ آواز روز بروز بڑھنے لگی اور یہ اجنبی آواز لوگوں کے درمیان جانی پہچانی جانے لگی، اور اس صدائے باز گشت سے لوگ مانوس ہونے لگے، توحضرت عمرؓ غصہ سے آواز لگانے والے ہی کے قتل کے در پہ ہو جاتے ہیں، اور اس آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش کرنے کے ارادے سے نکل پڑتے ہیں، راستہ میں معلوم ہوتا ہے کہ تمہارے بہن اور بہنوئی بھی اسی آواز کے شیدائی اور آواز لگانے والے کے ہم نوا ہو چکے ہیں۔ اس خبر سے ان کا غصہ دو بالا ہو جاتا ہے اور اسی غصہ میں بہن او ربہنوئی کے گھر پہنچتے ہیں او ران کو زدو کوب کرنے لگتے ہیں، لیکن جب بہن کے جسم سے نکلنے والے خون کی طرف نظر پڑتی ہے تونفرت کی ضد رحمت امڈ آتی ہے، اور پوچھتے ہیں جو تم پڑھ رہے تھے وہ مجھے بھی دکھاؤ، دکھایا گیا، یہ اسی کتاب ہدایت کی چند آیات تھیں، لرزتے ہاتھوں سے کتاب کھولی گئی اور نگاہ سبح للہ مافی السموات والارض وہو العزیز الحکیم پر پھری تو ایمان کی باد بہاری کے سرد و مست جھونکوں نے دل کی شمع کافوری کو اورتیز کر دیاگویا کہ انہیں کو مخاطب بنا کر کہا جارہا ہے آمنوا باللہ و رسولہ کہ اللہ او راس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ جب زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ تمام اس غالب او رحکمت والے کی تسبیح و تقدیس بیان کرتی ہیں، تو تجھے کس چیز نے اس سے روک رکھا ہے، اور پھر پکار اٹھتے ہیں۔ اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمدا رسول اللہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ٹیلیگرام چینل۔

https://t.me/sensitivestudy

واٹس ایپ۔

https://chat.whatsapp.com/GxbTLUt3AXb2B6QLrk2ba7

سینسیٹیو اسٹڈی فیس بک پیج۔

https://m.facebook.com/Sensitivestudy-102187811602183/

رابطہ لنک۔

https://wa.link/fm2uas